یکشنبه 17/نوامبر/2024

رپورٹس

کھدائی کی مشین یا اسرائیل کا جنگی جرائم کا ہتھیار!

حال ہی میں اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کی سرحد پر ایک فلسطینی شہری محمد الناعم کو شہید کرنے کے بعد بلڈوزر کی مدد سے اس کی لاش کی بے حرمتی کی تو کئی سال قبل بلڈوزروں کی مدد سے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کے واقعات ایک بار پھر فلمی سین کی طرح ذہن میں تازہ ہوگئے۔

مسجد ابراہیمی میں نمازیوں کا قتل عام 26 سال بعد بھی جاری

کل منگل 25 ایک ایسی تاریخ ہے جسے اسلامیان عالم تا قیامت یاد رکھیں گے۔ یہ وہ روز سیاہ ہے جب ایک انتہا پسند اور ننگ آدمیت صہیونی جنونی دہشت گرد نے فلسطین کی تاریخ مسجد ابراہیمی میں داخل ہو کر نماز فجرکے وقت اللہ کے حضور سجدہ ریزنمازیوں پر اندھا دھند حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 29 نمازی شہید اور 150 زخمی ہوئے۔ یہ حملہ ایک انتہا پسند یہودی 'باروکھ گولڈچائن' نے کیا جس کے بعد مسجد ابراہیمی کو مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کرنے کی راہ ہموار ہوئی۔

کرونا وائرس پر فلسطینی اتھارٹی کی غفلت، عوام پریشان

حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کی خاتون وزیر برائے صحت می کیلہ نے رام اللہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ صحت کےحکام نے چند روز قبل کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات مکمل کرلیے ہیں۔ اس کے بعد صحافیوں نے ان سے بار بار رابطے کی کوشش کی تاکہ فلسطین میں کرونا وائرس کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جاسکیں مگر انہوں نے اپنا موبائل فون ہی بند کردیا۔

‘سنچری ڈیل’ کا طیارہ قلندیا ہوائی اڈے پر اتر گیا

امریکی انتظامیہ کی طرف سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری تنازع کے نام نہاد حل کے لیے پیش کردہ امن فارمولے فایدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے منصوبوں پر دن رات کام کر رہے ہیں۔

ادلب میں فلسطینی پناہ گزین کس قیامت سے گذر رہے ہیں؟

شام کے شمال مشرقی صوبے ادلب میں جہاں ایک طرف کئی ممالک ایک دوسرے کے خلاف برسرجنگ ہیں تو دوسری طرف وہاں پر آباد فلسطینی پناہ گزینوں کی مشکلات بھی ناقابل بیان ہیں۔

حماس کی قیادت پرحملے کے اسرائیلی منصوبے کے در پردہ مقاصد

اسرائیلی ریاست نے اسلامی تحریک مزاحمت'حماس' کے غزہ کی پٹی کے صدر یحییٰ السنوار اور جماعت کے سینیر عسکری کمانڈر مروان عیسیٰ کو قاتلانہ حملے میں شہید کرنے کی بزدلانہ دھمکی دی ہے۔

اسرائیل کا ‘تنوا’ پلان کیا ہے؟ اور اسے کیوں تیار کیا گیا؟

اسرائیل کا نیا فوجی منصوبہ "تنوا" ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس وقت نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا میں امریکا کے سنچری ڈیل کا منصوبہ زیر غور ہے۔ یوں 'تنوا' نامی اسرائیلی فوجی منصوبہ بھی 'صدی کی ڈیل' کے جوہر اور زمانی اعتبار سے اس سے ہم آہنگ ہے۔جہاں تک سنچری ڈیل کا تعلق ہے تو وہ کھلم کھلا اسرائیل اور امریکا کی سازش اور مسئلہ فلسطین کے پیرامیٹرز کے لیےخطرہ ہے۔

‘المثلث’ کے فلسطین سے الحاق کے پیچھے خفیہ صہیونی پلان کیا ہے؟

جب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے 'سنچری ڈیل' منصوبے کا اعلان کیا ہے اس کے بعد ذرائع ابلاغ میں فلسطین کے ایک مضافاتی علاقے 'المثلث' کا نام بھی ذرائع ابلاغ میں بار بار لیا جا رہا ہے۔ سنا ہے کہ امریکا اور اسرائیل 'المثلث' کو مجوزہ فلسطینی ریاست میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ امریکی منصوبے کے تحت مجوزہ فلسطینی مملکت کا نقشہ 'سوئس پنیر سے کافی مشابہت رکھتا ہے۔

اسرائیل چین میں کیوں دلچسپی لینے لگا ہے؟

حالیہ برسوں کے دوران اسرائیل اور چین کے درمیان دو طرفہ تجارتی روابط اور تعلقات میں اضافہ ہوا ہے۔ صرف اسرائیل ہی نہیں‌ بلکہ دنیا کے دوسرے ملکوں‌ میں موجود یہودی اور صہیونی لابی بھی اسرائیل اور چین کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے سرگرم ہے۔

سنچری ڈیل کے خلاف رام اللہ اتھارٹی کے موقف پر فلسطینی عوام مایوس

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے نام نہاد امن منصوبے 'سنچری ڈیل' کے اعلان کے جواب میں فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے زبانی کلامی تو کافی رد عمل سامنے آیا۔ مذمت، ناپسندیدگی، مظاہرے اور بہت سے دعوے اور دھمکیاں بھی دی گئیں مگر وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی ٹرمپ کی صدی کی ڈیل کے خلاف ایک بھی عملی قدم نہیں اٹھا سکی۔