یکشنبه 04/می/2025

رپورٹس

کرونا کی وبا میں اہالیان القدس کا رمضان کیسا گذر رہا ہے؟

اس بار ماہ صیام ایسے حالات میں اہل فلسطین پرسایہ فگن ہو رہا ہے کہ کرونا کی جان لیوا وبا نے پورا نظام زندگی درہم برہم کررکھا ہے۔ مسجدیں ویران ہیں کہ ان میں رکوع وسجود کرنے والے اہل ایمان وبا کی وجہ سے وہاں نہیں پہنچ پاتے۔ بازاروں، شہروں اور آبادیوں میں ہرطرف ویرانی اور ہو کاعالم ہے۔

آدھی عمر صہیونی عقوبت خانوں میں گذارنےوالا بہادر فلسطینی محمد ابو طیر

ویسےتو اسرائیلی زندانوں میں ہزاروں فلسطینی پابند سلاسل ہیں مگر بعض کی طویل ترین اسیری نے عالمی ریکارڈ قائم کیے ہیں۔ انہی میں ایک 70 سالہ القدس کے فلسطینی رکن پارلیمنٹ محمد ابو طیر بھی ہیں جن کی آدھی عمر یعنی 35سال صہیونی دشمن کی قید میں گذری ہے۔ ابو طیر آج بھی دشمن کی قید میں ہیں۔

کرونا کی وبا نے فلسطین میں استقبال رمضان کی رونقیں بھی ماند کر دیں

رواں سال اہل فلسطین کے لیے ماہ صیام ایک ایسے وقت میں سایہ فگن ہو رہا ہے جب دوسری طرف کرونا کی وبا نے پورے فلسطین ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اگرچہ فلسطین کے بیشتر علاقے جن میں غزہ کا علاقہ خاص طور پرشامل ہے کرونا کی وباء سے کافی حد تک محفوظ ہے مگر اس وبا کے بالواسطہ اثرات سے شہریوں کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ حتی کہ کرونا کی آفت نے اہل غزہ کی استقبال رمضان کی تیاریاں بھی متاثر کی ہیں۔

‘مجھے ہر چہرے پر شہید بیٹے کا چہرہ نظر آیا’ شہید کی ماں کے تاثرات

اسرائیلی زندانوں میں قید 55 سالہ وفاء نعالوہ کو تقریبا ڈیڑھ ماہ تک پابند سلاسل رکھنے کے بعد گذشتہ ہفتے رہا کیا گیا۔ وفاء نعالوہ ایک شہید نوجوان اشرف نعالوہ کی ماں ہیں۔ وہ ڈیڑھ سال تک اسرائیل کے بدنام زمانہ 'دامون' جیل میں قید رہیں۔ حال ہی میں جب اسے رہا کیا گیا تو وفاء کا کہنا تھا کہ میری خوشی ادھوری ہے کیونکہ میرا بیٹا اب اس دنیا میں نہیں ہے۔

کیا اسرائیل غزہ کے علاقے میں کرونا وائرس پھیلانے کی سازش کررہا ہے؟

غزہ کی پٹی کی سرحد سے فلسطینی نوجوانوں کی گرفتاری کے بعد ان کی رہائی عام طورپر کم ہی عمل میں لائی جاتی ہے مگر حالیہ ایام میں غزہ کی سرحد سے گرفتاری کے بعد متعدد فلسطینیوں کی رہائی کے واقعات نے کئی سوالات کھڑے کردیے ہیں۔

انسانی ہمدردی کے جذبات سے سرشار غزہ کی سفید پوش فوج

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں کرونا کے مریضوں کی تعداد اگرچہ زیادہ نہیں مگر مقامی انتظامیہ نے اس وباء کی روک تھام کے لیے ٹھوس حکمت عملی اختیار کی ہے۔ شاید یہ فلسطینی انتظامیہ ہی کی کاوشوں کا ثمر ہے کہ غزہ میں کرونا کی وباء خطے اور دنیا کے دوسرے علاقوں کی نسبت بہت کم ہے۔ فلسطین کے علاقے غزہ میں انٹری پوائنٹس، چیک پوسٹوں پر تعینات خادمین کی سفید پوش فوج انسانی ہمدردی کے جذبات سے سرشار ہے۔

ٹی وی ڈرامے کی آڑ میں خلیجی عوام کے ضمیر پر نقب لگانے کی کوشش

کویت کا شمار خلیجی عرب ممالک کی اس فہرست میں ہوتا ہے جس نے ہمیشہ فلسطینی کاز کی حمایت کی۔ کویتی حکومت اور ریاست کے اہم عہدیدار، کویتی عوام اور حکومت سب کا فلسطینی قوم کی حمایت میں موقف قابل تحسین رہا ہے۔

القدس کے فلسطینوں کو نسلی امتیاز اور مجرمانہ لاپرواہی کا سامنا

بیت المقدس کے فلسطینی باشندے اسرائیلی ریاست کی طرف سے طرح طرح کے انتقامی حربوں کا سامنا کررہے ہیں۔ ان مکروہ ہتھکنڈوں میں کرونا کی وباء کی موجودگی میں اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف منظم نسل پرستی اورکرونا کا شکار ہونے والے فلسطینیوں کے علاج میں لاپرواہی جیسے دو جرائم بھی شامل ہیں۔

لبنانی اخبار میں فلسطینی قوم کی توہین پرمبنی خاکے کی اشاعت

حال ہی میں لبنان کے ایک موقر عربی اخبار'الجمہوریہ' نے ایک خاکہ شائع کیا۔ اس کارٹون میں 'کرونا' وائرس کی شکل کو فلسطینیوں کے لباس کی شکل میں دکھایا گیا ہے۔ لبنانی اخبار کے اس اقدام پر فلسطینی قوم میں شدید تشویش اور اخبار کے خلاف سخت غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔

فلسطینیوں کو آباد کاروں اور کرونا کی شکل میں دوہرے وائرس کا سامنا

فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے جنوب میں واقع قصرہ میں مقامی فلسطینی آبادی کو بہ یک وقت دو وائرسوں کا سامنا ہے اور دونوں فلسطینیوں کے لیے مہلک ثابت ہو رہے ہیں۔