شنبه 16/نوامبر/2024

رپورٹس

مراکش کا دورہ کرنے والا اسرائیلی لیڈر بن شبات ایک جنگی مجرم

اسرائیلی ریاست کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے والے عرب ممالک میں مراکش کا چھٹا اور رواں سال کے دوران اسرائیل سے معاہدے کرنے والوں میں چوتھا نمبر ہے۔

سال 2020ء فلسطین کے حوالے سے امریکی کردار مایوس کن سال

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت اپنا بوریا بستر گول کرنے کی تیاریوں میں ہیں اور وہ وائٹ ہائوس میں چند دن کے مہمان رہ گئے ہیں مگر انہوں ‌نے اپنے چار سالہ دور اقتدار میں امریکا میں ایک ایسی سیاسی میراث چھوڑی ہے جسے تاریخی طور پر فلسطینی قوم کے لیے انتہائی مایوس کن اور صہیونیوں کے لیے بہت زیادہ حوصلہ افزا سمجھی جاتی ہے۔

بیت المقدس سے بے دخلی کا ثابت قدمی سے مقابلہ کرنے والا فلسطینی

مقبوضہ بیت المقدس سے آنے والی روز مرہ خبروں میں عموما یہ خبریں آتی ہیں کہ اسرائیلی حکام نے آج فلاں فلسطینی کو قبلہ اول اور القدس سے نکال دیا، آج فلاں کے قبلہ اول میں نماز کی ادائی پر اتنے عرصے کے لیے پابندی لگا دی۔

‘یونٹ 669’ اسرائیلی فوج کےایلیٹ اسکوائر کا ایک ضلع!

اگر حساب اور ریاض کی زبان میں دیکھا جائے تو اسرائیلی فوج کی ایلیٹ کلاس کے چار اضلاع میں یونٹ 669 کو ایک اہم ضلع اور زاویہ کا درجہ حاصل ہے۔

اسرائیل کے ساتھ عرب حکمرانوں کی ‘نارملائزیشن’ پر عرب اقوام کی مخالفت

ایک کہاوت مشہور ہے ک آپ گھوڑے کو پانی کے پاس لے جاسکتے ہیں مگر اسے پانی پینے پرمجبور نہیں ‌کرسکتے'۔ یہ کہاوت عرب حکمرانوں اور ان کی عوام پر کافی حد تک صادق آتی ہے۔ عرب حکمران اپنے سیاسی مفادات اور سیاسی اقتدار کی بقا کے لیے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی مہم چلا رہے ہیں اور وہ اپنے ان مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے عوام کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی طرف گھیسٹ رہے ہیں مگر یہ حکمران عوام کو اسرائیل کے قریب تو لے جاسکتے ہیں مگر قابض ریاست کے حوالے سے ان کے دلوں میں ہمدردی پیدا نہیں ‌کر سکتے۔

حماس کا 33 واں یوم تاسیس، کام کی ترجیحات اور تنازع کا مستقبل

اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' اپنا 33 واں یوم تاسیس منا رہی ہے۔ جماعت کا یہ یوم تاسیس ایک ایسے وقت میں منایا جا رہا ہے جب کہ جماعت اپنے اصولوں، فلسطینی قوم کے حقوق، مزاحمت اور آزادی کی جدو جہد پر پوری طرح کار بند ہے۔

جنگی جرائم کے باوجود اسرائیل عالمی قوانین سے بالاتر کیوں؟

قابض "اسرائیل" بطور ریاست خود کو بین الاقوامی قوانین اور عالمی انسانی حقوق معاہدوں اوران کی دفعات سے بالاتر سمجھتی ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ صہیونی ریاست کو امریکی انتظامیہ کی مکمل اور غیر مشروط حمایت حاصل ہے۔سنہ 2020 میں بھی مقبوضہ فلسطین میں جنگی جرائم اور بین الاقوامی جرائم کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

کیا مراکش نے صحارا کے بدلے بیت المقدس کا سودا کر لیا؟

رواں سال اگست کے بعد مراکش اسرائیل کو تسلیم کرنے اور صہیونی ریاست کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کا اعلان کرنے والا چوتھا عرب ملک ہے۔

انٹیلی جنس ادارے؛ قتل وغارت گری کے لیے اسرائیل کے ہتھیار

سنہ 1948 میں نکبہ کے دوران فلسطین کو کھنڈرات میں تبدیل کرنے کے بعد صہیونیوں نے کثیر المقاصد خاص طور پر جاسوسی، قتل و غارت گری، لوٹ مار اور جنگی جرائم کے لیے لاکھوں ڈالر مالیت سے انٹلی جنس اور سیکیورٹی سروسز کے ادارے قائم کرنا شروع کیے۔ ان میں‌ کئی ادارے اندرون بعض بیرون ملک صہیونی ریاست کی ہدایت پر جاسوسی اور قاتل جیسے سنگین جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں‌۔

بدنام زمانہ جنگی مجرم متحدہ عرب امارات میں اسرائیل کا سفیر مقرر

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اپنے قریبی ساتھی اور فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم میں بدنامی کی حد تک مشہور 'آوی دیختر' کو متحدہ عرب امارات میں صہیونی ریاست کا سفیر مقرر کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے ہاں آوی دیختر کا شمار صہیونی ریاست کے جنگی مجرموں میں ہوتا ہے جن کے ہاتھ فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔