شنبه 16/نوامبر/2024

رپورٹس

اسرائیل سے دوستی کا ڈھونگ کیسے ناکام بنایا گیا؟

عرب ممالک میں بعض کی حکومتوں نے کئی سال قبل صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کے قیام کے لیے کام شروع کردیا تھا۔ اس سلسلے میں پہلا اقدام سنہ 1978ء میں مصر اور اسرائیل کے درمیان کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی شکل میں سامنے آیا۔ اس وقت سے آج تک کئی دوسرے ممالک بھی در پردہ صہیونی ریاست کےساتھ دوستی کے لیے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے رہے مگر ان کی عوام نے ہرگام ان کی یہ کوششیں ناکام بنائیں۔

سرنگیں القدس کو یہودی جعل سازی کی ملمع کاری کی مکروہ صہیونی چال

اسرائیلی ریاست اور اس کے تمام ماتحت ادارے اور ریاستی میشنری القدس کو یہودیانے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھنے کی مجرمانہ پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔ القدس کو یہودیانے کی مُجرمانہ اور مکروہ چالوں میں القدس پر یہودیت کا رنگ چڑھانے، القدس کے تاریخی آثار تبدیل کرنے، بالخصوص مسجد اقصیٰ کو یہودیانے، القدس اور شہر کی تمام مقدسات پر اپنا غاصبانہ تسلط جمانے اورمقدس مقامات پر قبضہ جمانے کی سازشیں شامل ہیں۔

نومولودفلسطینیوں کو تسلیم نہ کرنے کےدرپردہ مقاصد کیا ؟

فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے منظم امتیازی اور نسل پرستانہ سلوک کے نت نئے مظاہر دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ حال ہی میں ایک نیا اور مکروہ نسل پرستانہ ہتھکنڈہ سامنے آیا جب صہیونی حکام نے فلسطینی خاندانوں کو اپنے نومولود بچوں کے ہمراہ بیرون ملک سفر کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ بچوں کے ساتھ سفر کی اجازت نہ ملنے کے باعث دسیوں خاندان بیرون ملک سفر سے محروم ہوگئے ہیں۔

برطانیہ سے فلسطینیوں ‌کو 7 کھرب ڈالر تاوان ادا کرنے کا مطالبہ

فلسطین کے ایک معاشی اور سیاسی امور کےدانشور سمیر الدقران نے برطانیہ سے فلسطینی قوم کومجموعی طور پر 7 کھرب ڈالر ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کیا سوڈان اسرائیل کوتسلیم کرکے تین بنیادی اصولوں سے انحراف کررہا ہے؟

متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں شائع اور نشر ہونا شروع ہوئیں کہ افریقا کا ایک بڑا عرب ملک جو اس وقت سعودی اتحاد کاحصہ ہے وہ صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے جا رہا ہے۔ یہ ملک سوڈان ہے اور اس کی موجودہ عبوری قیادت صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے کی تیاری کررہی ہے۔

قبلہ اول میں آتش زدگی سانحے کے51 سال، پس منظر اور دفاع کے تقاضے

اکیس اگست تاریخ انسانی کا وہ روز سیاہ ہے جس میں عالم انسانیت ایک ایسے ہولناک اور المناک لمحے سے گذری جب ایک جنونی یہودی دہشت گرد نے مسلمانوں کے قبلہ اول [مسجد اقصیٰ] کو آتش گیر مواد چھڑک کراسے نیست ونابود کرنے کی مذموم کوشش کی تھی۔

غزہ سے انخلاء کے 15 سال بعد بھی صہیونی ریاست کے گھناونے جرائم جاری

فلسطینیوں کی طویل مزاحمت اور جدو جہد کے نتیجے میں وسط اگست 2005ء کوصہیونی ریاست نے غزہ کی پٹی سے فوجیں نکالنے اور اس علاقے میں قائم کردہ یہودی بستیاں ہٹانے کا فیصلہ کیا۔

امارات کا اسرائیل سے معاہدہ ‘ عرب اجماع سےاعلان بغاوت’

متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے اعلان اور امریکا کی طرف سے غاصب صہیونی ریاست کی اندھی سرپرستی دونوں ایک ہی سلسلے کی دو کڑیاں ہیں اور دونوں اپنے اندر قضیہ فلسطین کے حوالے سے ایک ہی جیسے خطرات سموئے ہوئے ہیں۔

امارات ، اسرائیل دوستی کب شروع ہوئی اور یہ کیسے یہاں تک پہنچی؟

جمعرات 13 اگست 2020ء کو خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات نےاسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ صہیونی ریاست کے ساتھ براہ راست تعلقات کے قیام کا اعلان کیا۔ اس طرح مصر اور اردن کے بعد امارات اسرائیل کو تسلیم کرنے والا تیسرا عرب ملک بن گیا ہے۔

کرونا وبا ، حکومت کی ناقص پالیسیوں سے فلسطینی سیاحت تباہی کے دھانے پر

رواں سال کے آغاز میں پوری دنیا میں کرونا کی وبا تیزی سے پھیلی جس نے تمام شعبہ ہائے زندگی کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ دیگر دنیا کی طرف فلسطین بالخصوص دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقوں میں کرونا کی وبا نے ہرشعبہ زندگی پر منفی اثرات مرتب کیے۔ ان میں سیاحت کا شعبہ بھی شامل ہے۔ فلسطینی سیاحت کو جتنا نقصان کرونا وبا نے پہنچایا اس سے کہیں زیادہ حکومت کی سیاحت کے حوالے سے تیار کی گئی ناقص پالیسیوں نے پہنچایا ہے۔ یوں کرونا اور رام اللہ حکومت کی خراب پالیسیوں نے فلسطینی سیاحت کو تباہی کے دھانے پر لا کھڑا کیا ہے۔