دوشنبه 05/می/2025

رپورٹس

قبلہ اول میں آتش زدگی سانحے کے51 سال، پس منظر اور دفاع کے تقاضے

اکیس اگست تاریخ انسانی کا وہ روز سیاہ ہے جس میں عالم انسانیت ایک ایسے ہولناک اور المناک لمحے سے گذری جب ایک جنونی یہودی دہشت گرد نے مسلمانوں کے قبلہ اول [مسجد اقصیٰ] کو آتش گیر مواد چھڑک کراسے نیست ونابود کرنے کی مذموم کوشش کی تھی۔

غزہ سے انخلاء کے 15 سال بعد بھی صہیونی ریاست کے گھناونے جرائم جاری

فلسطینیوں کی طویل مزاحمت اور جدو جہد کے نتیجے میں وسط اگست 2005ء کوصہیونی ریاست نے غزہ کی پٹی سے فوجیں نکالنے اور اس علاقے میں قائم کردہ یہودی بستیاں ہٹانے کا فیصلہ کیا۔

امارات کا اسرائیل سے معاہدہ ‘ عرب اجماع سےاعلان بغاوت’

متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے اعلان اور امریکا کی طرف سے غاصب صہیونی ریاست کی اندھی سرپرستی دونوں ایک ہی سلسلے کی دو کڑیاں ہیں اور دونوں اپنے اندر قضیہ فلسطین کے حوالے سے ایک ہی جیسے خطرات سموئے ہوئے ہیں۔

امارات ، اسرائیل دوستی کب شروع ہوئی اور یہ کیسے یہاں تک پہنچی؟

جمعرات 13 اگست 2020ء کو خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات نےاسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ صہیونی ریاست کے ساتھ براہ راست تعلقات کے قیام کا اعلان کیا۔ اس طرح مصر اور اردن کے بعد امارات اسرائیل کو تسلیم کرنے والا تیسرا عرب ملک بن گیا ہے۔

کرونا وبا ، حکومت کی ناقص پالیسیوں سے فلسطینی سیاحت تباہی کے دھانے پر

رواں سال کے آغاز میں پوری دنیا میں کرونا کی وبا تیزی سے پھیلی جس نے تمام شعبہ ہائے زندگی کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ دیگر دنیا کی طرف فلسطین بالخصوص دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقوں میں کرونا کی وبا نے ہرشعبہ زندگی پر منفی اثرات مرتب کیے۔ ان میں سیاحت کا شعبہ بھی شامل ہے۔ فلسطینی سیاحت کو جتنا نقصان کرونا وبا نے پہنچایا اس سے کہیں زیادہ حکومت کی سیاحت کے حوالے سے تیار کی گئی ناقص پالیسیوں نے پہنچایا ہے۔ یوں کرونا اور رام اللہ حکومت کی خراب پالیسیوں نے فلسطینی سیاحت کو تباہی کے دھانے پر لا کھڑا کیا ہے۔

‘امارات کا اسرائیل سے دوستی معاہدہ عرب دنیا کے ماتھے پر بدنما داغ ہے’

جمعرات 13 جنوری 2020ء کا دن بالعموم پورے عالم عرب اور عالم اسلام بالخصوص اہل فلسطین کے لیے ایک مایوس اور تاریک ترین دن قرار دیا جائے گا۔ اس روز سیاہ کے موقعے پر امریکا کی مشرق وسطیٰ کے لیے ناجائز اولاد یعنی صہیونی ریاست کی خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات کے ساتھ دوستی کا علی الاعلان اظہار کیا گیا۔

تل الزعتر پناہ گزین کیمپ میں قتل عام کے زخم آج بھی تازہ

تل الزعتر پناہ گزین کیمپ لبنان کے دارالحکومت بیروت کے قریب واقع ہے۔ یہ کیمپ ایک سے زاید بار قابض صہیونی ریاست کے منظم اور سفاکانہ قتل عام کا نشانہ بن چکا ہے

خالد مشعل کا ویژن ۔۔۔ مختلف پہلو اور نفاذ کا میکا نزم

جولائی 2020ء کے اوائل میں اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' کے سیاسی شعبے کے سابق صدر خالد مشعل نے ایک انٹرویو میں اپنا اقتصادی ویژن پیش کیا

سانحہ بیروت میں فلسطینی پناہ گزین لبنانی قوم کے شانہ بہ شانہ

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں 4 اگست 2020ء کو ایک گودام میں ہونے والی تباہی اور بربادی کےنتیجے میں نہ صرف لبنانی قوم بلکہ وہاں پر قیام پذیر فلسطینی پناہ گزین بھی اس دکھ ، المیے اور مشکل کی گھڑی میں لبنانیوں کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں۔ اگرچہ لبنان میں مقیم فلسطینیوں کی اپنی ان گنت مشکلات ہیں مگر تمام تر نا مساعد حالات کے باوجود فلسطینی شہری متاثرہ علاقے میں بحالی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ بیروت بندرگاہ میں دھماکوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ اب تک ملبے تلے دبے افراد کی تلاش کے لیےسیکڑوں ریسکیو آپریشن ہوچکے ہیں۔ ان تمام آپریشنز میں فلسطینی رضاکار بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں اور اپنے تمام وسائل کو متاثرہ لوگوں کی بحالی کے لیے استعمال کررہے ہیں۔

بچوں کو بچاتے فلسطینی ماں خود صہیونی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئی

کل جمعہ کے روز فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کےشمالی شہر جنین میں الجابریات کالونی میں اسرائیلی فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چار بچوں کی ماں 24 سالہ فلسطینی خاتون کو شہید کر دیا۔ دالیا احمد استیتی کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ اپنے ننھے منے بچوں کو اسرائیلی فوج کے حملے میں‌ بچانے کی کوشش کر رہی تھی۔