چهارشنبه 30/آوریل/2025

خصوصی مضامین

حماس کے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں

سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی جانب سے حماس کی قیادت سے ملا قات کے دانشمندانہ فیصلے کو مشرق وسطی میں درست سمت قدم قرار دیا گیا ہے جبکہ امریکی پالیسی اپنی المناک موت کو پہنچ چکی ہے -

عرب فلسطین کے بارے میں کب عملی اقدامات کریں گے ؟

کیا پیٹرول عربوں کے خون سے زیادہ قیمتی ہے ؟تیل کی دولت سے مالا مال عرب ممالک کے فلسطینیوں سے لاتعلقی کے رویے کی وجہ سے فلسطینی یہ سوال اکثر ایک دوسرے سے پوچھتے نظر تے ہیں کیونکہ اسرائیل نے فلسطینیوں کی زندگی کو اجیرن کرکے رکھ دیا ہے-

عبد العزیز رنتیسی شہید

شیخ احمد یاسین شہید کے دست راست اور اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے دوسرے اہم راہنماء ڈاکٹر عبد العزیز رنتیسی شہید مقبوضہ شہر عسقلان میں 23 اکتوبر 1947ء کو ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے-

فلسطینیوں کو زیر کرنے کے نئے حربے

اسرائیل اور بش انتظامیہ محمو دعباس کی سربراہی میں ساز بازکررہے ہیں کہ ایک غیر سیاسی فلسطینی سیکورٹی فورس تشکیل دی جائے جس کی اہم ترین ذمہ داری اورمقصد وجود یہ ہو کہ فلسطینی ’’امن معاہدے‘‘پر عمل درآمد ہو رہا ہو اور اس کے خلاف کسی قسم کے ردعمل کو کچل کر رکھ دے-

غزہ اور باقی دنیا

غزہ کو باقی دنیا اور خود فلسطین کے دیگر مقبوضہ علاقوں سے ملانے والے راستوں کی تعداد چھ ہے ، ان میں سے پانچ تو براہ راست اسرائیلی انتظام میں ہیں اور غزہ کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے ملاتے ہیں جبکہ ایک راستہ (رفح گیٹ وے ) غزہ کو مصر سے ملاتاہے -

امریکہ بے بس کیوں ہے ؟

فلسطین میں حقیقی قیام امن مشکل نظر آ رہا ہے - کیونکہ امریکی ریاست، اسرائیل کے ساتھ مل کر ساز باز کررہی ہے ، تاہم مشرق وسطی بلکہ دنیا بھر میں امن سے محبت کرنے والے لوگ امریکی وزیرخارجہ کے مشرق وسطی کے دورے سے حیرت میں مبتلا ہیں-

ویٹی کن مسلمانوں کے ساتھ خیر سگالی کا رویہ اپنائے

مصری النسل اطالوی شہری کے کیتھولک مذہب کو قبول کرنے کی خبروں نے نمایاں شہرت حاصل کی ہے- اسلام اور مغربی مسیحیت کے درمیان جو تناؤ کی کیفیت پائی جاتی ہے وہ ایک بار پھر نمایاں ہوگئی ہے-

مرد درویش کے حالات زندگی

ہر سال 22مارچ کا دن ہمیں سوگوار کرتا رہے گااس روز ہم اپنے مرشد اور مثالی قائد شیخ احمد یاسین سے جدا ہوئے تھے- فلسطین کے بچے بوڑھے جوان اور خواتین انکی عادات طاہرہ سے خوب واقف ہیں-

فلسطین اتھارٹی کا خاتمہ —– مسائل کا حل

میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ یہ ذہین فلسطینی ’’سفارتکار‘‘رام اللہ اور مغربی بیت المقدس کے درمیان ’’امن مذاکرات ‘‘کے لئے کیوں بھاگ دوڑ کررہے ہیں‘ کیونکہ اس بات سے غزہ کی پٹی کی گلیوں میں کھیلنے والے چھوٹے چھوٹے بچے بھی آگاہ ہیں ‘ کچھ فائدہ نہ ہوگا-

یہودیوں کے لیے میرا پیغام

مجھے اس کا اندازہ ہے کہ آپ ایک دوسرے کی کاربن کارپی نہیں ہیں اور مجھے اس کا ادراک بھی ہے کہ دنیا بھر میں ایسے یہودی کثرت سے موجود ہیں جو یہودیت کے نام پر کی جانے والی فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں-