
مشرق وسطی کا منظر بدل سکتا ہے
بدھ-21-مئی-2008
مشرق وسطی میں اسرائیل نے دریافت انسانی تاریخ کی طویل خونریز جنگ لڑنے ، لاکھوں انسانوں کو ہلاک ، زخمی اور بے گھر کرنے ، ان کی زمینوں پر بزور قوت قبضہ کرنے ، گھروں ، بازاروں ، اسکولوں کو بلڈوز کرنے
بدھ-21-مئی-2008
مشرق وسطی میں اسرائیل نے دریافت انسانی تاریخ کی طویل خونریز جنگ لڑنے ، لاکھوں انسانوں کو ہلاک ، زخمی اور بے گھر کرنے ، ان کی زمینوں پر بزور قوت قبضہ کرنے ، گھروں ، بازاروں ، اسکولوں کو بلڈوز کرنے
منگل-20-مئی-2008
صہیونی مملکت اسرائیل کی حکمت عملی پورے عالم عرب اور بالخصوص وہاں کے آبی وسائل کے سلسلے میں انتہائی خطرناک اور سنگین اساس و بنیاد پر قائم ہے-
پیر-19-مئی-2008
مارچ 2007ء میں جرمن بشپ کریگرماریہ فزاز ھانک نے کہا تھا کہ ’’ایک صبح ہم نے یادو الشم میں وار سائے انسانی باڑوں کی تصاویر دیکھیں اور اسی شام رام اللہ میں ہم نے انسانی باڑے دیکھے-‘‘
ہفتہ-17-مئی-2008
اسرائیلی پارلیمنٹ میں بش کی تقریر نے دنیا کے امن پسندوں کو مایوس کردیا ہے- اسرائیلی مملکت کے قیام کے 60 سالہ جشن کے موقع پر خود ان کا اسرائیل کا دورہ امریکہ کے ثالثی کے رول کو جہاں مشتبہ بنادیتا ہے
جمعرات-15-مئی-2008
کینیڈا کے وزیراعظم سٹیفن ہاربر نے فلسطینیوں کی حالت کے بارے میں ناپسندیدہ کلمات کہے ہیں- ان کا کہناہے کہ اسرائیل کی ’’نسلی صفائی ‘‘ کی پالیسیوں کے خلاف بیانات دینے اور ان کی مخالفت کرنے کا مطلب ’’یہود مخالفت‘‘ ہے-
منگل-13-مئی-2008
معتدل ذہن رکھنے والے لوگوں کی طرح معتدل قومیں ان دنوں کی کی یاد نہیں مناتیں جن سے ان کے برے اعمال وابستہ ہوں- حقیقتاً ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ان دنوں سے نجات حاصل کرلیں-
پیر-12-مئی-2008
ساٹھ برس قبل اسرائیل نے انسانی لاشوں پر جس ناجائز مملکت کی بنیاد رکھی تھی - اس اندوہناک واقعے کی یاد ساٹھ برس بعد صہیونی فلسطینیوں کا خون بہا کرمنا رہے ہیں-
اتوار-11-مئی-2008
14مئی کو اسرائیلی اپنے قیام کا جشن منا رہا ہیں اور فلسطینی اس سانحے کا ماتم کررہے ہیں،امریکہ کے صدر بش نے اسرائیلیوں کے جشن میں شریک ہونے کے لیے چھ روزہ دورے کا اعلان کیا ہے وہ 13مئی کو اسرائیل پہنچ کر جشن کی رونق کو دوبالا کریں گے
بدھ-23-اپریل-2008
دبئی کی حکومت نے مغربی کنارے میں آبادکاری کے توسیعی منصوبے کے لیے سرمایہ فراہم کرنے والے ایک یہودی کو اجازت دی ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات میں زیورات کے دوسٹور قائم کر لے-
منگل-22-اپریل-2008
امریکی حکومت کی گزشتہ نصف صدی سے یہ خواہش چلی آرہی ہے کہ وہ اس کے حل کا کریڈٹ حاصل کرے، لیکن اس کی عملی صورت یہ ہو کہ اس کے حل کے لیے اسرائیل کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہ اٹھانا پڑے