شنبه 10/می/2025

رپورٹس

بحرین کانفرنس: کیا عرب ۔ اسرائیل دوستی سروس کا سفر شروع ہوچکا؟

بعض عرب حکومتوں بالخصوص خلیجی ممالک تیزی سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی دوڑ میں مگن ہیں۔ ان ملکوں نے اس حقیقت فراموش کر دیا ہے کہ اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے جو فلسطینیوں اور عربوں کی لاشوں، ان کے حقوق غصب کرنے اور 70 برسوں سے مظالم کے ساتھ کھڑی ہے۔

فریڈ مین کا ہتھوڑا اور قضیہ فلسطین لیے امریکی ثالثی!

القدس کو یہودیانے کے لیے امریکا کے ساتھ اب امریکی حکومت اور اس کی مشینری بھی اعلانیہ طورپر سرگرم ہوگئی ہے۔ بیت المقدس پرصہیونی ریاست کےغاصبانہ تسلط کو مضبوط بنانے کے لیے امریکی جس بے رحمی کے ساتھ القدس میں‌موجود اسلامی آثار اور عرب تشخص کی علامتیں مٹا رہےہیں اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔

الشیخ حسن یوسف ‘جادہ مزاحمت’ کا بہادر سپاہی!

اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطین کے ایک بہادر اور بے خوف رہ نما، رکن پارلیمنٹ اور جادہ مزاحمت کے جانثار سپاہی الشیخ حسن یوسف اس وقت فلسطینی، اسرائیل اور عرب ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز ہیں۔

خلیجی ممالک کی فلسطینی قوم پر ابلاغی جارحیت کیوں؟

'شاہ سے بڑھ کرشاہ کے وفادار' کے مصداق خلیجی ممالک کے حکمرانوں کے ترجمان بعض ذرائع ابلاغ کو بھی ان کے حکمراںوں کی طرح خواہ مخواہ کی تکلیف ہے۔ حال ہی میں خلیجی ممالک کے اخبارات، ٹی وی چینل اور دوسرے ذرائع ابلاغ کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف غیرمسبوق نفرت انگیزمہم شروع کی گئی مگر اس مکروہ مہم کے اسباب اور محرکات واضح‌ ہیں۔

اسرائیل سے تعلقات کی ‘نارملائزیشن’ میں عرب اقوام اور حکمراں مد مقابل

حالیہ عرصے کے دوران ایک طرف عرب حکمران اپنے اقتدار کی بقاء کے لیے امریکی اور صہیونی لابی کی وفاداری کرتے ہوئے صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے لیے لپکے چلے جا رہے ہیں تو دوسری طرف عرب اقوام اور ان کی اصل روح نے صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔

محمد عبید شہید ۔۔۔ مسجد اقصیٰ کا سچا عاشق!

قبلہ اول کے لیے اپنی جانیں نچھاور کرنے والے فلسطینیوں کی فہرست بہت طویل ہے۔ اس فہرست میں تازہ اضافہ گذشتہ جمعرات کے روز 20 سالہ محمد سمیر عبید نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے کیا ہے۔ محمد عبید کی عمر اگرچہ ابھی بہت کم تھی مگر بیس سال کی عمر میں وہ قبلہ اول کے ایک نوخیز مرابط کے طور پر اپنی پہچان کرا چکا تھا۔ وہ قبلہ اول کا سچا عاشق تھا جو دن اور رات ہر وقت دفاع قبلہ اول کے لیے سوچتا۔

فلسطینی سیوریج کے ڈھکن نے صہیونی ریاست کی اصلیت کا بھانڈہ کیسے پھوڑا؟

ارض فلسطین پرقابض اور غاصب صہیونی یہ دعویٰ‌کرتے ہیں کہ سرزمین فلسطین ان کی صدیوں سے ملکیت ہے اور وہی اس کے حقیقی وارث ہیں مگر زمینی حقائق صہیونیوں کے اس دعوے کی بار بار تردید کرتے ہیں۔ صہیونیوں کے اس جھوٹ اور دروغ گوئی کی ویسے تو ان گنت مثالی موجود ہیں مگر حال ہی میں سامنےآنے والے ایک واقعے نے صہیونی ریاست کے اس فراڈ کا ایسا پول کھولا کہ خود صہیونی بھی منہ چھپاتے پھرتے ہیں۔

‘بحرین کانفرنس’ مفروضوں پر کھڑی کھوکھلی عمارت!

وائٹ ہائوس کی ویب سائٹ پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینیر مشیر اور داماد جیرڈ کشنر کا مشرق وسطیٰ کے حوالے سے تیار کردہ 38 صفحات پر مشتمل پلان شائع کیا گیا۔ اس پلان میں فلسطین کے لیے جاپان اور جنوبی کوریا کی مثال دی جا رہی ہے۔ کشنر کے پروگرام میں کیا کچھ تھا اور کیا نہیں تھا۔ اس کی تفصیل کچھ یوں ہے۔

‘بحرین کانفرنس’ ۔۔ صدی کی ڈیل کے لیے معاشی دروازے کا استعمال!

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر جون کے آخری ہفتے میں خلیجی ریاست بحرین میں ایک نام نہاد اقتصادی کانفرنس منعقد کی گئی۔ دو روزہ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد فلسطینیوں کو معاشی سہولیات دے کر انہیں اپنے حق خود ارادیت کے مطالبے سے باز رکھنے کی کوشش ہے۔

"خیرالدین ابو الحسن” یورپ کے وسط میں فلسطین کا روشن ستارہ!

ایک طرف امریکا اور اس کے حواری قضیہ فلسطین کے تصفیے اور فلسطینی قوم کے حقوق کے حقوق غصب کرنے کے لیے صدی کی ڈیل جیسی سازشیں ہو رہیں اور دوسری طرف دنیا بھر میں پھیلے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کر یہ ثابت کر رہے ہیں کہ فلسطینی قوم جہاں بھی ہوگی وہ ہر محاذ اور میدان میں اپنی کارکردگی کا اظہار کرے گی۔