پنج شنبه 08/می/2025

رپورٹس

‘مزاحمتی مقلوبہ’ ۔۔۔ غزہ میں ملبے پر زندگی کی علامت!

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں وقفے وقفے سے اسرائیلی ریاست کی بمباری اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کے آثار ہر طرف موجود ہیں مگر فلسطینیوں‌نے اس ملبے کے ڈھیر سے بھی دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ فلسطینی قوم بالخصوص غزہ کےعوام ابھی زندہ ہیں، ان کی مزاحمت اور آزادی کی امنگ اور جدو جہد بھی زندہ و بیدار ہے۔

نہتے فلسطینی قیدی کی آنکھوں کی بینائی کون واپس کرے گا؟

رواں سال 21 جنوری کو 31 سالہ فلسطینی اسیر محمود عبدالعفو العملہ کی زندگی اس وقت تبدیل ہوگئی جب 'عوفر' جیل میں اس کی کوٹھڑی پر غاصب صہیونی فوجیوں‌ نے یلغار کرتے ہوئے اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

فلسطینیوں کی آواز دبانے میں اسرائیل اور فیس بک کا خفیہ گٹھ جوڑ!

سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ 'فیس بک' پر اکثر اسرائیل کی طرف داری اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کے جرائم پر پردہ ڈالنے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔ یہ الزام نہیں‌ بلکہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ 'فیس بک' جیسے سوشل میڈیا کے ادارے قابض صہیونی ریاست کے ساتھ مل کر سچائی کے قتل عام میں صہیونی ریاست کا دست وبازو اور آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔

انتہائی خطرناک "فلسطینی وائپر” معدومیت کے خطرے سے دوچار؟

موسم گرما کے آتے ہی فلسطین میں انواع واقسام کے سانپ اور اژدھے زمین سے باہر نکل آتے ہیں۔ فلسطین میں ویسے تو سانپوں‌ کی ان گنت اقسام پائی جاتی ہیں مگر ان میں ایک سانپ کا نام فلسطین کے نام سے منسوب ہے اور اسے انگریزی میں "Palestinian Viper" کے جانا جاتا ہے۔ تاہم اس لا طینی نام "Daboia palaestinae" ہے۔

سنہ 2000ء کے بعد 16500 فلسطینی نونہال صہیونی عقوبت خانوں میں ڈالے گئے

فلسطین کی سرکاری سطح پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2000ء کو شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ الاقصیٰ کے بعد اب تک 16 ہزار 500 فلسطینی بچوں کو صہیونی زندانوں میں ڈالا گیا ہے۔

جرمنی میں اسرائیلی بائیکاٹ تحریک پابندیوں کا ہدف کیوں بنی؟

حال ہی میں جرمنی کی وفاقی پارلیمنٹ 'Bundestag' میں‌ ایک ایسی بحث چھیڑی گئی جس نے جرمنی کو ایک بار پھرعالمی سطح‌ پرانسانی حقوق کے حلقوں میں‌ متنازع بنا دیا۔

مقبوضہ طنطورہ میں قتل عام کے زخم 71 سال بعد بھی تازہ!

فلسطین میں سنہ 1948ء کو صہیونی ریاست کا ہزاروں فلسطینی شہداء کی لاشوں پر قیام عمل میں آیا۔ فلسطینی قوم اس تاریخی المیے کو 'النکبہ' کےنام سے یاد کرتے ہیں۔ فلسطین میں صہیونی ریاست کے قیام کے دوران اسرائیلی اور صہیونی دہشت گردوں‌ نے جس بےدردی سے نہتے فلسطینیوں کا وحشیانہ قتل عام کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔

شام:’یرموک’ پناہ گزین کیمپ جہاں النکبہ کی یادیں دہرائیں گئیں!

شام کے دارالحکومت 'دمشق' کے جنوب میں واقع 'یرموک' پناہ گزین کیمپ کو گذشتہ برس 25 اپریل کو نے اسدی فوج کی طرف سے کی گئی بمباری میں تباہ وبرباد کر دیا گیا تھا۔ شامی فوج کی جانب سے کیمپ کے ایک بڑے حصے پر تسلط جمانے کے بعد اس کیمپ میں موجود فلسطینی پناہ گزینوں کووہاں سے نکال دیا گیا۔

فلسطینی کھیرا جو یہودی توسیع پسندی کے خلاف مزاحم!

فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں بالخصوص شمالی علاقے سلفیت میں دیر بلوط کے مقام پر دیسی کھیرا جسےمقامی زبان میں 'الفقوس' کے نام سے جانا جاتا ہے کی کاشت اپنے عروج پر ہے۔

روزہ دار قیدیوں کا ماہ صیام میں ٹرائل عذاب کی بدترین صہیونی شکل!

فلسطینیوں کو اذیت سے دوچار کرنے کے صہیونی حربے اور ہتھکنڈے ویسے تو بے شمار ہیں مگر ان میں ایک ایک انتہائی اذیت ناک ہتھکنڈہ ماہ صیام میں روزہ دار فلسطینی قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کو عدالتوں میں گھسیٹنا ہے۔