عالمی سطح کے ایک حالیہ سروے کے مطابق ایران، اسرائیل اور پاکستان وہ تین ممالک ہیں جہاں کے باشندوں کی اکثریت امریکہ کے بارے میں نفرت کا اظہار کرتی ہے-
سروے کے مطابق 54 فیصد ایرانی، 52 فیصد اسرائیلی اور 50 فیصد پاکستانی امریکہ کے بارے میں منفی خیالات کا اظہار کرتے ہیں- اس سروے پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے افسر کرٹ والکر نے تسلیم کیا کہ امریکہ کے بارے میں لوگ منفی رائے رکھتے ہیں-
ان کا کہنا ہے کہ یہ رجحان عراق پر حملے کے بعد بڑھا- امریکی افسر کی رائے جزوی طور پر ٹھیک ہے مکمل طور پر درست نہیں- امریکہ کو کئی دہائیوں سے نفرت کا سامنا ہے- سوویت یونین کے زمانے میں جب دنیا دو بلاکوں میں بٹی ہوئی تھی، دنیا کے بہت سے ملکوں کے عوام امریکہ کیلئے شدید نفرت کا اظہار کرتے تھے- مظاہروں کے دوران امریکی پرچم کو پائوں تلے روندنا، امریکی صدور کے پتلے جلانا اور اینٹی امریکہ نعرے لگانا اس زمانے میں عام بات تھی- امریکہ کے بارے میں یہ تاثر عام تھا کہ وہ آزاد قوموں کو طاقت کے زور پر غلام بنانے کی خواہش رکھتا ہے-
یادش بخیر: انقلاب ایران کے بعد ’’مرگ امریکہ‘‘ کے نعرے نے شہرت پائی اور ایرانیوں نے امریکہ سے نفرت کا ایک نیا انداز متعارف کرایا- پاکستان کے حوالے سے بھی درست طور پر یہ بات تسلیم کی جاتی ہے کہ یہاں امریکہ سے نفرت کا تناسب زیادہ ہے لیکن اسرائیل میں امریکہ کے خلاف نفرت کیوں ہے یہ بات ہماری سمجھ سے بالاتر ہے-
شاید اسرائیلی امریکہ سے یہ توقع کرتے ہوں کہ وہ فلسطینیوں کا وہی حال کرے جو اس نے ہیروشیما ناگاساکی میں جاپانیوں کا کیا تھا- درحقیقت امریکہ کے اسرائیل پر اتنے احسانات ہیں کہ انہیں شمار کرنا بھی ممکن نہیں اس کے باوجود 52 فیصد اسرائیلیوں کی امریکہ کے بارے میں منفی رائے پر یہی کہا جاسکتا ہے کہ بنی اسرائیل نے اللہ کے احسانات پر اگر اس کا شکر ادا نہیں کیا تو امریکہ کیا چیز ہے یہ ایسی قوم ہے جس نے اپنے نبیوں کو ستایا، خدا کی ناشکری کی اور اس کی نعمتوں کو جھٹلاتی رہی- تاریخی طور پر یہ ایک ایسی قوم ہے جو ہمیشہ خود پسندی کی مرض میں مبتلا رہی اور زمانے بھر کی ذلت اٹھانے کے باوجود اس کے لچھن آج بھی وہی ہیں جو ہزاروں سال پہلے تھے-
(بشکریہ: کشمیر الیوم)
سروے کے مطابق 54 فیصد ایرانی، 52 فیصد اسرائیلی اور 50 فیصد پاکستانی امریکہ کے بارے میں منفی خیالات کا اظہار کرتے ہیں- اس سروے پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے افسر کرٹ والکر نے تسلیم کیا کہ امریکہ کے بارے میں لوگ منفی رائے رکھتے ہیں-
ان کا کہنا ہے کہ یہ رجحان عراق پر حملے کے بعد بڑھا- امریکی افسر کی رائے جزوی طور پر ٹھیک ہے مکمل طور پر درست نہیں- امریکہ کو کئی دہائیوں سے نفرت کا سامنا ہے- سوویت یونین کے زمانے میں جب دنیا دو بلاکوں میں بٹی ہوئی تھی، دنیا کے بہت سے ملکوں کے عوام امریکہ کیلئے شدید نفرت کا اظہار کرتے تھے- مظاہروں کے دوران امریکی پرچم کو پائوں تلے روندنا، امریکی صدور کے پتلے جلانا اور اینٹی امریکہ نعرے لگانا اس زمانے میں عام بات تھی- امریکہ کے بارے میں یہ تاثر عام تھا کہ وہ آزاد قوموں کو طاقت کے زور پر غلام بنانے کی خواہش رکھتا ہے-
یادش بخیر: انقلاب ایران کے بعد ’’مرگ امریکہ‘‘ کے نعرے نے شہرت پائی اور ایرانیوں نے امریکہ سے نفرت کا ایک نیا انداز متعارف کرایا- پاکستان کے حوالے سے بھی درست طور پر یہ بات تسلیم کی جاتی ہے کہ یہاں امریکہ سے نفرت کا تناسب زیادہ ہے لیکن اسرائیل میں امریکہ کے خلاف نفرت کیوں ہے یہ بات ہماری سمجھ سے بالاتر ہے-
شاید اسرائیلی امریکہ سے یہ توقع کرتے ہوں کہ وہ فلسطینیوں کا وہی حال کرے جو اس نے ہیروشیما ناگاساکی میں جاپانیوں کا کیا تھا- درحقیقت امریکہ کے اسرائیل پر اتنے احسانات ہیں کہ انہیں شمار کرنا بھی ممکن نہیں اس کے باوجود 52 فیصد اسرائیلیوں کی امریکہ کے بارے میں منفی رائے پر یہی کہا جاسکتا ہے کہ بنی اسرائیل نے اللہ کے احسانات پر اگر اس کا شکر ادا نہیں کیا تو امریکہ کیا چیز ہے یہ ایسی قوم ہے جس نے اپنے نبیوں کو ستایا، خدا کی ناشکری کی اور اس کی نعمتوں کو جھٹلاتی رہی- تاریخی طور پر یہ ایک ایسی قوم ہے جو ہمیشہ خود پسندی کی مرض میں مبتلا رہی اور زمانے بھر کی ذلت اٹھانے کے باوجود اس کے لچھن آج بھی وہی ہیں جو ہزاروں سال پہلے تھے-
(بشکریہ: کشمیر الیوم)