مذہب صرف انفرادی معاملہ ہے یعنی مسجدوں میں نماز پڑھو، مندروں میں پوجا کرو، چرچ اور سینگاگز اور گردواروں میں عبادت کرو، تمہیں آزادی ہے لیکن ریاست کی سطح پر عوامی حاکمیت ہوگی اور یہ موجودہ دور میں خدا کے خلاف سب سے بڑی بغاوت ہے اور اسی کا دوسرا نام ’’سیکولرازم ‘‘ہے- آفاقی اور دجالیت کی دوسری سطح معاشی ہے اور یہ بھی یونیورسل ہے –
یہی وجہ ہے کہ اس وقت دنیا کا پورا معاشی نظام سود اور جوئے پر مبنی ہے جبکہ ازروئے قرآن سود بدترین گناہ اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اعلان جنگ ہے – دوسری چیز جوا ہے – آج دیکھ لیجئے تمام کاروبار، فنانس مارکیٹس اور سٹاک ایکسچینج میں پورے کا پورا جوا ہے- اس میں مزید دوچیزیں قحبہ گری او رمنشیات بھی شامل ہیں- آج کی دنیا میں عصمت فروشی کو بھی جائز سمجھا جاتاہے یہی وجہ ہے کہ اب عصمت فروش خواتین کو مغرب میں ’’سیکس ورکر‘‘کہا جا رہا ہے ایسے ہی نشہ آور چیزوں کا استعمال اور فروخت بھی جائز ہے – معاشی سطح پر یہ چار چیزیں سود ، جو ا ، فحاشی اور منشیات دجالیت کے اجزائے ترکیبی ہیں- تیسری سطح سماجی ہے کہ شرم و حیا اور عصمت و عفت کے تصورات سب دقیانوسیت ہے-
آزاد جنسی تعلقات استوار کرنے میں کوئی حرج نہیں – عورت اپنے حسن کی نمائش کرے اسے کوئی نہیں روک سکتااور آج ہمارا ایلیٹ طبقہ پورے کا پورا مغرب پرست بن چکاہے اور اسی تہذیب کو اختیار کئے ہوئے ہے جو شرم و حیاسے عاری ہے اور آج ہمارے معاشرے میں مکمل آزادی کے پرچارک پوری طرح فعال ہیں کہ عورتوں کو مکمل آزادی دی جائے اور ان کے مردوں کے برابر ہونے کے نعرے لگا ئے جارہے ہیں-
اب یہ جان لیجئے کہ درج بالا تینوں سطحوں کا منبع (Source)کہاں ہے؟ یہ ابلیس لعین ہے اور اس وقت اس ابلیس لعین کے سب سے بڑے ایجنٹ یہود ہیں جنہیں قرآن پاک نے مغضوب اور لعین قرار دیا ہے یہ عوامی حاکمیت اور سیکولرازم کی بنیاد پر یہ قررا دیا کہ ایک ملک کے رہنے والے برابر کے شہری ہیں ، اگر بنیاد مذہب ہوتا تو اس میں یہودکی حیثیت نہ ہونے کے برابر ہوتی –
یہ یہود ہی تھی جنہوں نے 1776ء میں ایک نیوورلڈ آرڈر کا نعرہ لگایا -یاد رہے کہ یہی سال امریکہ کی آزادی کا سال ہے اور یہی وہ سال ہے جب یہودیوں نے یورپ میں سودخوری کی اجازت حاصل کی – اس سے قبل یورپ میں سودی کاروبار کی اجازت نہ تھی اور یہود نے یہ سب کچھ پوپ کے خلاف بغاوت کرکے حاصل کیا- پوپ کے خلاف بغاوت کا اولین مظاہرہ ’’چرچ آف انگلینڈ ‘‘ کاقیام اور پھر بعد میں ’’بینک آف انگلینڈ ‘‘ کا بنناتھا- انگلینڈ میں ان کامیابیوں کے بعد یہودیوں نے کہاتھاکہ ’’یہ ہمارا اسرائیل ہے اور یہاں ہم برابر کے شہری ہیں- ‘‘بینک آف انگلینڈ کے بعد یہودیوں نے پہلے پورے یورپ میں اور پوری دنیا میں بینکنگ کا نظام قائم کیا اور
بینکوں کا جال بچھادیا- اس پر علامہ اقبال نے فرمایا….
اس بنوک ایں فکر چالاک یہود
نور حق ازسینہ آدم ربود
یعنی بینکوں کا جال یہودکے مکار فکر کا نتیجہ ہے اور اللہ نے انسان کے اندر جو نور روح کی صورت میں پھونکا تھا اسے معطل کرایا !1897ء میں سوئٹزرلینڈ کے شہر برسلز میں یہودیوں نے باقاعدہ طور پر ’’Protocols of the Elders of Zion‘‘مرتب کئے اور اس میں منصوبہ بنایا کہ شرم و حیا کی ساری اقدار ختم کرکے انسانوں کواپنی شہوات اور خواہشات کا غلام بنا دیا جائے تاکہ یہ انسان سے حیوان بن جائیں اور دجالیت کے منبع اور سرچشمہ قوم یہود نے اپنے پروگرام کے مطابق سب کچھ کردکھایا ہے- اب نوٹ کیجئے کہ اس دجالیت کی منبع اور سرچشمہ قوم یہود کے مستقبل میں اہداف کیا ہیں-
مستقبل کے اہداف کے پیچھے اصل دماغ صہیونیوں کا (Zionists)ہے اور صہیونی دوقسم کے ہیں ، ایک یہود اور دوسرے عیسائی ہیں- عیسائیوں میں بھی ایک فرقہ (Evengelist)یہود کا آلہ کار ہے اور سابق صدر جارج بش بھی اسی فرقے کا پیروکار ہے اور اس نے ایک بار کہاتھاکہ مجھے خدانے حکم دیا ہے کہ جنگ کرو اور اس کے اسی عقیدے نے اسے امریکہ کے تمام صدورکے مقابلے میں جنگجو صدر بنادیاتھااور اسی مقصد کے لئے اس نے Twin Tower کوگرانے کا ڈرامہ رچایا اور پہلے افغانستان اور پھر عراق پر حملہ کردیا –
بہرحال ان دونوں فرقوں کا ایجنڈا ہے کہ مشرق وسطی میں ایک بہت بڑی جنگ کی جائے جسے احادیث میں ’’المحمة العظمی یا ’’المحمة الکبری‘‘ کہاگیا ہے- اسے بائبل کی زبان میں ’’ہر مجدون ‘‘ (Amageddon) بھی کہاجاتاہے اور غزہ پر بار بار کی اسرائیلی وحشت اوربربریت اسی جنگ کی ریہرسل ہے – یہودی اس جنگ کے ذریعے ’’گریٹر اسرائیل ‘‘ کو قائم کرناچاہتے ہیں اور گریٹر اسرائیل میں مشرق وسطی کے تمام ممالک شامل ہیں- پھر یہ مسجد اقصی اور قبة الصخرة (Dome of the Rock)کو شہید کرنا اور پھر اس جگہ پر تھرڈ ٹمپل یعنی ہیکل سلیمانی کو تعمیر کرنا ہے اور اس میں تخت داؤد کو لا کر رکھناہے جو اس وقت انگلستان میں ’’ویسٹ منسٹرایبے‘‘ میں رکھا ہوا ہے-
یہ وہ تخت ہے جس پر حضرت داؤد علیہ السلام کی تاجپوشی کی گئی تھی اور صہیونیت کا چوتھا اور آخری مقصد اور ہدف عالم اسلام کے تمام وسائل بالخصوص تیل پر قبضہ کرناہے- صہیونیت کے تمام اہداف ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں – مگر ان شاء اللہ مستقبل میں ’’گریٹراسرائیل ‘‘ ہی یہودیوں کا Greater Graveyardیعنی عظیم قبرستان بنے گا –
(بشکریہ نوائے وقت)