
اسرائیلی قیادت کے بحران سے مزاحمت کے راستے کو تقویت ملے گی
ہفتہ-7-جون-2008
مرکزاطلاعات فلسطین نے اپنی ویب سائٹ پر اسرائیل کی قیادت کے بحران اور وزیراعظم ایہوداولمرٹ کے اسیکنڈلزکے فلسطینی حالات پر پڑنے والے اثرات کے متعلق سروے کیا-
ہفتہ-7-جون-2008
مرکزاطلاعات فلسطین نے اپنی ویب سائٹ پر اسرائیل کی قیادت کے بحران اور وزیراعظم ایہوداولمرٹ کے اسیکنڈلزکے فلسطینی حالات پر پڑنے والے اثرات کے متعلق سروے کیا-
جمعرات-5-جون-2008
عالمی بینک نے غزہ کی پٹی پر مسلط اسرائیلی معاشی ناکہ بندی کے باعث زندگی کے مفلوج ہونے پرسخت تشویش کا اظہار کیا ہے-
منگل-3-جون-2008
تازہ ترین سروے رپورٹ کے مطابق اسرائیلی عوام کی اکثریت کے خیال میں مستقبل قریب میں فلسطینیوں سے قیام امن ممکن نہیں ہے- تل ابیب سے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار معاریف نے سروے رپورٹ کے نتائج جاری کیے ہیں-
پیر-26-مئی-2008
اسرائیلی حکومت الخلیل شہر میں اسلامی رفاہی اداروں کے سٹورز تباہ کرنے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد اب اسلامی خیراتی اداروں کے زیر انتظام سکول بند کرنے کی کارروائی شروع کرنے والی ہے، جس سے ہزاروں یتیم اور مستحق طلبہ کا مستقبل تاریک ہو جانے کا خطرہ ہے-
پیر-19-مئی-2008
غزہ کی حکمران حماس تیزی سے اپنی فوجی صلاحیت میں بہتری پیدا کررہی ہے اور وہ اپنے میزائلوں کے ساتھ مزید لاکھوں اسرائیلی شہریوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہے-
جمعہ-16-مئی-2008
قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطین میں ریاستی دہشت گردی کے دوران رواں ماہ کے پہلے نصف میں ستائیس فلسطینی شہید کر دیے گئے-
بدھ-14-مئی-2008
اسرائیلی شہریوں کی اکثریت ملک چھوڑنے پر تیارہے- سروے رپورٹ کے مطابق 52 فیصد اسرائیلی دوسرے ملک میں رہائش پذیر ہونے کو بعید ازامکان نہیں قرار دیتے-
ہفتہ-10-مئی-2008
فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے ’’مرکز برائے انسانی حقوق‘‘ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں اسیر بچوں کی تعداد ساڑھے تین سو سے زائد ہوگئی ہے-
جمعرات-8-مئی-2008
جمعرات کو اسرائیل اپنے قیام کی ساٹھ ویں سالگرہ منارہا ہے مگر عرب مسلمان جو اس کی آبادی کا بیس فیصد سے زائد ہیں ان تقریبات میں شریک نہیں ہوں گے اس ملک میں رہنے والے دس لاکھ تیس ہزار سے زائد مسلمان یہودیوں کے مقابلے میں پسماندہ اور غریب ہیں-
منگل-6-مئی-2008
اسرائیل اور فلسطین میں ایک طرف جہاں انتہا پسند یہ سمجھتے ہیں کہ وقت ان کے ساتھ ہے ، وہیں دونوں طرف ایسی اکثریت بھی ہے ، جو پس میں لڑنے کے بجائے ‘‘قیام امن’’ کے لئے مل کر لڑنا چاہتی ہے-