چهارشنبه 30/آوریل/2025

خصوصی مضامین

وہی قتل بھی کرے وہی لے ثواب الٹا

عین ممکن ہے کہ اسرائیل گولڈ سٹون رپورٹ کے بعد دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے 10 ماہ قبل غزہ کی پٹی میں مسلمانوں کی نسل کشی کی بہم تحقیقات کرانے کیلئے ایک بار پھر تیار ہوجائے

اب محمود عباس کو چلے ہی جانا چاہیے

اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل کے جنیوا میں ہونے والے اجلاس کے دوران گولڈ سٹون رپورٹ پر ووٹنگ کو ملتوی کیا جانا محمود عباس کی سیاسی بے تدبیری یا محض غیردانستہ سفارتی غلطی نہیں تھی جیسا کہ اس وقت کہا جا رہا ہے-

فلسطینی انتظامیہ کا عوام سے ایک اور دھوکہ

فلسطینی انتظامیہ کا حالیہ فیصلہ جس کے تحت اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل کے جنیوا میں ہونے والے اجلاس میں گولڈ اسٹون رپورٹ پر ووٹنگ مارچ تک ملتوی کردی گئی ہے-

قومی مصالحت میں حماس کا قابل تحسین کردار

قاہرہ سے موصول ہونیوالی یہ اطلاعات فلسطینی عوام کیلئے بہت بڑی خوشخبری ہے کہ دوسالہ بدترین کشمکش کے بعد مقبوضہ فلسطین کی دونوں بڑی جماعتیں حماس اور فتح قومی اتفاق رائے کے ایک معاہدے پر دستخط کرنیوالی ہیں-

مسجد اقصی سرخ لکیر ہے

یہودی جنونیوں کی 27 ستمبر کو مقبوضہ بیت المقدس کی مقدس ترین مسجد میں بلااشتعال نقب زنی روئے زمین پر موجود ہر مسلمان کے لئے لمحہ فکریہ ہونی چاہیے-

ایک اور نمائشی ڈرامہ

میرا خیال ہے کہ منگل کے روز نیویارک میں امریکی بارک اوباما‘ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور فلسطینی اتھارتی کے سربراہ محمود عباس (جن کے عہدے کی معیاد جنوری 2009 میں ختم ہوچکی ہے) کے مابین ہونے والی سہ فریقی ملاقات کا نتیجہ اخذ کرنے یا اسے ناکام سمجھنے کے لئے پ کو پیغمبر ہونے کی ضرورت نہیں ہے-

اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانا فلسطینیوں کی پشت میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے

اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات معمول پر لانے کی کوئی بھی کوشش موجودہ حالات میں فلسطینی عوام اور انصاف کے حصول کیلئے ظالمانہ اسرائیلی تسلط سے نجات کی جدوجہد سے دھوکے کے مترادف ہوگی-

اسرائیلی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم

’’ایگریسکو‘‘ اسرائیلی اجناس بر آمد کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ہے-یہ ھول‘ سبزیاں‘ پھل اور کھجوریں برآمد کرتی ہے اور انہیں اس مرتبہ کھجور کی برآ مد میں دس فیصد اضافے کی توقع تھی

محمود عباس کی نئی چال‘ حماس ایک سوراخ سے دوبارہ ڈسے جانے کو تیار نہ ہو

فلسطینی اتھارٹی کے سابق چیئرمین محمود عباس جن کے عہدے کی مدت جنوری 2009ء میں ختم ہوچکی ہے‘ جنوری 2010ء میں عام انتخابات پر اصرار کرتے ہوئے یہ تاثر دے رہے ہیں کہ جیسے یہ انتخابات ہی فلسطینیوں کے تمام مسائل کا کرشماتی حل ثابت ہوں گے-

پی ایل او کا فلسطینی قومی ایجنڈے سے کھلواڑ

فتح سے منسلک فلسطینی تحریک آزادی (پی ایل او) اور فلسطینی اتھارٹی کی قیادت سے ایک عرصہ سے متواتر تردیدوں کے باوجود دانستہ طور پر ایک ایسا مؤقف اختیار کئے ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف فلسطینیوں کے حقوق سے دستبردار ہونا پڑے گا بلکہ مسئلہ فلسطین بھی سردخانے کی نذر ہوجائے گا-