
اسرائیلی وزیر داخلہ کا حماس کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ
جمعرات-12-جون-2008
اسرائیلی وزیر داخلہ مائر شطریٹ نے غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے-
جمعرات-12-جون-2008
اسرائیلی وزیر داخلہ مائر شطریٹ نے غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے-
بدھ-11-جون-2008
اسرائلی روزنامے ‘‘معاریف’’ کے مطابق اسرائیلی حکومت مخمصے کا شکار ہے کہ حماس کے ساتھ معاہدہ کرے یا غزہ کی پٹی میں وسیع پیمانے پر فوجی کاروائیوں میں ملوث رہے -
بدھ-11-جون-2008
اسرائیلی فوجی اور دفاعی ذرائع نے مستقبل قریب میں غزہ پر حملے کے امکان کو مسترد کردیا ہے- عبرانی اخبار ’’ہارٹز‘‘ نے فوجی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسلامی تحریک مزاحمت حماس سے آئندہ دو ہفتے تک مذاکرات جاری رہیں گے-
بدھ-11-جون-2008
اسرائیلی سیاسی پارٹی ’’اسرائیل بیتنا‘‘ کے سربراہ افیغدور لیبرمین نے اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ اور فلسطینی صدر محمود عباس کے درمیان موجودہ حالات میں کسی بھی معاہدے کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے-
بدھ-11-جون-2008
اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ غزہ میں مزاحمت کار مقامی سطح پر تیار ہونے والے میزائلوں کو مزید اپ گریڈ کررہے ہیں-
بدھ-11-جون-2008
اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) نے ایک نئے قانونی مسودے پر بحث شروع کی ہے جس کے تحت اسرائیلی سپریم کورٹ کو لوگوں کو شہریت دینے کے معاملات میں مداخلت سے روک دیا جائے گا-
منگل-10-جون-2008
غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی حکومت اور مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی سے علیحدہ علیحدہ اسلوب سے معاملات کرنے کے لیے اسرائیلی حکومت قانون سازی کررہی ہے-
منگل-10-جون-2008
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) اور دیگر عسکری گروپوں کے خلاف محض زبانی کلامی دعوئوں نے اسرائیلی عوام کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے-
منگل-10-جون-2008
فلسطین میں اسرائیل سے معاہدہ جنگ بندی نے قابض فوج کو شش و پنج کا شکار کردیا ہے- عبرانی اخبار ’’معاریف‘‘ میں اسرائیلی تجزیہ کار عمیر ایورٹ نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں لکھا ہے کہ اسرائیلی فوج تاریخ کی دلچسپ اور باعث تشویش کیفیت سے دوچار ہے-
پیر-9-جون-2008
اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ امریکی قیادت سے ملاقاتوں میں سیکورٹی پلان پیش کیا ہے- جس کا مقصد یہودی آبادیوں کو غزہ سے لاحق خطرات سے نمٹنا ہے- وزیر اعظم کے دفتر کے ذرائع کے مطابق اس منصوبے کو 100 روزہ سیکورٹی پلان کا نام دیا گیا ہے-