معاریف میں شائع ایک مضمون میں اسرائیل کے معروف تجزیہ کار عوفر شلیح نے لکھا ہے کہ غزہ کی جنگ کے بعد حماس کو جو کامیابی اور فتح ملی اس کا حماس نے کبھی خواب بھی نہیں دیکھا تھا- اس جنگ کے بعد حماس کے لیے صورتحال سے فائدہ اٹھانے کا بہترین موقع ہے- اسرائیلی حملے نے غزہ میں حماس کے مؤقف کو قانونی حیثیت دے دی ہے- اس قانونی حیثیت کے تحت اب اسرائیل حماس سے جنگ بندی معاہدہ کرنے جارہا ہے- اس معاہدے کے تحت اسرائیل غزہ کے تمام بارڈر کھول دے گا اور اس کے گرفتار اراکین اسمبلی کو رہا کرے گا- اس کے مقابلے میں اسرائیل کو سوائے شرمندگی کے کچھ ہاتھ نہیں آیا- اس جنگ کے بعد اسرائیل رسوائی کے بدترین گڑھے میں جاگرا ہے جہاں سے اسے نکلتے ہوئے طویل عرصہ درکار ہوگا-
تجزیہ کار شلیح مزید لکھتا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر حماس کے خلاف کارروائی کے لیے جس وقت کا انتخاب کیا یہ اسرائیل کی سب سے بڑی غلطی تھی- حماس پر کاری ضرب لگانے کے بجائے اسے مزید فوائد سمیٹنے کا موقع دیا گیا- اگر حماس کے خلاف کارروائی کو بہت طوالت نہ دی جاتی اور صرف چند حملے کر کے اسرائیل پسپا ہو جاتا تو آج کم از کم حماس کی شرائط پر اسے مذاکرات نہ کرنا پڑتے- اب اسرائیل کو جنگ کی وہ قیمت چکانا پڑے گی جس کی طویل عرصہ سے حماس منتظر تھی-
حماس کے لیے اس جنگ کے فوائد سمیٹنے کا یہ بہترین موقع ہے- اب وقت آگیا ہے کہ حماس خود کو عالمی سطح پر غزہ کی حکمران جماعت کے طور پر تسلیم کرائے گی اور اسرائیلی جیلوں میں قید اپنے اراکین کو رہا کرالے گی- رہائی کے بعد وہ لوگ فاتح اور ہیرو بن کر واپس اپنے گھروں کو جائیں گے جبکہ حماس کے ہاں قید ایک جنگی قیدی گیلاد شالیت کی رہائی بھی تاحال ایک خواب ہی ہے- اسرائیل نے دعوی کیا تھا کہ وہ جنگ کے ذریعہ گیلاد کو رہا کرالے گا، لیکن اس کے اہل خانہ کو صرف طفل تسلیوں کے اور کچھ نہیں دیا جاسکا-
اسرائیلی فوج نے اپنے غیر منظم دشمن کے علاقہ میں داخل ہوکر اس پر گولہ باری کو اپنی کامیابی دیا تھا، اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک کا کہنا تھا کہ وہ طاقت کے ذریعہ گیلاد کو بازیاب کرالیں گے اب باراک اور زیپی لیونی سب کہہ رہے ہیں کہ وہ یہ معاملہ مذاکرات کی میز پر حل کرنا چاہتے ہیں- اسرائیلی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ جنگ میں اسرائیل جس ذلت سے دوچار ہوا، ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی- جبکہ حماس کے پاس خود کو مزید مضبوط کرنے کا سنہری موقع ہے- حماس عالمی سطح پر اپنے مؤقف کو تسلیم کرانے کی پوزیشن میں ہے-
واضح رہے کہ عوفر شلیح کا مضمون ایک ایسے اخبار میں شائع ہوا ہے جو اسرائیل کا کثیر الاشاعت اخبار سمجھا جاتا ہے، جس کا شمار اسرائیل کے دوسرے بڑے اخبار کے طور پر ہوتا ہے- اس سے قبل بھی اس اخبار میں اسرائیلی شکست پر کئی مضامین اور تجزیہ شائع ہو چکے ہیں- ایک اور معروف تجزیہ کار ہائیر لیوی نے غزہ جنگ کو اسرائیل کے لیے ذلت آمیز شکست قرار دیا ہے-
ایک عبرانی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طاقت کے زور پر مطالبات تسلیم کرانے کی حکمت عمل یغیر دانشمندانہ اور نقصان دہ ہے- غزہ میں اسرائیل نے طاقت کے استعمال کے باوجود شکست کھائی اور اپنے دشمن کو شکست نہ دے سکا- اسرائیلی تجزیہ کار نے کہا کہ غزہ پر فوج کی وحشیانہ بمباری نے اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہا کردیا ہے، دنیا بھر میں اسرائیل پر تنقید کی جارہی ہے-
امریکہ جیسا اہم اتحادی ان حملوں کی وجہ سے زیادہ خوش نہیں- یہ جنگ اسرائیل کے مستقبل پر گہرے منفی اثرات مرتب کرے گی- دوسری جانب حماس جسے اسرائیل کمزور کرنے کے دعوے کررہا ہے حقیقی معنوں میں وہ مزید مضبوط ہو رہی ہے-