جمعه 02/می/2025

رپورٹس

مسجد اقصی انقلابوں کا ایندھن، امن اور جنگ کا دروازہ

مسجد اقصی سے متعلق بات چیت صرف ایک مکان کی گفتگو نہیں ۔ یہ تو ایک عقیدے کی بات چیت ہے۔ مسجد کے صرف مسلمانوں کی ملکیت ہونے اور صہیونیوں کے اس سے کوئی تعلق نہ ہونے کی گفتگو ہے۔ یہ کسی بھی طاقت کی جانب سے مسلمانوں کو ان کے حق کے پیچھے ہٹنے پرمجبور نہ کرسکنے کی بات چیت ہے۔

یہودیت کی دراندازی نےمسجد اقصیٰ کے معالم وآثار کوکیسے متاثر کیا؟

سنہ 1967 میں بیت المقدس شہر پرقابض اسرائیلی ریاست کے قبضے کےبعد بابرکت مسجد اقصیٰ کو ایک مذہبی یہودیت کے منصوبے کا سامنا ہے جو ہر ممکن طریقے سے اس کی اسلامی شناخت کو تبدیل کرنے اوراس پر اپنا غاصبانہ کنٹرول بڑھانے کی کوشش کرتا ہے

چلی کے صدرکا قابل تحسین موقف، فلسطینیوں کی فتح ،صہیونیوں کو طمانچہ

ایک باوقار موقف جو چلی کے لوگوں اور ان کی قیادت کی مستند اقدار کا اظہار کرتا ہے جس میں صدر گیبریل بوریک نے "اسرائیل کی طرف سے فلسطین میں بچوں کے قتل" کی وجہ سے نئے اسرائیلی سفیر گل آرٹزیالی کی اسناد کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا

ماجد امجد فلسطین کا کم عمر ترین حافظ قرآن

’’اپنے بچے کو قرآن سکھاؤ، قرآن اسے سب کچھ سکھائے گا۔‘‘ ایک قول ہے جو جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس گورنری سے تعلق رکھنے والے امجد ابو عودہ کے دل اور ضمیر میں پیوست تھا۔

غزہ سے اسرائیلی انخلاء، ان گنت چیلنجزمیں مزاحمت میں تیزی

سنہ 2005ء کے دوران صیہونی قابض فوج غزہ کی پٹی کے ایک تہائی رقبے پر قابض بستیوں اور فوجی کیمپوں کو خالی کرنے کے بعد انخلاء کرکے غزہ کو خالی کرکے چھوڑ گئی۔

گاؤں نبی صموئیل کو ہتھیانے کے صہیونی منصوبوں کے سامنے ڈھال بنے فلسطینی

مقبوضہ غرب اردن کے شہر رام اللہ اور القدس کے درمیان کے پہاڑی علاقے میں نبی صموئیل علیہ السلام سے منسوب گاؤں صموئیل واقع ہے، اس قدیم گاؤں کی وہ مسجد جسے تیرہویں صدی کے مصر و شام کے عظیم بادشاہ الظاہر بیبرس نے تعمیر کیا تھا کا وجود بھی اسرائیل کو یہودیانے کے منصوبوں کی نذر ہو چکا ہے۔

مراکشی محلہ جسے اسرائیل نے تباہ کیا، تاریخ مٹانے کی کوشش

صہیونی تحریک کے بانی تھیوڈور ہرزل نے کہا تھا کہ "اگر ہم کبھی یروشلم حاصل کر لیتے ہیں اور میں ابھی تک زندہ ہوں تو میں اس میں سے ہر وہ چیز ہٹا دوں گا جو یہودیوں کے لیے مقدس نہیں ہے۔ میں اس میں موجود تمام نوادرات کو منتقل کر دوں گا چاہے یہ صدیوں پرانا ہی ہو۔"

علاج کی اجازت نہ ملنے پر 1922 فلسطینی مریضوں کی حالت خراب

اسرائیلی قابض فوج نے غزہ پر مسلط کی جانے والی تین روزہ جنگی جارحیت بظاہر بند کر دینے کے بعد بھی اہل غزہ کے خلاف بدترین جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس کی ایک شکل زخمیوں اور مریضوں کو مغربی کنارے کے سپیشلائزڈ ہسپتالوں میں جانے کی اجازت دینے سے مسلسل انکار ہے۔

فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار

اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور نے نشاندہی کی ہے کہ اسرائیلی قابض فوج نے صرف دو ہفتوں کے دوران فلسطینی شہریوں کے 50 عمارتی ڈھانچے مسمار کر دیے، ان پر قبضہ کر لیا یا خود فلسطینیوں سے زبردستی گروا دیے ہیں۔ رابطہ دفتر اقوام متحدہ کے مطابق یہ واقعات صرف مغربی کنارے اور یروشلم سے متعلق ہیں۔ باقی مقبوضہ علاقوں میں اس نوعیت کی مسماری مہم کے نتائج اس کے علاوہ ہیں۔

یہودی بستیوں اور نسلی دیوار میں محصور فلسطینی شہر ’قلقیلیہ‘

فلسطین کے غرب اردن کے شمال میں واقع قلقیلیہ شہر تین اطراف سے یہودی آباد کاروں کے لیے بنائی گئی کالونیوں اور نسلی دیوار میں محصور ہے۔ اس محاصرے کی وجہ سے شہر کے اطراف سے رابطے منقطع ہیں