پنج شنبه 08/می/2025

رپورٹس

فلسطینی نوجوان تخلیق کار غزہ محاصرے کو کیسے بیان کرتے ہیں؟

فلسطین کے علاقے غزہ کے گرد اسرائیلی ریاست کی طرف سے مسلط کردہ محاصرے کو 13 سال ہوچکے ہیں۔ محاصرے میں زندگی بسر کرنے والے غزہ کے باشندوں مناظر مختلف ہیں مگر ان کے مصائب و آلام ایک ہیں۔ کیا عام شہری، پیشہ ور، سرکاری اور نجی اداروں کے ملازمین، کاروباری حضرات سب کے سب بدترین مسائل اور پریشانیوں سے دوچار ہیں۔

‘پرمٹ ایجنٹ’ غریب فلسطینی محنت کشوں کے لیے مافیا بن چکا

فلسطینی علاقوں اور قابض اسرائیلی ریاست کے زیرتسلط علاقوں میں فلسطینی شہریوں کی آمد ورفت کے دوران ویسے تو تمام فلسطینیوں بالخصوص مزدور پیشہ محنت کشوں کو جس مصیبت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ غرب اردن کے فلسطینی محنت کش کام کاج اور روزگار کی تلاش میں سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں کا رخ کرتے ہیں مگر ان کا یہ سفرکوئی آسان بات نہیں۔ فلسطینی محنت کشوں کو اپنے خون پسینے کی کمائی کا ایک بڑا حصہ ان نام نہاد فلسطینی ایجنٹوں کودینا پڑتا ہے جو اپنی مٹھی اور جیبیں گرم کرکے فلسطینی مزدوروں کو بلیک میل کرتے اور ان کے منہ سے نوالہ چھیننتے ہیں۔ جب تک ان ننگ وطن عناصر کی جیبوں میں اچھی خاصی رقم نہ ڈالی جائے اس وقت تک وہ فلسطینیوں کو 48ء کے مقبوضہ علاقوں میں جانے کے لیے پرمٹ جاری نہیں کرتے۔ پرمٹ جاری ہونے کے بعد بھی ہرماہ فلسطینیوں کو اپنی آمدنی اور محنت مزدوری کا ایک بڑا حصہ ان ایجنٹوں اور بروکروں کو دینا پڑتا ہے۔

‘پہاڑ کی طرح صہیونی دشمن کے سامنے کھڑی فلسطینی ماں’

الحاجہ ام ناصر ابو حمید ایک شہید اور چھ اسیر بیٹوں کی ماں ہیں۔ فلسطین میں صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے کے خلاف فلسطینیوں کی جدو جہد میں ام ام ناصر ابوحمید پہاڑ کی طرح کھڑی ہیں۔ ایک بیٹے کو شہید اور چھ کو صہیونی زاندانوں میں ڈالے جانے کے ساتھ ساتھ ان کا گھر صہیونی فوج پانچ پار مسمار کرچکی ہے۔ مگرصہیونی ریاست کے ظلم کی یہ تمام شکلیں دشمن کو اپنے عزائم میں کامیاب نہیں کرسکیں بلکہ جیسے جیسے صہیونی دشمن کا ظلم بڑھتا جا رہا ہے اس کے جذبہ استقامات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

قبلہ اول پر منظم صہیونی یلغار، خطرے کی گھنٹی!

مسجد اقصیٰ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے انجام سے کوئی آگاہ نہیں۔ قبلہ اول کی جس تواتر کے ساتھ اور بڑے پیمانے پرغیر مسبوق بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے وہ کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ یہ طوفان مسجد اقصیٰ اور القدس ہی نہیں بلکہ پورے فلسطین میں ایک بڑی تحریک کا سبب بن سکتی ہے۔ اس وقت ایک طرف اسرائیل کی سرکاری ریاستی سرپرستی میں یہودی مذہبی عناصر کی قبلہ اول کی بے حرمتی اور مقدس مقام میں نام نہاد تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کے ساتھ مزعومہ ہیکل سلیمانی کے قیام کی سازشیں آتش فشاں بن کر پھٹ سکتی ہیں۔

ترکی کے شاعر ‘القدس’ نوری باکدیل کون تھے!

تُرکی سے تعلق رکھنے والے'نوری باکدیل' فلسطینیوں کے ہمدرد اور بہی خواہ شاعر، دانشور، ادیب اورقلم کار تھے۔ ان کی پوری زندگی فلسطینی قوم اور تحریک آزادی فلسطین کے لیے قلمی جہاد میں گذری۔ نوری باکدیل گذشتہ جمعہ کو 85 سال کی عمر میں اس دار فانی سے کوچ کرگئے۔ فلسطینی قوم اور فلسطینی کاز کے لیے ان کی شاعری کی بہ دولت انہیں'شاعر القدس' کا لقب دیا گیا۔

مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کی ‘عبادت’ قبلہ اول کو تقسیم کرنے کی سازش

آئے دن مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی گروہ اپنے پہلے اور اہم مقصد کی طرف گامزن ہیں: مسجد اقصی کی تباہی اور اس کی جگہ پر نام نہاد "ہیکل" کی تعمیر ان کا مطمع نظر ہی نہیں بلکہ ایک نصب العین بھی ہے۔

‘قبیہ’ میں فلسطینی قتل عام، اسرائیلی دہشت گردی آج بھی جاری!

ارض فلسطین پر صہیونی ریاست کے غاصبانہ اور ناجائز قبضے کے دوران وحشی صہیونی درندوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے اجتماعی قتل عام کے ان گنت واقعات تاریخ پرموجود ہیں جو صہیونی ریاست کے ماتھے پر بدنما داغ ہیں۔

فلسطینی اسیران کے لیے زندگی وقف کرنے والی ‘فاطمہ صندوقہ ‘

جون 1967ء کی جنگ کی شکست کے بعد 13 سال قبل اپنیی وفات تک بیت المقدس کی بہادر ماں فاطمہ صندوقہ نے اپنی زندگی اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کے حقوق کے لیے وقف کردی تھی۔

القدس میں فلسطین ۔ سعودی فٹبال مقابلے کے درپردہ مقاصد کیا ہیں؟

سعودی عرب کی قومی فٹ بال ٹیم اپنی تاریخ میں پہلی بار 2022ء ورلڈ کپ اور ایشین کپ 2023ء کوالیفائنگ کے لیے پہلی بار الکرامہ کراسنگ کے راستے مقبوضہ مغربی کنارے پہنچی۔

کیا اسرائیل اپنے زیر تسلط علاقوں میں عربوں کی نسل کشی کرا رہا ہے؟

فلسطین کے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران پراسرار طور پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں کم سے کم 70 سے زاید فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ فلسطینیوں کے قتل کے بڑھتے واقعات نے بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے اور پلان کے تحت فلسطینیوں کو قتل کرکے فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔