جمعه 02/می/2025

رپورٹس

اسرائیل سے دوستی ’اوسلو‘ سمجھوتے کی ’جائز اولاد‘

عرب ممالک کی طرف سے اسرائیلی دشمن ملک کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھانے اور ’نارملائزیشن‘ کے منحوس عمل کو سنہ1993ء میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے طے پائے نام نہاد’اوسلو‘ سمجھوتے کی ’جائز‘ اولاد کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔

قبلہ اول کا بزرگ محافظ دہائیوں سے اسرائیلی جبروتشدد کا شکار

سنہ 1948 میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اندر اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ راید صلاح کو کئی دہائیوں سے صہیونیوں کے تعاقب،گرفتاریوں اور دیگر مکروہ ہتھکنڈوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان میں سے آخری آزمائش 16 اگست 2020 سے شروع ہوئی جس میں انہیں ایک عقوبت خانے میں قید تنہائی میں ڈال دیا گیا۔

’سرنگ سے فرار‘ اسرائیلی سیکیورٹی سسٹم پرکاری ضرب

کل سوموار6 ستمبرکو فلسطین کی تاریخ کا دن ایک یاد گار دن کے طورپر یاد رکھا جائے گا۔ یہ وہ دن ہے جس میں چھ بہادر فلسطینی قیدیوں نے قابض اسرائیلی دشمن کی ایک غیرمعمولی سیکیورٹی والی جیل ’جلبوع‘ سے سرنگ کھود کر فرار میں کامیابی حاصل کی۔

اسرائیل کے جوہری پروگرام پر امریکا سے منافقت ترک کرنے کا مطالبہ

امریکی اخبار’نیو یارک ٹائمز‘ کی طرف سے شائع ہونے والے ایک مضمون میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا نے سابق امریکی صدر رچرڈ نکسن اور اسرائیلی وزیر اعظم گولڈا میر کے درمیان معاہدے کی وجہ سے کئی دہائیوں تک اسرائیلی ایٹمی پروگرام پر پردہ ڈالے رکھا کہ کسی بھی ملک نے اعلان نہیں کیا کہ قابض ریاست ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ واشنگٹن اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو بین الاقوامی کنٹرول کے تابع کرنے کے لیے قابض ریاست پر دباؤ نہ ڈالنے کا عزم پرقائم ہے مگر اب وقت آگیا ہے کہ امریکا اسرائیل کے جوہری پروگرام کی پردہ پوشی سے باز آئے۔

رہائی کے بعد الشیخ حسن یوسف نے قوم کو کیا پیغام دیا؟

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے گذشتہ روز اسرائیلی جیل سے رہائی پانے والے بزرگ رہ نما الشیخ حسن یوسف نے قابض دشمن کو یہ پیغام بھیجا کہ انہیں غور سے سوچنا چاہئے کہ فلسطینی عوام ، خاص طور پر مزاحمتی قوتوں کے خلاف دشمن کی کوئی کارروائی قابل قبول نہیں ہوگی دشمن کو اپنی مرضی کے مطابق کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ، خاص طور پر فلسطینی مقدسات پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا اور فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق پر کوئی سودے بازی قبول نہیں کی جائے گی۔

فلسطینی حکومت کے ناقد دانشور نزار بنات کا قتل ناقابل معافی جرم

جمعرات کے روز ایک سرکردہ فلسطینی دانشور اور سیاسی و سماجی رہ نما نزار بنات کے فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں کی حراست میں ہونے والے قتل کے واقعے نے پوری فلسطینی قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس مجرمانہ اور بہیمانہ قتل کی دنیا بھر میں مذمت کرتے ہوئے اس گھناؤنے جرم میں ملوث اہلکاروں کو عبرت ناک سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

دو بار’یتیمی کا صدمہ‘ سہنے والا ننھا فلسطینی احمد الیازجی

ارض فلسطین میں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں ہرطرف جا بجا دکھوں اور آلام کی کہانیاں پھیلی ہوئی ہیں۔

حماس کے راکٹ سازی کے فن کا وجود اور اس کی ترقی کے مراحل

حال ہی میں اسرائیلی فوج نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ بمباری شروع کی تو اس کے جواب میں اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' اور دوسرے فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے قابض دشمن کے ٹھکانوں پر راکٹوں سے حملے کیے۔ اسرائیل نے فلسطینی راکٹوں سے بچاؤ کے لیے 'آئرن ڈوم' کے نام سے ایک فضائی دفاعی شیلڈ بھی قائم کررکھا ہے جس کی دسیوں بیٹریاں جنگ زدہ علاقے غزہ کی پٹی کی سرحد پر نصب ہیں۔ حال ہی میں فلسطینی راکٹوں نے جہاں صہیونی ریاست کو غیرمعمولی جانی اور مالی نقصان سے دوچار کیا وہیں فلسطینیوں کے راکٹ کا فن اور اس کی ترقی عالمی میڈیا کا بھی موضوع بنی ہوئی ہے۔

‘العیاش راکٹ’ جس نے صہیونیوں کی نیندیں حرام کر دیں

خیال رہے کہ 'العیاش' راکٹ 250 کلو میٹر کی مسافت پرمار کرنے کے ساتھ زیادہ تباہی پھیلانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ترجمان کا ہنا تھا کہ العیاش راکٹوں کا استعمال القسام بریگیڈ کے کمانڈروں کی ٹارگٹ کلنگ کاجواب ہے۔

عالمی عدالت میں فلسطینی شمولیت سے قبل اور بعد اسرائیلی حملوں کا تقابل

لبنان میں قائم الزیتونہ کنسلٹنٹ اسٹڈی سینٹر نامی ایک تھینک ٹینک کی طرف سے عالمی فوج داری عدالت میں فلسطین کی شمولیت سے قبل اور اس کے بعد فلسطینی علاقوں بالخصوص غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کا ایک تقابلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ تھینک ٹینک کے رکن محقق ڈاکٹر سعید الدھشان نے مرتب کی ہے جسے'عالمی فوج داری عدالت میں فلسطین کی شمولیت سے قبل اور اس کے بعد غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے' کا عنوان دیا گیا ہے۔