– وہ بھی 27 دسمبر ہی کا دن تھا جب گزشتہ سال صہیونی فوجیوں نے غزہ پر چڑھائی کی تھی – ظالمانہ کارروائیوں اور وحشیانہ بمباری میں صرف نصف جنوری تک 1400 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا- پورے غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا تھا چنانچہ اس طرح عالمی امن کے چیمپئین اسرائیل نے اس سال بھی اپنی بہیمانہ کارستانیوں کو جاری رکھا – 15مئی 1948ء کو روس ، فرانس ، برطانیہ ، امریکا کی شہ پر وجود میں آنے والی اس صہیونی ریاست نے 61 ویں سال بھی اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھا-
گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے- نہتے اور معصوم فلسطینی مسلمانوں کو خاک و خون میں تڑپایا گیا- بچوں اور معصوم و بے گناہ خواتین کو شہید کیا گیا- ان کے مکانات کو مسمار کرکے ملبے کا ڈھیر بنایا گیا- ان کو اپنے ہی وطن سے ہجرت پر مجبور کیا گیا- غرض کون سا ایسا جبر وستم ہے جو ان پر نہیں ڈھایا گیا- جبکہ ان بے گناہوں کا قصور اپنے آبائی مقبوضہ علاقے کے مطالبے صہیونی تسلط کو تسلیم نہ کرنے اور سب سے بڑھ کر مسلمان ہونے کے سوا کچھ نہیں-
27دسمبر2008ء سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ 2009 کو بھی وقفے وقے سے جاری رہا- 18 اکتوبر کو بھی غزہ میں کئی مقامات پر بمباری کی گئی- ہولناکی وتباہی پھیلا کر اپنے عالمی امن چیمپئین ہونے کا ثبوت دیا گیا-
اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ جس مقام پر بمباری کی گئی وہاں فلسطینی راکٹ تیار کر رہے تھے- اگر اسرائیلی فوج کی یہ بات درست ہے تو فلسطینی مسلمان ان کے مقابلہ میں نہتے نظر نہ آتے- فلسطینی نوجوان بموں اور راکٹوں کا مقابلہ پتھروں سے نہ کرتے نظر آتے- اسرائیلی مشین گنوں کا جواب غلیل سے دیتے نظر نہ آتے – اگر فلسطینیوں کے پاس راکٹ ہوتے تو وہ اپنے معصوم بچوں اور خواتین کو وحشیانہ ظلم و بربریت کا نشانہ نہ بننے دیتے-
ایک طرف اسرائیل کے یہ مظالم ہیں دوسری طرف امریکا بہادر ان مظالم میں ہر طرح سے اسرائیل کی مدد کر رہا ہے- امریکا ہی نے اسرائیل کے لیے میدان ہموار کیا- عرب ممالک کے کانٹے کو راستے سے ہٹایا- عسکری اعتبار سے قدرے مضبوط عرب ممالک کو کمزور کیا- پہلے مصر کو قابو کیا گیا- اس کے بعد شام پر ضرب کاری لگائی گئی – اب عراق کا امن تباہ و برباد کر کے اس کو بھی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا دیا گیا-
پورے مشرق وسطی میں کوئی ملک ایسا نہ رہا جو اسرائیل کا مقابلہ کر سکے- اس کو ترکی بہ ترکی جواب دے سکے- المیہ یہ ہے کہ مسلمان ممالک امریکا کی چاپلوسی میں لگے ہوئے ہیں- اس کی دوستی کا دم بھرتے نظر آ رہے ہیں- خصوصاً عرب ممالک نے اس اعزاز کو اپنے گلے لگایا اور اسرائیل و امریکا کے ہر طرح کے مظالم پر چپ سادھ لی- قطع نظر اس کے کل کو یہ مظالم اور ہولناکیاں ان کے ساتھ بھی ہوں گی –
اسرائیل کے مظالم کا سلسلہ رکنے میں نہیں آ رہا- امریکا و برطانیہ کی شہ پر اس کا ناجائز وجود صرف عرب ممالک نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کے لیے ایک ناسور ثابت ہو رہا ہے- اسرائیل کی دہشت گردی اور انتہا پسندی پوری دنیا کے لیے خطرہ بن چکی ہے- کیا یہ بات باعث حیرت نہیں کہ آج عالمی امن کے نام نہاد ٹھیکیداروں کو اسرائیل کا یہ ظلم وستم نظر نہیں آتا، جبکہ اسلام اور شریعت کا نام لینے والوں اور اسلام و مسلمانوں کا دفاع کرنے والوں کو سوچے سمجھے بغیر دہشت گردوں کے القابات سے نوازا جاتا ہے-
افسوس صد افسوس کہ عالم اسلام آج متحد نہیں – کاش کہ عالم اسلام متحد و یکتا ہو جائے- عالمی اجارہ داروں کی دوغلی پالیسی کے خلاف ڈٹ جائے- اپنے حقوق کے دفاع کے لیے کوئی موثر لائحہ عمل اپنائے- ورنہ وہ دن دور نہیں کہ فلسطین سے کشمیر تک ،افغانستان سے عراق تک پورے عالم اسلام میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے ظلم و ستم پر کوئی بھی آواز تک اٹھانے والا نہ ہو گا- ان کو اسی طرح قتل کیا جائیگا – ان پر اسی طرح مظالم و مصائب کے پہاڑ توڑے جائیں گے – مسلمانوں کے حقوق اسی طرح پامال ہوتے رہیں گے اور کوئی پوچھنے والا بھی نہ ہوگا- سنبھل جاؤ اے اہل اسلام قبل اس کے سنبھلنے کا وقت ہاتھ سے نکل جائے-
بشکریہ” اسلام”