
حماس کے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں
اتوار-20-اپریل-2008
سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی جانب سے حماس کی قیادت سے ملا قات کے دانشمندانہ فیصلے کو مشرق وسطی میں درست سمت قدم قرار دیا گیا ہے جبکہ امریکی پالیسی اپنی المناک موت کو پہنچ چکی ہے -
اتوار-20-اپریل-2008
سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی جانب سے حماس کی قیادت سے ملا قات کے دانشمندانہ فیصلے کو مشرق وسطی میں درست سمت قدم قرار دیا گیا ہے جبکہ امریکی پالیسی اپنی المناک موت کو پہنچ چکی ہے -
ہفتہ-19-اپریل-2008
کیا پیٹرول عربوں کے خون سے زیادہ قیمتی ہے ؟تیل کی دولت سے مالا مال عرب ممالک کے فلسطینیوں سے لاتعلقی کے رویے کی وجہ سے فلسطینی یہ سوال اکثر ایک دوسرے سے پوچھتے نظر تے ہیں کیونکہ اسرائیل نے فلسطینیوں کی زندگی کو اجیرن کرکے رکھ دیا ہے-
بدھ-16-اپریل-2008
شیخ احمد یاسین شہید کے دست راست اور اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے دوسرے اہم راہنماء ڈاکٹر عبد العزیز رنتیسی شہید مقبوضہ شہر عسقلان میں 23 اکتوبر 1947ء کو ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے-
پیر-14-اپریل-2008
اسرائیل اور بش انتظامیہ محمو دعباس کی سربراہی میں ساز بازکررہے ہیں کہ ایک غیر سیاسی فلسطینی سیکورٹی فورس تشکیل دی جائے جس کی اہم ترین ذمہ داری اورمقصد وجود یہ ہو کہ فلسطینی ’’امن معاہدے‘‘پر عمل درآمد ہو رہا ہو اور اس کے خلاف کسی قسم کے ردعمل کو کچل کر رکھ دے-
ہفتہ-12-اپریل-2008
غزہ کو باقی دنیا اور خود فلسطین کے دیگر مقبوضہ علاقوں سے ملانے والے راستوں کی تعداد چھ ہے ، ان میں سے پانچ تو براہ راست اسرائیلی انتظام میں ہیں اور غزہ کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے ملاتے ہیں جبکہ ایک راستہ (رفح گیٹ وے ) غزہ کو مصر سے ملاتاہے -
ہفتہ-5-اپریل-2008
فلسطین میں حقیقی قیام امن مشکل نظر آ رہا ہے - کیونکہ امریکی ریاست، اسرائیل کے ساتھ مل کر ساز باز کررہی ہے ، تاہم مشرق وسطی بلکہ دنیا بھر میں امن سے محبت کرنے والے لوگ امریکی وزیرخارجہ کے مشرق وسطی کے دورے سے حیرت میں مبتلا ہیں-
پیر-31-مارچ-2008
مصری النسل اطالوی شہری کے کیتھولک مذہب کو قبول کرنے کی خبروں نے نمایاں شہرت حاصل کی ہے- اسلام اور مغربی مسیحیت کے درمیان جو تناؤ کی کیفیت پائی جاتی ہے وہ ایک بار پھر نمایاں ہوگئی ہے-
پیر-24-مارچ-2008
ہر سال 22مارچ کا دن ہمیں سوگوار کرتا رہے گااس روز ہم اپنے مرشد اور مثالی قائد شیخ احمد یاسین سے جدا ہوئے تھے- فلسطین کے بچے بوڑھے جوان اور خواتین انکی عادات طاہرہ سے خوب واقف ہیں-
اتوار-23-مارچ-2008
میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ یہ ذہین فلسطینی ’’سفارتکار‘‘رام اللہ اور مغربی بیت المقدس کے درمیان ’’امن مذاکرات ‘‘کے لئے کیوں بھاگ دوڑ کررہے ہیں‘ کیونکہ اس بات سے غزہ کی پٹی کی گلیوں میں کھیلنے والے چھوٹے چھوٹے بچے بھی آگاہ ہیں ‘ کچھ فائدہ نہ ہوگا-
جمعہ-14-مارچ-2008
مجھے اس کا اندازہ ہے کہ آپ ایک دوسرے کی کاربن کارپی نہیں ہیں اور مجھے اس کا ادراک بھی ہے کہ دنیا بھر میں ایسے یہودی کثرت سے موجود ہیں جو یہودیت کے نام پر کی جانے والی فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں-