جمعه 15/نوامبر/2024

رپورٹس

’کفرقاسم بربریت‘ جو فلسطینی نظرآتا گولیوں سے چھلنی کردیا جاتا‘

فلسطین کی ایک صدی بالخصوص سنہ 1948ء میں صہیونی ریاست کے ارض فلسطین میں قیام کے بعد ارض مقدس نہتے فلسطینیوں کے خون سے رنگین دکھائی دیتی ہے۔ خاص طور پر سنہ 1948ء کو قیام اسرائیل کے بعد فلسطینیوں‌کےقتل عام کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ آج تک جاری ہے۔

علمی مقالہ: 2030 میں "اسرائیل” میں سیاسی استحکام کا مستقبل

سنہ 1996ء میں ڈینیئل کافمین نے دنیا کے ممالک میں سیاسی استحکام کے رجحان کو مقداری طور پر ماپنے کے لیے اپنا ماڈل پیش کیا تھا۔ اس لیے تحقیقی شعبہ نے اس پہلو میں کئی حوالوں سے توسیع کی ہے، جن میں سب سے اہم مرکزی اور ذیلی اشاریوں کی تعداد ہے۔ اس طرح استحکام کا رجحان تقریباً 350 اشاریوں تک پہنچ گیا۔ پھر پیمائش کو مرکزی طول و عرض کے سیاسی عدم استحکام کو ماپنے کے لیے تین طریقوں پرعمل کیا جانے لگا۔

"بال منڈوانا” اسرائیلی تعاقب سے بچنے کا فلسطینیوں کا نیا طریقہ

سنہ 1936میں فلسطین میں اٹھنے والی انقلابی تحریک کی طرز پر بیت المقدس کے فلسطینی نوجوان اپنے سر منڈوا کر قابض فوج کے تعاقب سے بچنے کی کوشش کررہے ہیں۔ گذشتہ ہفتے بیت المقدس میں شعفاط چوکی پرحملہ کرنے والے ایک فلسطینی نے کارروائی کے بعد اپنے بال منڈوا لیے۔

’تجارتی بائیکاٹ‘اسرائیلی جرائم روکنے کا موثر ہتھیار بن سکتا ہے

اسرائیل میں تیار کردہ "یافا اورنجز" اور "جیریکو ڈیٹس" ایسی مصنوعات پر لگائی گئی عبارتیں ہیں جنہوں نے فلسطینی نوجوان محمد عثمان میں غم و غصے کو بھڑکا دیا، جب انہوں نے بیلجیئم کے دارالحکومت برسلزسے 200 کلومیٹر سے زیادہ دور روزیلارا کے ایک اسٹور میں ڈسپلے شیلف پران مصنوعات کو دیکھا۔

چھیالس نسل پرست فاشسٹ تنظیمیں مسجد اقصیٰ کو شہید کرنے میں سرگرم

مقبوضہ بیت المقدس کا مسئلہ بالعموم اور مسجد اقصیٰ خاص طور پر صہیونی قابض دشمن کے پروپیگنڈے سے جڑا ہوا ہے۔ قابض ریاست بائبل اور مذہبی حوالوں کا استعمال اور القدس پر بالخصوص مشرقی حصے پر حاکمیت مسلط کرنے کے لیے مذہب کا سہارا لیتی ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ القدس اس کا دل ہے جس میں مسجد اقصیٰ بھی واقع ہے۔ یہ مسجد مسلمانوں کا پہلا قبلہ ہے۔

’الدرہ کو اسرائیلی فوجی نے ٹانگ میں گولی ماری، پھر کمر چھلنی کر دی‘

آج فلسطینی بچے محمد الدرہ کی شہادت کی 22 ویں برسی منائی جا رہی ہے، جو فلسطینی تحریک جہاد [انتفاضہ]کی چلتی پھرتی نشانی تھے۔الدرہ کی تصویر ایک ایسے منظرنامے میں پھیلی جسے دنیا فراموش نہیں کرسکے گی۔ اس تصویر نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا دیا اور اسرائیلی ریاست کے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کی پوری دنیا میں ایک مثال بن گئی۔

علامہ قرضاوی کی رحلت، فلسطین کی حامی ایک توانا آواز خاموش ہو گئی

معروف عالمی دینی شخصیت ڈاکٹر یوسف قرضاوی کی دنیا کی رخصتی کی خبر سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے غم کی لہر دوڑ گئی۔ اس واقعہ سے فلسطین بھی تمام میدانوں میں حمایت کرنے والے سب سے بڑے دفاعی ستون سے محروم ہوگیا ہے۔ ڈاکٹر قرضاوی کے الفاظ، کتابیں اور خطبات اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ وہ فلسطین کی حمایت میں ہر محاذ پر ڈٹے رہے تھیں۔

جنین کیمپ جہاں 4 گھنٹوں میں 4 فلسطینی مجاھدین نے جام شہادت نوش کیا

غرب اردن کے شمالی شہر جینن کے پناہ گزین کیمپ کو بہادری اور جا نثاری کی علامت قرار دیا جاتا تھا اور اب بھی اس کی یہ شناخت قائم ہے۔ کل بدھ کو جنین میں مزید چار فلسطینی نوجوانوں نے غاصب اور قابض فوج کے ساتھ لڑتے ہوئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔

مسجد اقصی انقلابوں کا ایندھن، امن اور جنگ کا دروازہ

مسجد اقصی سے متعلق بات چیت صرف ایک مکان کی گفتگو نہیں ۔ یہ تو ایک عقیدے کی بات چیت ہے۔ مسجد کے صرف مسلمانوں کی ملکیت ہونے اور صہیونیوں کے اس سے کوئی تعلق نہ ہونے کی گفتگو ہے۔ یہ کسی بھی طاقت کی جانب سے مسلمانوں کو ان کے حق کے پیچھے ہٹنے پرمجبور نہ کرسکنے کی بات چیت ہے۔

یہودیت کی دراندازی نےمسجد اقصیٰ کے معالم وآثار کوکیسے متاثر کیا؟

سنہ 1967 میں بیت المقدس شہر پرقابض اسرائیلی ریاست کے قبضے کےبعد بابرکت مسجد اقصیٰ کو ایک مذہبی یہودیت کے منصوبے کا سامنا ہے جو ہر ممکن طریقے سے اس کی اسلامی شناخت کو تبدیل کرنے اوراس پر اپنا غاصبانہ کنٹرول بڑھانے کی کوشش کرتا ہے