یکشنبه 17/نوامبر/2024

رپورٹس

فلسطینی اتھارٹی سنچری ڈیل کی مخالف یا امریکا اسرائیل کی آلہ کار؟

اٹھائیس جنوری 2020ء کو اسرائیل نے مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے نام نہاد امن منصوبے صدی کی ڈیل کا اعلان کیا تو اس پر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے کہا گیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ طے تمام معاہدے بہ شمول اوسلو سمجھوتے کے تمام معاہدے ختم کررہی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے عالم اسلام اور عرب اقوام سے اپیل کی گئی کہ وہ امریکا کے سنچری ڈیل منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے فلسطینیوں کا ساتھ دیں۔

برھان ۔ نیتن یاھو مُلاقات پر سوڈانی عوام جرات مندانہ رد عمل

حال ہی میں سوڈان کی خود مختار کونسل کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرھان نے افریقی ملک یوگنڈا کے دورے پر آئے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے ابھی ابھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام نہاد مشرق وسطیٰ امن منصوبے 'صدی کی ڈیل' کی بازگشت بھی دھیمی نہیں پڑی ہے۔ امریکی منصوبے کو نہ صرف فلسطینی قوم ، عرب ممالک، عالم اسلام بلکہ یورپی ممالک نے بھی مسترد کر دیا ہے۔

غرب اردن میں ‘فجر عظیم’ کی مہم سے مساجد آباد!

حال ہی میں فلسطین میں مساجد کو نمازیوں سے آباد کرنے کے لیے 'فجر عظیم' کے عنوان سے ایک ایمان افروز مہم کا آغاز ہوا تو اس کی بانگ اذان چار دانگ عالم میں سنی گئی۔ یہ مہم اپنی پوری شان وشوکت اور ایمانی بانکپن کے ساتھ نہ صرف جاری ہے بلکہ اس میں روزانہ کی بنیاد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

فلسطین میں ‘اجنبی بندق’ سنگ وخشت کے سامنے ناکام!

نہتے فلسطینی شہریوں کے پاس قابض صہیونی ریاست کی دنیا کے جدید ترین اسلحے سے لیس فوج کے مقابلے کے لیے ہتھیار تو نہیں مگر فلسطینی نوجوان جس جذبے اور جانثاری کے ساتھ قابض فوج کا مقابلہ کرتے ہیں وہ قابل تحسین اور باعث ستائش ہے۔

یہودی مذہب کے لبادے میں ٹرمپ کی’صدی کی ڈیل’

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی انتہا پسند وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی 28 جنوری بہ روز منگل وائٹ ہائوس میں کی گئی اس پریس کانفرنس کو یہودی اور مسیحی صہیونی مذہبی سوچ سے الگ نہیں کیا جاسکتا جس میں انہوں نے مشرق وسطیٰ کے لیے ایک نئے منصوبے کا اعلان کیا۔

‘فلسطینی ریاست سوئس پنیر کا ٹکڑا نہیں’

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے منگل 28 جنوری کو مشرق وسطیٰ کے لیے ایک ایسا نام نہاد امن منصوبہ جاری کیا جس پرعالمی برادری کی طرف سے سخت رد عمل ظاہر کیا جا رہا ہے وہیں یہ نام نہاد منصوبہ صدی کی ڈیل خوب طنزو مزاح بنا ہوا ہے۔

ٹرمپ کے مزعومہ منصوبے میں ‘جزیرہ نما’ فلسطینی ریاست کا تصور

قابض صہیونی ریاست کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے منگل کی شام اعلان کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تیار کردہ امن فارمولے 'صدی کی ڈیل' کے مطابق جس فلسطینی ریاست کی تجویز شامل کی گئی ہے اس کا دارالحکومت بیت المقدس کا نواحی علاقہ 'ابو دیس' ہوگا۔

صدی کی ڈیل کی امریکی سازش، فلسطینیوں کو کیا کرنا چاہیے؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بالآخر صدی کی ڈیل نامی سازشی اسکیم کا اعلان کردیا گیا۔

بیت المقدس کی تاریخی مسجد البدریین جسے شہید کرنے کی مذموم کوشش کی گئی

حال ہی میں مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی شر پسندوں نے فلسطین کی تاریخی مسجد 'البدریین' کو شہید کرنے کی مذموم کوشش کی۔ اس رپورٹ میں مسجد البدرین کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

کیا ٹرمپ ‘صدی کی ڈیل’ کا بم پھوڑنے کوتیار ہیں؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کے لیے نام نہاد اپنے امن منصوبے 'صدی کی ڈیل' کا اعلان کرنے والے ہیں۔ ان سطور کی اشاعت تک مُمکن ہے امریکی صدر کے نام نہاد صدی کی ڈیل کا اعلان کردیا جائے۔ اب تک اس کی جو تفصیلات سامنے آئی ہیں وہ بھیانک اور خوفناک ہیں۔ درحقیقت یہ امن منصوبہ نہیں بلکہ فلسطینی قوم کے حقوق کی سودے بازی ہے۔