شنبه 10/می/2025

رپورٹس

روزہ دار قیدیوں کا ماہ صیام میں ٹرائل عذاب کی بدترین صہیونی شکل!

فلسطینیوں کو اذیت سے دوچار کرنے کے صہیونی حربے اور ہتھکنڈے ویسے تو بے شمار ہیں مگر ان میں ایک ایک انتہائی اذیت ناک ہتھکنڈہ ماہ صیام میں روزہ دار فلسطینی قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کو عدالتوں میں گھسیٹنا ہے۔

نہر البارد کیمپ کی خانما بربادی کے 12 سال، زخم آج بھی تازہ ہیں!

لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کا ایک بڑا کیمپ 12 سال سے مسلسل تباہی اور بربادی کا سامنا کر رہا ہے۔ اس کیمپ کے باشندے طرح طرح کی اقتصادی اور سماجی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ مکانات اور گھروں کی تعمیر میں رکاوٹیں ایک الگ اور خوفناک مسئلہ ہے۔ آج سے بارہ سال پہلے نہر البارد پر مسلط کی گئی جنگ میں کیمپ میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی اور رہائشی مکانات اور فلیٹس ملبے کا ڈھیر بن گئے تھے۔

نکبہ71 : فلسطینی مہاجرین واپسی کے لیے پر عزم

نکبہ کو 71 سال گزر چکے ہیں جسمیں ہزاروں فلسطینی شہید ہوئے اور سینکڑوں کو ہجرت کرنی پڑی، اس کے باوجود فلسطینی پناہ گزین ہمیشہ اپنی کھوئی ہوئی زمینوں سے جڑے رہیں گے۔

غزہ سے مراکش تک فلسطینی مزاحمتی آرٹ کے دلکش مناظر!

امریکا کے فلسطینیوں کی بندر بانٹ کے لیے تیار کردہ مذموم نام نہاد امن منصوبے 'صدی کی ڈیل' کے خلاف ہر سطح فلسطینی مزاحمت کر رہے۔ فلسطینی فن کاروں اور آرٹسٹوں نے 'صدی کی ڈیل' کے خلاف مزاحمت کے لیے اپنا میدان خالی نہیں‌ چھوڑا بلکہ انہوں‌ نے فلسطین سے مراکش تک جگہ جگہ ایسے تشکیلی آرٹ کے نموںوں سے 'صدی کی ڈیل' کی سازش کے خلاف اپنا پیغام پہنچانے کی جاندار اور منفرد کوشش کی ہے۔

فوجی، دیوار اور چوکیاں قبلہ اول تک رسائی روکنے کے مذموم صہیونی حربے!

بالعموم عام دنوں بالخصوص ماہ صیام میں فلسطینی روزہ داروں اور نمازیوں کو قبلہ اول تک رسائی میں طرح طرح کی رکاوٹوں‌ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ غاصب صہیونی ریاستی فلسطینیوں‌ کو طرح طرح کی سازشوں اور حربوں‌ سے روکنے کی مذموم کوشش کرتی ہے۔

فلسطینی شہری ‘دیوار فاصل’ کی رکاوٹ کیسے عبور کرتے ہیں؟

فلسطین کے علاقے مقبوضہ مغربی کنارے کو جہاں صہیونی ریاست کی قائم کردہ یہودی کالونیوں کے ذریعے تقسیم کیا گیا ہے وہیں فلسطینی علاقوں میں قائم کردہ نسلی دیوار نے بھی فلسطینی شہر اور قصبے ایک دوسرے سے الگ کر دیے ہیں۔ یہ نسلی دیوار صہیونی ریاست نے فلسطینیوں کی زندگی اجیرن بنانےکے لیے تیار کی ہے۔ زیادہ تر یہ دیوار غرب اردن اور سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں کے درمیان واقع ہے۔

‘النکبہ’ کے روز پیدا ہونے والا فلسطینی ولید المصری!

ارض فلسطین میں صہیونی ریاست کے قیام کے 71 سال کے بعد بھی فلسطینیوں کی مشکلات اور پریشانیوں میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ فلسطینیوں کو ہر گذرنے والے لمحے میں ایک نئی مشکل اور آزمائش کا سامنا رہتا ہے۔

ھجرت در ھجرت، فلسطینیوں‌ کی غریب الوطنی 71 سال بعد بھی جاری

پندرہ مئی کو فلسطینی ہر سال 'یوم نکبہ' یعنی وطن چھن جانے اور ملک پر ایک غیر قوم کے قابض ہونے کا دن مناتے ہیں۔ یہ دن 15 مئی سنہ 1948ء سے منایاجا رہا ہے اور اب اس سلسلے کی 71 ویں کڑی یعنی 2019ء ہے۔ آج اندرون فلسطین اور بیرون ملک مقیم فلسطینی چاہے وہ پناہ گزین ہوں یا دوسرے فلسطینی ہوں یوم نکبہ منا رہے ہیں۔

حافظہ قرآن مُعلمہ کی گرفتاری، فلسطینی اتھارٹی کا مکروہ کردار بے نقاب!

فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر قلقیلیہ میں فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت نام نہاد سیکیورٹی اہلکاروں نے جینصافوط میں واقع جامع مسجد عثمان بن عفان سے ملحقہ حفظ قرآن کے مدرسے پر چھاپہ مار کر وہاں پر بچیوں کو قرآن پاک کی تعلیم دینے والی حافظ قرآن معلمہ اور قاریہ آلاء بشیر کو حراست میں لے لیا۔

قبلہ اول کے نمازی اور القدس کے روزہ داروں کو کیا کیا مصائب درپیش ہیں؟

ماہ صیام کے آتے ہی مقبوضہ بیت المقدس کے روزہ دار اور قبلہ اول کے نمازی جن مصائب وآلام کا سامنا کرتے ہیں۔ یہ مصائب اور مشکلات فلسطینی قوم کی طرف سے درپیش ہیں۔ ماہ صیام کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے، بیت المقدس، غزہ اور سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں سے ہزاروں فلسطینی نماز جمعہ کی ادائی کے لیے قبلہ اول میں آنے کی کوشش کرتے ہیں مگر ان کایہ سفر پر خطر اور خارزاروں سے کم نہیں‌ ہوتا۔