یکشنبه 04/می/2025

رپورٹس

کرونا وائرس سے فلسطینی تاجروں کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ

فلسطین میں کرونا وائرس کے بڑھتے تباہ کن اثرات کے ساتھ فلسطینی کاروباری حضرات کے نقصانات کا حجم بھی مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ فلسطین میں کرونا کی کساد بازاری اور فلسطینی مانیٹری اتھارٹی کے فیصلوں اورپالیسیوں کے نتیجے میں فلسطینی تاجروں کے دیوالیہ ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ فلسطین میں کرونا کی وجہ سے صحت کا بحران اپنے نتائج کے اعتبار سے شاید اتنا سنگین نہیں ہوگا جتنا کہ فلسطینی کاروباری شخصیات کے کاروبار کو نقصان پہنچ رہا ہے اور اس کے نتیجےمیں پوری فلسطینی معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

فلسطینیوں کو جال میں پھنسانے کا نیا صہیونی حربہ

صہیونی دشمن فلسطینیوں کو اپنے جال میں پھنسانے، فلسطینیوں کو جاسوسی کے لیے استعمال کرنے اور فلسطینی معاشرے میں فساد اور بغاوت پھیلانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔

یہودی کالونیاں فلسطین میں کرونا وباء پھیلانے کا اہم سبب!

ارض فلسطین پرنام نہاد صہیونی ریاست کے قیام اور ناجائز تسلط کے بعد فلسطین میں یہودی کالونیوں کےقیام سے فلسطینیوں پر مظالم ڈھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ صہیونی ریاست بلا روک ٹوک سنہ1967ء کی جنگ کے بعد فلسطین میں یہودی کالونیاں بناتی اور فلسطینیوں کو ان کے حقوق سےمحروم کررہی ہے۔

سعودی عرب میں حماس کے سفیرکی خدمات کی تفصیلات

سنہ 1993ء میں پہلی بار اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' نے سعودی عرب میں اپنے ایک سرکردہ رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری کو اپنا سفیر مقرر کیا۔ ڈاکٹر الخضری کو یہ ذمہ داری ان کی علمی، سفارتی اور تحریکی خدمات کی بدولت دی گئی تھی۔

کیا یحییٰ السنوار کا فارمولہ تبادلہ اسیران ڈیل میں مدد گار ثابت ہوگا؟

اسلامی تحریک مزاحمت'حماس' کےغزہ کی پٹی میں جماعت کے سربراہ یحییٰ السنوار نے حال ہی میں الاقصیٰ ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ انہوں نے کرونا کے بحران کے دوران اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک نئی پیش کش کی ہے۔

سعودی عرب میں فلسطینیوں کی گرفتاریاں، اہداف اور مضمرات

سعودی عرب میں فلسطینیوں کی گرفتاری اور عقوبت خانوں میں ان کی بندش کو ایک سال ہوچکا ہے۔ اس وقت فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی اداروں کی طرف سے سعودی عرب میں قید فلسطینیوں کی رہائی کی مہمات اور مطالبات بھی جاری ہیں۔ گذشتہ فروری میں سعودی عرب میں فلسطینیوں کی مزید گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔

کرونا وباء کے عوام وخواص کو کیا کرنا اور نہیں کرنا چاہیے؟

کرونا کی عالمی وباء نے تقریبا ہرشخص کو جھنجھوڑ کر رکھ یا ہے۔ بڑی بڑی طاقتوں نے کرونا کی وباء کے سامنے ہتھیار پھینک دیے ہیں۔ اس وبائی مرض کی روک تھام کے لیے ہرسطح پرحکومتیں، ادارے افواج ریاستیں کام کررہی ہیں مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جنگ عوام ہی کو لڑنا اور جیتنا ہوگی۔

اسرائیلی جلادوں سے فلسطینی اسیران کے کرونا کا شکار ہونے کا قصہ

حال ہیں فلسطینی اور اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں سامنے آئیں کہ اسرائیلی جیلوں میں ڈالے گئے متعدد فلسطینی قیدی اسرائیلی جلادوں کے ذریعے کرونا کی وباء کا شکار ہوئے ہیں۔

محاصرے اور بے روزگاری کو شکست دینے والی باہمت خاتون

تقریبا 6 سال پہلے 48 سالہ سعاد النجار نے گھر پر گھریلو صفائی ستھرائی کا سامان بنانا سیکھا اور اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اسے بیچنا شروع کر دیا۔

اردن میں فلسطینی پناہ گزین کرونا وباء سے کتنے محفوظ ہیں؟

اس وقت پوری دنیا میں لاکھوں کی تعداد میں فلسطینی پناہ گزین اقوام متحدہ کے زیر نگرانی 'ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی' (اونروا) کے زیرانتظام پناہ گزین کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔