
معاہدہ جنگ بندی پر یہودیوں کی زہر افشانی
اتوار-29-جون-2008
مصر کی ثالثی سے فلسطینی تنظیموں اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والا معاہدہ جنگ بندی اسرائیل کے بعض سیاسی قائدین اور حکام کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں ہو رہا-
اتوار-29-جون-2008
مصر کی ثالثی سے فلسطینی تنظیموں اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والا معاہدہ جنگ بندی اسرائیل کے بعض سیاسی قائدین اور حکام کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں ہو رہا-
جمعہ-27-جون-2008
مسلم سیاستدان ، ماہرین معیشت ، سائنسدان اور اساتذہ ، دنیا کے بیس اہم دانشوروں میں شامل ہیں ، امریکی رسالے’’فارن پالیسی ‘‘نے 23جون کو شائع ہونے الے مجلے میں یہ خبر شائع کی ہے کہ قارئین سے کئے گئے رائے عامہ کے جائزے کے مطابق دس نمایاں ترین دانشور مسلمان ہیں -
جمعرات-26-جون-2008
ایک نئی تحقیق کے مطابق آج سے صرف پندرہ برس بعد اسرائیل داخلی طور پر تباھی و بربادی کا شکار ہوکر ختم ہو جائےگا اور اس تباھی کی وجہ ایرانی ایٹم بم یا عرب ممالک کی افواج نھیں بلکہ خود اس کی اپنی پالیسیاں ہوں گی۔
منگل-24-جون-2008
ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے اسرائیلی تیاریاں جاری ہیں- اسرائیلی وزیر اعظم ایہوداولمرٹ نے گزشتہ روز سابق جنر ل افیٹام سیلع سے ملاقات کی جس نے 1981ء میں عراقی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنایاتھا-
اتوار-22-جون-2008
غزہ کے خلاف اسرائیلی ناکہ بندی کو دوسال مکمل ہوگئے- اسرائیل نے دو سال قبل غزہ کیخلاف ناکہ بندی کا آغاز کیا لیکن گزشتہ برس جون 2007ء میں اس میں شدت آ گئی تھی
ہفتہ-21-جون-2008
فتح کی قیادت کے باہمی اختلافات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں- غزہ کی پٹی میں فتح کی مرکزی کمیٹی نے سیاستدانوں اور میڈیا کو اعلان جاری کیا ہے کہ حازم ابو شنب غزہ میں فتح کے ترجمان نہیں ہیں-
جمعہ-20-جون-2008
فلسطین میں1948 ء کے دوران اور اس کے بعد گھروں سے نکالے گئے فلسطینی انتہائی کسمپرسی کی زندگی بسر کررہے-
جمعرات-19-جون-2008
اسرائیلی اکثریت نے شام سے قیام امن کے معاہدے کے لیے گولان کی پہاڑیوں سے انخلاء کی مخالفت کی ہے- تل ابیب سے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار ’’معاریف‘‘ نے گزشتہ روز سروے رپورٹ کے نتائج جاری کیے ہیں
بدھ-18-جون-2008
اسرائیلی قیادت فلسطینی مزاحمتی جماعتوں سے جنگ بندی کرنے کے متعلق شش و پنج کا شکار ہے- اسرائیلی سیکورٹی کونسل کا اجلاس بغیر کسی نتیجے پر پہنچے ختم ہوگیا -
منگل-10-جون-2008
دنیا بھر میں گزشتہ عشرے کے دوران دفاعی اخراجات میں 54 فی صد اضافہ ہوا ہے اور ان میں قریباً نصف اخراجات صرف امریکا کے ہیں- یہ بات سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی سپری) کی سالانہ رپورٹ میں کہی گئی ہے-