فلسطین سے آنے والی خبریں بڑی تشویشناک اور اندوہناک ہیں‘ اسرائیل نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کررکھی ہے‘ بجلی ‘تیل ‘ خوراک اور ادویات کی فراہمی روکنے کے باعث لاکھوں فلسطینی آہستہ آ ہستہ موت کے منہ میں جا رہے ہیں‘ غزہ میں بجلی نہ ہونے کے کی وجہ سے سینکڑوں مریض طبی امداد نہ ملنے کے باعث جاں بحق ہوچکے ہیں-
درجنوں معصوم پھول کھلنے سے پہلے ہی مرجھا چکے ھیں‘ انسانی حقوق کے عالمی داارے ہیومن رائٹس کے مطابق غزہ‘ خان یونس اور دیگر علاقوں میں امدادی اداروں کو بھی رسائی کی اجازت نہیں دی جا رہی ‘ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتالوں میں تمام مشینیں بند پڑی ہیں- تشویشناک حالت میں مریض تڑپ تڑ پ کر جانیں دے رہے‘ غزہ کے ڈاکٹروں کا یہ کہناہے کہ ہم 24گھنٹے کام کرکے لوگوں کی جان بچانے کی کوشش ضرورکرتے ہیں لیکن جدید لات بند ہونے کی وجہ سے وہ کوششیں اکثر بار آور ثابت نہیں ہوپاتیں- غزہ سے آنے والی اطلاعات کے مطابق لوگ موم بتیاں‘ بیٹریاں اور خوراک جمع کرنے کی کوشش کررہے ہیں- اسرائیلی فوج غزہ کے لاکھوں گھروں پر بار بار حملے کررہی ہے اور طرفہ تماشہ یہ امریکی محکمہ خارجہ نہ صرف ان حملوں کا دفاع کررہاہے بلکہ اسرائیل کے ان دہشت گردانہ حملوں کی بھرپور وکالت بھی کررہاہے –
اسرائیلی وزیراعظم کا کہناہے کہ اسرائیلی فوج حماس اور اسلامی جہاد کو کسی قیمت پر برداشت نہیں کرے گی – اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے پندرہ لاکھ لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے – لیکن یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی اقوام متحدہ غزہ کے لوگوں کے لیے کچھ کر نہیں پا رہا- اقوام متحدہ یہ جانتے ہوئے کہ 15 لاکھ انسان موت کی وادیوں میں دھکیلے جا رہے ہیں اور یہ سب کچھ اسرائیلی حکومت کررہی ہے اسرائیل کے ہاتھوں اس قدر مجبور اور بے بس ہوجانا‘ اس بات کی غمازی کرنے کے لئے کافی ہے کہ اقوام متحدہ دنیا کا ناکام ترین ادارہ ہے اور اس ادارے کو دنیا میں مسلمانوں کے خون بہانے کے لئے قانونی چھتری فراہم کرنے کے لئے باقی رکھاگیا ورنہ کیا وجہ ہے کہ غزہ کے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ ہونے کے باوجود ان کی اشک شوئی اور مدد کے لئے اقوام متحدہ سمیت کوئی بھی تیار نہیں ہے توکیوں ؟ صرف اسی لئے کہ وہ امت مسلمہ کا حصہ ہیں اور دنیائے کفر امت مسلمہ کے خلاف جسم واحد کی شکل اختیار کرچکی ہے –
یہودی کتنا بڑا ظالم اور جابر بھی کیوں نہ ہو وہ عیسائی سلطنت کے سربراہ جارج ڈبلیو بش کی نکھوں کا تارا بن جائے گا اور مسلمان کتنا بھی مظلوم اور مجروح کیوں نہ ھو عیسائیوں اور یہودیوں کے نزدیک وہ راندہ درگاہ ہی رہے گا ‘ حماس کے ترجمان نے غزہ میں کی جانے والی پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ امریکہ اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کا نہ صرف یہ کہ حامی ہے بلکہ اس کا پشتیبان بھی ہے ‘ ترجمان نے کہاکہ اسرائیل کے حالیہ حملوں میں شہید ہونے والوں کی اکثریت بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے – ایسا لگتا ہے کہ امریکہ معصوم بچوں اور بے گناہ خواتین کے قتل عام کی حمایت کررہا ہے حماس کے ترجمان نے کہاکہ حال ہی میں امریکی صدر جارج بش کی اسرائیل آمد پر قابض فوج نے تیس سے زائد بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کرکے نذرانہ کے طور پر پیش کیا – حماس کے ترجمان کا بیان پڑھ کر اس کا پاکستان کے حالات سے موازنہ کیا جائے تو دل خون کے آنسو روتاہے‘ ہم ایک آزاد خود مختار اور ایٹمی اسلامی مملکت کے مالک ہوتے ہوئے بھی غزہ کے 15لاکھ لوگوں کو بچانے کے لئے کچھ نہیں کرسکتے-
انسانی حقوق کی تنظیمیں چیخ چیخ کر ان سب مظالم کو روکنے کی صدائیں بلند کررہی ہیں ‘ انٹرنیٹ ان رپورٹوں سے بھرا ہوا ہے- اخبارات میں بہت کچھ لکھا جا رہا ہے – خدا کیا دنیا وحشیوں اور جنگلیوں سے بھرچکی ہے ؟ کیا وحشی وہ یہودی ہیں کہ جنہوں نے 15لاکھ اہل غزہ کی اقتصادی ناکہ بندی کرکے ان کے قتل عام کا پورگرام بنا رکھاہے یا پھر غزہ کے وہ مسلمان کہ جو اپنی جان بچانے کے لئے ہاتھ پاؤں ما ررہے ہیں- دنیا کو مدد کے لئے پکا ررہے ہیں‘ عرب ملکوں کی طرف پتھرائی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں- اسلامی ایٹمی ملکوں کی غیرت کو جھنجوڑتے ہوئے ان سے امداد طلب کررہے ہیں –
درجنوں معصوم پھول کھلنے سے پہلے ہی مرجھا چکے ھیں‘ انسانی حقوق کے عالمی داارے ہیومن رائٹس کے مطابق غزہ‘ خان یونس اور دیگر علاقوں میں امدادی اداروں کو بھی رسائی کی اجازت نہیں دی جا رہی ‘ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتالوں میں تمام مشینیں بند پڑی ہیں- تشویشناک حالت میں مریض تڑپ تڑ پ کر جانیں دے رہے‘ غزہ کے ڈاکٹروں کا یہ کہناہے کہ ہم 24گھنٹے کام کرکے لوگوں کی جان بچانے کی کوشش ضرورکرتے ہیں لیکن جدید لات بند ہونے کی وجہ سے وہ کوششیں اکثر بار آور ثابت نہیں ہوپاتیں- غزہ سے آنے والی اطلاعات کے مطابق لوگ موم بتیاں‘ بیٹریاں اور خوراک جمع کرنے کی کوشش کررہے ہیں- اسرائیلی فوج غزہ کے لاکھوں گھروں پر بار بار حملے کررہی ہے اور طرفہ تماشہ یہ امریکی محکمہ خارجہ نہ صرف ان حملوں کا دفاع کررہاہے بلکہ اسرائیل کے ان دہشت گردانہ حملوں کی بھرپور وکالت بھی کررہاہے –
اسرائیلی وزیراعظم کا کہناہے کہ اسرائیلی فوج حماس اور اسلامی جہاد کو کسی قیمت پر برداشت نہیں کرے گی – اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے پندرہ لاکھ لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے – لیکن یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی اقوام متحدہ غزہ کے لوگوں کے لیے کچھ کر نہیں پا رہا- اقوام متحدہ یہ جانتے ہوئے کہ 15 لاکھ انسان موت کی وادیوں میں دھکیلے جا رہے ہیں اور یہ سب کچھ اسرائیلی حکومت کررہی ہے اسرائیل کے ہاتھوں اس قدر مجبور اور بے بس ہوجانا‘ اس بات کی غمازی کرنے کے لئے کافی ہے کہ اقوام متحدہ دنیا کا ناکام ترین ادارہ ہے اور اس ادارے کو دنیا میں مسلمانوں کے خون بہانے کے لئے قانونی چھتری فراہم کرنے کے لئے باقی رکھاگیا ورنہ کیا وجہ ہے کہ غزہ کے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ ہونے کے باوجود ان کی اشک شوئی اور مدد کے لئے اقوام متحدہ سمیت کوئی بھی تیار نہیں ہے توکیوں ؟ صرف اسی لئے کہ وہ امت مسلمہ کا حصہ ہیں اور دنیائے کفر امت مسلمہ کے خلاف جسم واحد کی شکل اختیار کرچکی ہے –
یہودی کتنا بڑا ظالم اور جابر بھی کیوں نہ ہو وہ عیسائی سلطنت کے سربراہ جارج ڈبلیو بش کی نکھوں کا تارا بن جائے گا اور مسلمان کتنا بھی مظلوم اور مجروح کیوں نہ ھو عیسائیوں اور یہودیوں کے نزدیک وہ راندہ درگاہ ہی رہے گا ‘ حماس کے ترجمان نے غزہ میں کی جانے والی پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ امریکہ اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کا نہ صرف یہ کہ حامی ہے بلکہ اس کا پشتیبان بھی ہے ‘ ترجمان نے کہاکہ اسرائیل کے حالیہ حملوں میں شہید ہونے والوں کی اکثریت بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے – ایسا لگتا ہے کہ امریکہ معصوم بچوں اور بے گناہ خواتین کے قتل عام کی حمایت کررہا ہے حماس کے ترجمان نے کہاکہ حال ہی میں امریکی صدر جارج بش کی اسرائیل آمد پر قابض فوج نے تیس سے زائد بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کرکے نذرانہ کے طور پر پیش کیا – حماس کے ترجمان کا بیان پڑھ کر اس کا پاکستان کے حالات سے موازنہ کیا جائے تو دل خون کے آنسو روتاہے‘ ہم ایک آزاد خود مختار اور ایٹمی اسلامی مملکت کے مالک ہوتے ہوئے بھی غزہ کے 15لاکھ لوگوں کو بچانے کے لئے کچھ نہیں کرسکتے-
انسانی حقوق کی تنظیمیں چیخ چیخ کر ان سب مظالم کو روکنے کی صدائیں بلند کررہی ہیں ‘ انٹرنیٹ ان رپورٹوں سے بھرا ہوا ہے- اخبارات میں بہت کچھ لکھا جا رہا ہے – خدا کیا دنیا وحشیوں اور جنگلیوں سے بھرچکی ہے ؟ کیا وحشی وہ یہودی ہیں کہ جنہوں نے 15لاکھ اہل غزہ کی اقتصادی ناکہ بندی کرکے ان کے قتل عام کا پورگرام بنا رکھاہے یا پھر غزہ کے وہ مسلمان کہ جو اپنی جان بچانے کے لئے ہاتھ پاؤں ما ررہے ہیں- دنیا کو مدد کے لئے پکا ررہے ہیں‘ عرب ملکوں کی طرف پتھرائی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں- اسلامی ایٹمی ملکوں کی غیرت کو جھنجوڑتے ہوئے ان سے امداد طلب کررہے ہیں –