یکشنبه 17/نوامبر/2024

رپورٹس

سال 2019ء اسرائیل کے لیے گھمبیر بحرانوں کا سال!

سال 2019ء صہیونی ریاست پربہت بھاری گذرا، صہیونی ریاست کئی داخلی، خارجی،معاشی اور سیاسی بحرانوں میں گھرا رہا۔ صہیونی ریاست مسلسل تین بار انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والی کنیسٹ میں حکومت کی تشکیل میں ناکام رہی۔ صہیونی ریاست کے بڑے بڑے جگادری حکومت سازی کے لیے سرتوڑکوششیں کرتے رہے مگر سنہ 1948ء میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ صہیونی ریاست میں ڈرامائی انداز میں حکومت کی تشکیل میں ناکامی کاسامنا کرنا پڑا ہے۔

‘قصہ سعودی کے نیتن یاھو پر واری صدقے جانے کا’

سعودی عرب کے قابض اور غاصب صہیونی ریاست کے ساتھ در پردہ تعلقات اور مظلوم فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیلی جرائم پر خاموشی ایک معمول سی بات ہے مگر ایک سعودی شہزادے نے دو قدم مزید آگے بڑھ کرفلسطینیوں کے قاتل جنگی مجرم صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے ساتھ اس قدر ہمدردی اور محبت کا اظہار کیا ہے جس نے فلسطینی قوم ہی نہیں بلکہ سعودی عرب میں بھی عوامی اور سماجی حلقوں میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔

سال 2019ء فلسطینی اسیران کے لیے بدترین سال

ویسے تو اسرائیلی زندانوں میں فلسطینی اسیران کا گذرنے والا ہر لمحہ کم اذیت ناک نہیں مگر سال 2019ء فلسطینی اسیران کے لیے جس طرح کی مصائب وآلام کے ساتھ شروع سے اختتام تک رہا اس کی نظیر ماضی میں نہیں ملتی۔ صہیونی جیلروں کی طرف سے اسیران پر ایسی کون سی پابندی اور قدغن ہے جو نہیں لگائی گئی۔ حتیٰ کہ اسیران کا پانی تک بند کردیا گیا اور انہیں بھوکا اور پیاسا رکھنا صہیونی جیلروں کا پسندیدہ مشغلہ بن چکا۔

لیکوڈ پارٹی کی قیادت ایک بار پھر نیتن یاھو کے ہاتھ میں!

جمعرات کے روز اسرائیل کی حکمراں جماعت' لیکوڈ' کے پارٹی انتخابات کا انعقاد ہوا جس میں ایک بارپھر بنجمن نیتن یاھو کامیاب قرار پائے ہیں۔ نیتن یاھو کی کامیابی سے آئندہ سال مارچ میں متوقع پارلیمانی انتخابات کے نتائج میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں دیکھی جائے گی۔

‘معرکہ فرقان’ کے 11 سال بعد بھی غزہ ۔ اسرائیل جنگ جاری

27 دسمبر 2008ء کو اسرائیلی فوج نے فلسطین کے محصورعلاقے غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کی۔ یہ جنگ اس وقت مسلط کی گئی جب لاکھوں اہالیان غزہ پہلے ہی انتہائی سخت اور تباہ کن محاصرے کا شکار تھے اور وہاں پر نظام زندگی پہلے ہی مفلوج اور ابتر تھا۔

سال 2019ء مسجد اقصیٰ پر دھاووں اور تقسیم کی سازشوں میں اضافہ

سال 2019ء اپنے اختتام کے آخری مراحل میں ہے اور 2020ء کی آمد آمد ہے۔ جانے والا سال اور آنے والا برس مسجد اقصیٰ کو درپیش خطرات اور چیلنجز اپنے عروج پر ہیں۔

‘سیکٹر C’ پر قبضے کی نہ ختم ہونے والی صہیونی ہوس

جولائی 2019ء کو اسرائیلی کابینہ نے فلسطین کے دریائے اردن کے مقبوضہ مغربی کنارے کے 'سیکٹر C' میں یہودی آباد کاروں کے لیے 715 گھر تعمیر کرنے کی منظوری دی۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کے لیے چھ ہزار مکانات کی تعمیر کی منظوری دی۔

‘میں بے قصور ہوں، میری لیے دعا کرنا’

'مجھے چھوڑ دو' یہ الفاظ ایک ایسی فلسطینی دو شیزہ کے ہیں جسے حال ہی میں قابض صہیونی فوج نے اس کے گھر سے وحشیانہ چھاپے کے دوران حراست میں لیا۔

مشروط فنڈنگ۔ کیا یورپی یونین اسرائیل کے دبائو میں آگئی؟

یورپی ہائی کمیشن نے اچانک اعلان کیا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں تعمیرو ترقی کے شعبوں کے لیے دی جانے والی امداد کو 'دہشت گردی اور اسرائیل کے خلاف استعمال نہ ہونے کی ضمانت' ملنے کی شرط پر ہی دی جائے گی۔ یہ ایک ایسا اعلان اور اقدام ہے جو اس سے قبل یورپی یونین کی طرف سے پیش نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس طرح کی کوئی ضمانت طلب کی گئی ہے۔

سال 2019ء شہری آزادیوں کی پامالیوں کا سال!

وسط دسمبر 2019ء کو فلسطینی اتھارٹی کے وزیراعظم محمد اشتیہ جو 8 ماہ سے فلسطینی وزیراعظم ہیں نے دعویٰ کیا کہ غرب اردن میں آزادی اظہار رائے کی مکمل آزادی حاصل ہے اور شہریوں کو بنیادی آزادیوں کی مکمل ضمانت دی گئی ہے۔ نیز یہ کہ کسی فلسطینی کو سیاسی بنیادوں پر حراست میں نہیں لیا گیا'۔