اسرائیل کی جانب سے ایک بار پھر عالمی قوانین کی شدید ترین خلاف ورزیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے- اسرائیلی فوج نے پیر کے روز بین الاقوامی سمندر میں محصورین غزہ کیلئے امدادی سامان لانے والے بحری بیڑے پر حملہ کر دیا- اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں20 نہتے امدادی کارکن جان بحق اور 60سے زائد زخمی ہو گئے جبکہ سیکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا- یوں تو یہودیوں کی جانب سے عالمی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اسرائیل کے قیام سے بھی پہلے سے جاری ہیں لیکن اس بار ظلم اور زیادتی کی انتہا کر دی گئی ہے کہ غزہ کے محصورین کیلئے آنے والی امداد کو ان تک پہنچنے نہیں دیا گیا – امداد لے کر آنے والے ان جہازوں میں سے ایک پر آج ٹی وی چینل کے ڈائریکٹر نیوز اورروزنامہ ایکسپریس کے کالم نگار طلعت حسین اور ان کے دو ساتھی بھی سوار تھے- اسرائیلی حملے کے بعد کئی گھنٹے ان کی خیریت کی کوئی اطلاع نہیں ملی بعدازاں اسرائیل نے امریکا کو آگاہ کیا کہ حملے میں کوئی پاکستانی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا، صحافی طلعت حسین اور دیگر افراد خیریت سے ہیں- امید کی جارہی ہے کہ وہ چند روز میں بخیریت پاکستان پہنچ جائیں گے-اس انسانیت سوز واقعے کے خلاف پوری دنیا بالخصوص اسلامی ممالک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے، اقوام متحدہ نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، فلسطینی صدر نے3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے-
صہیونی جارحیت کے خلاف ترکی میں مظاہرین نے اسرائیلی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا جبکہ یورپی یونین نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے-یاد رہے کہ ترکی امدادی ادارے ہیومین یٹیرین ریلیف فائونڈیشن نے بین الاقوامی اداروں اور ممتاز شخصیات کے تعاون سے غزہ میں محصور لاکھوں فلسطینی باشندوں کیلئے 10ہزار ٹن امدادی سامان فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا- اس مقصد کیلئے 6بحری جہازوں کے ذریعے سفر کا آغاز اتوار کو قبرص کی بندرگاہ سے کیا گیا، ان بحری جہازوں پر امدادی سامان کے ساتھ ساتھ40 ممالک سے تعلق رکھنے والے 700افراد بھی سوار تھے جن میں امریکی سفارتکار، حقوق انسانی کے علمبردار، ترکی ، جرمنی، سویڈن، آئرلینڈ، ملائشیا اور فلسطین کے ارکان پارلیمنٹ اور صحافی بھی شامل ہیں-اسرائیلی بحریہ کے سیکڑوں کمانڈوز نے امدادی سامان لے جانے والے جہازوں ‘جن کو ’’فریڈم فلوٹیلا‘‘کا نام دیا گیا تھا، غزہ کے ساحل سے ڈیڑھ سو کلومیٹر دور بین الاقوامی سمندری حدود میں نشانہ بنایا- فلسطینی صدر محمود عباس نے قافلے پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل پیشہ ور قاتل ہے، عالمی برادری کو اس کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہئے- ڈنمارک میں اسرائیل کے سفیر آرتھر اونان نے مضحکہ خیز دعوی کیا ہے کہ فلسطینیوں کیلئے امداد لے کر جانے والے جہاز پر حملہ اس اطلاع پر کیا گیا کہ اس بیڑے کے بعض ارکان کے القاعدہ سے رابطے ہیں- غیر فوجی امدادی جہاز پر اسرائیلی حملے کے خلاف پاکستان میں بھی شدید رد عمل کا اظہار کیا گیا- سیاسی، سماجی اور صحافتی تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور عالمی تنظیموں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس جنونی کارروائی کا نوٹس لیں جبکہ پاکستان نے او آئی سی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے، دفتر خارجہ کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت پاکستان اسرائیلی فوج کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی سخت مذمت کرتی ہے- عالمی برادری کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کے خلاف جو رد عمل ظاہر کیا جا رہا ہے وہ بالکل بجا ہے ‘ یہ سب کچھ امریکا اور اس کی پالیسیوں کے حامی ملکوں کی جانب سے اسرائیل کی بے جا حمایت کا نتیجہ ہے جس پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے- عالمی برادری اگر اپنی آواز میں طاقت پیدا کرنا چاہتی ہے تو اسے اسرائیل کی بے جا حمایت کرنے والے ممالک کو اس عمل سے روکنے کیلئے بھی کوئی لائحہ عمل سوچنا پڑے گا تبھی اسرائیل کی ایک عرصے سے جاری جار حیت کو لگام ڈالی جا سکے گی- فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے اسرائیل کو لگام دینا ضروری ہو چکا ہے-
صہیونی جارحیت کے خلاف ترکی میں مظاہرین نے اسرائیلی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا جبکہ یورپی یونین نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے-یاد رہے کہ ترکی امدادی ادارے ہیومین یٹیرین ریلیف فائونڈیشن نے بین الاقوامی اداروں اور ممتاز شخصیات کے تعاون سے غزہ میں محصور لاکھوں فلسطینی باشندوں کیلئے 10ہزار ٹن امدادی سامان فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا- اس مقصد کیلئے 6بحری جہازوں کے ذریعے سفر کا آغاز اتوار کو قبرص کی بندرگاہ سے کیا گیا، ان بحری جہازوں پر امدادی سامان کے ساتھ ساتھ40 ممالک سے تعلق رکھنے والے 700افراد بھی سوار تھے جن میں امریکی سفارتکار، حقوق انسانی کے علمبردار، ترکی ، جرمنی، سویڈن، آئرلینڈ، ملائشیا اور فلسطین کے ارکان پارلیمنٹ اور صحافی بھی شامل ہیں-اسرائیلی بحریہ کے سیکڑوں کمانڈوز نے امدادی سامان لے جانے والے جہازوں ‘جن کو ’’فریڈم فلوٹیلا‘‘کا نام دیا گیا تھا، غزہ کے ساحل سے ڈیڑھ سو کلومیٹر دور بین الاقوامی سمندری حدود میں نشانہ بنایا- فلسطینی صدر محمود عباس نے قافلے پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل پیشہ ور قاتل ہے، عالمی برادری کو اس کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہئے- ڈنمارک میں اسرائیل کے سفیر آرتھر اونان نے مضحکہ خیز دعوی کیا ہے کہ فلسطینیوں کیلئے امداد لے کر جانے والے جہاز پر حملہ اس اطلاع پر کیا گیا کہ اس بیڑے کے بعض ارکان کے القاعدہ سے رابطے ہیں- غیر فوجی امدادی جہاز پر اسرائیلی حملے کے خلاف پاکستان میں بھی شدید رد عمل کا اظہار کیا گیا- سیاسی، سماجی اور صحافتی تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور عالمی تنظیموں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس جنونی کارروائی کا نوٹس لیں جبکہ پاکستان نے او آئی سی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے، دفتر خارجہ کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت پاکستان اسرائیلی فوج کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی سخت مذمت کرتی ہے- عالمی برادری کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کے خلاف جو رد عمل ظاہر کیا جا رہا ہے وہ بالکل بجا ہے ‘ یہ سب کچھ امریکا اور اس کی پالیسیوں کے حامی ملکوں کی جانب سے اسرائیل کی بے جا حمایت کا نتیجہ ہے جس پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے- عالمی برادری اگر اپنی آواز میں طاقت پیدا کرنا چاہتی ہے تو اسے اسرائیل کی بے جا حمایت کرنے والے ممالک کو اس عمل سے روکنے کیلئے بھی کوئی لائحہ عمل سوچنا پڑے گا تبھی اسرائیل کی ایک عرصے سے جاری جار حیت کو لگام ڈالی جا سکے گی- فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے اسرائیل کو لگام دینا ضروری ہو چکا ہے-
بشکریہ: روزنامہ ایکسپریس