یکشنبه 17/نوامبر/2024

رپورٹس

آگ کےشعلوں میں گھری خاتون کی اپنے شوہر کو زندگی کی آخری کال

حال ہی میں فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے وسط میں النصیرات کے مقام پرآتش زدگی کا ایک ایسا المناک واقعہ پیش آیا جس نے پورے فلسطین بالخصوص غزہ کےعوام کو شدید صدمے سے دو چار کیا ہے۔ یہ ایک ایسا المناک واقعہ تھا جس کی درد بھری یادیں کبھی نہیں بھلائی جا سکیں گی۔

برج البراجنہ جہاں فلسطینیوں کی موت زندگی سے زیادہ مشکل ہوچکی

لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم کردہ کیمپوں میں بسنے والے فلسطینیوں کی زندگی اور موت دونوں ہی مشکل ہو چکی ہیں۔ ان پناہ گزین کیمپوں میں دارالحکومت بیروت میں‌قائم ایک کیمپ کو 'برج البراجنہ'کا نام دیا جاتا ہے۔ کہنے کوتویہ ایک مہاجر کیمپ ہے مگر اس میں آباد فلسطینی پناہ گزینوں کو بنیادی انسانی ضروریات تک دستیاب نہیں ہیں۔ حتیٰ کہ اس کے باسیوں کی جس طرح زندگی مشکل ہوچکی ہے ۔ اسی طرح ان کی بھی مشکلات سے دوچار ہے۔ مرنے کے بعد فلسطینی پناہ گزینوں کو تدفین کے لیے دو گز زمین بھی دستیاب نہیں۔

‘خواتین کا عالمی دن’ اور فلسطینی اسیرات خاموش استقامت!

'ہمارے بارے میں فکرمند نہ ہوں، یہاں سب خیرو عافیت ہے'۔ یہ وہ الفاظ ہیں جن سے شمالی بیت المقدس کے قلندیا کیمپ کی ایک اسیر فلسطینی بیٹی میس ابو غوش کے ہیں جو اس نے اپنے والدین کو اطمینان دلانے کے لیے ایک پیغام میں کہے۔

فلسطین میں ‘کرونا ایمرجنسی’ بحرانوں کے حل میں ناکامی کا اعتراف

حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور رام اللہ اتھارٹی کے ماتحت وزیراعظم محمد اشتیہ نے کرونا وائرس سے نمٹںے کے لیے فلسطینی اراضی میں 30 دن کے لیے ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا۔ فلسطینی اتھارٹی کے اس اعلان پرعوامی، سماجی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے سخت تنقید کی جا رہی ہے۔

صہیونی جنگی مجرم ‘آئی سی سی’ کے قفس کے دروازے پر!

ایک ایسے وقت میں جب دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوج داری عدالت 'انٹرنیشنل کریمینل کورٹ' (آئی سی سی) نے افغانستان میں امریکی فوج کے ہاتھوں نہتے شہریوں کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کے منظم ریاستی جنگی جرائم کی بحث بھی دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔ لوگ یہ سوال پوچھتےہیں کہ آیا دی ہیگ کے قفس کے دروازے صہیونی جنگی مجرموں کے لیے کب کھلیں گے؟

عراق میں فلسطینی پناہ گزینوں کے آلام و مصائب

فلسطینی قوم صہیونی ریاست کے مظالم ریاستی جبر کے نتیجے میں اس وقت دنیا کے کئی دوسرے ملکوں میں نہ صرف بکھری ہوئی ہے بلکہ جہاں جہاں فلسطینی پناہ گزین کی حیثیت سے رہ وہے ہیں ان کی مشکلات اور مصائب میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔

فلسطینی ماں نے اپنے گھرکو قومی ورثے کے میوزیم میں بدل ڈالا

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والی ایک معمر خاتون نے تمام تر مشکلات اور نا مساعد حالات کے باوجود دست کاری کے فن کونہ صرف زندہ رکھا ہوا بلکہ وہ اس نے اپنے گھر کے درو دیوار کو بھی دست کاریوں اور فائن آرٹ کا ایک زندہ میوزیم بنا دیا ہے۔

فلسطینی قوم تیسری ھجرت کے لیے تیار!

حال ہی میں جب ترکی نے پناہ گزینوں کے لیےیورپ کی طرف سرحدیں کھولنے اور روکے گئے مہاجرین کے سمندر کو یورپ میں چھوڑںےکا اعلان کیا تو اس کے بعد ترکی کی سرحد پر شامی اور فلسطینی مہاجرین کا ایک جم غفیر جمع ہوگیا ہے۔

زندگی اور کہانیوں سے بھرا خان یونس کا بدھ بازار

خان یونس کے درمیان میں السکا اور چند ذیلی سڑکوں پر مشتمل ایک قدیم مرکزی بازار غزہ کی پٹٰی کے شمالی علاقے میں واقع ہے جسے بدھ بازار کہتے ہیں۔

فلسطینی اتھارٹی کی آشیرباد سے اسرائیل دوستی کی مہم

حالیہ ہفتوں کے دوران ایک طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ منصوبے'سنچری ڈیل' کے اعلان کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تو دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کی سرکاری سرپرستی میں اسرائیلی ریاست کے ساتھ رابطوں کی مہم میں بھی تیزی آئی ہے۔