شام میں ایرانی فورسز کے خلاف اسرائیلی فوج کے فضائی حملے، امریکا اور روس سے اسرائیل کا شام میں ایرانی فورسز کو صہیونی ریاست کی سرحد سے 60 سے 80 کلو میٹر تک دور رکھنے کا مطالبہ صرف اسی مفروضے کی بنیاد پر کیا جاتا ہے کہ ایران سے اسرائیل کی قومی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ شام میں ایرانی ملیشیائوں کی موجودگی پرصرف اسرائیل کو تکلیف نہیں بلکہ کئی دوسرے علاقائی ملکوں کو بھی ایران شام میں موجودگی پر سخت پریشانی ہے۔
صرف شام ہی نہیں بلکہ حال ہی میں اسرائیلی حکومت کی طرف سے بالواسطہ طور پر یہ دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیل کے ‘ایف 35’ جنگی طیاروں نے عراق میں ایرانی فورسز کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عراق میں اسرائیلی طیاروں کی بمباری دراصل تل ابیب کی قومی سلامتی کو ایران کی طرف سے لاحق خطرات کے تناظر میں کی گئی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایران سے قومی سلامتی ہی کا خطرہ نہیں بلکہ عقل و دانش کے چھن جانے کا بھی خطرہ ہے۔
عبرانی اخبار ‘ہارٹز’ کے عسکری امور کے نامہ نگار نانیوو کوبوفیٹچ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل کے مقتدار حلقوں اور سیکیورٹی کے ذمہ داروں کا گمان ہے کہ عراق میں ایران کی موجودگی اسرائیل کی قومتی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ اسرائیلی قومی سلامتی کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ ایران سنہ 2019ء میں بدترین معاشی مسائل سے دوچار ہے مگر اس کے باوجود شام اور عراق میں ایران کی موجودگی اسرائیلی ریاست کے لیے کسی بڑے خطرے سے کم نہیں۔ نہ صرف عراق اور شام بلکہ لبنان میں بھی ایران کا عمل دخل صہیونی ریاست کی سلامتی کو تباہ کرسکتا ہے۔
ہارٹز اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایران نے خطے کے حوالے سے اپنے ویژن پر نظر ثانی کر رہا ہے۔ عراق کی داخلی صورت حال ایران کو خطے میں اپنے ویژن کو نافذ کرنے کا موقع فراہم کر رہی ہے۔ عراق میں اسرائیل کی سرگرمیاں یا کارروائیاں شام سے مخلتف ہو سکتی ہیں۔ شام میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں سے امریکی مفادات کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
لندن سے شائع ہونے والے پین عرب روزنامہ ‘الشرق الاوسط’ کے مطابق اسرائیل نے عراق میں ایران کے بھیجے گئے میزائلوں کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ ایران کی میزائل سازی کی صلاحیت میں بہتری کے بعد تہران نے بغداد میں اپنے فوجی اور میزائل ٹیکنالوجی کی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں۔
اگرچہ اسرائیل نے عراق میں بمباری کی باضابطہ اور سرکاری سطح پر تصدیق نہیں کی مگر عبرانی اخبار نے ‘غیر ملکی ذرائع’ کا جو حوالہ دیا ہے وہ اس بات کی طرف واضح اشارہ کرتا ہے کہ اسرائیل عراق میں بھی ایران کے تعاقب میں ہے اور قومی سلامتی کے خطرے کے پیش نظر عراق میں بھی ایران کو نشانہ بنا رہا ہے۔