اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے وکیل نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی انسانی حقوق کی عدالت کی جانب سے نہ صرف حماس کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کیا گیا ہے بلکہ اس میں جماعت کا عسکری ونگ القسام بریگیڈ بھی شامل ہے۔ نیز دہشت گرد گروپوں سے نام خارج ہونے کے بعد حماس یورپی ممالک میں اپنے دفاتر قائم کر سکے گی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان خالد شولی نے ان خیالات کا اظہار لندن میں اپنی معاون فرانسیسی خاتون وکیل لیلیان گلو کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی عدالت کی طرف سے فیصلہ صادر ہونے کے تین ماہ تک اگر اس پر کوئی اعتراض نہ کیا گیا تو حماس کسی بھی یورپی ملک میں اپنا دفتر قائم کرسکے گی۔ اس کے علاوہ حماس کو کسی بھی یورپی ملک کے ساتھ براہ راست تعلقات کے قیام کی بھی اجازت حاصل ہوگی۔
قبل ازیں انہوں نے قطری ٹی الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یورپ کی عدالت میں حماس پر پابندیاں اٹھانے کا مقدمہ پورے پانچ سال تک نہایت جرات اور بے باکی کے ساتھ لڑا ہے اور وہ آخر کار عدالت کو ایک مبنی برحق فیصلہ کرنے پر دلائل کے ذریعے قائل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں حماس کے وکیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے دلائل میں یہ واضح کیا کہ نائن الیون کے واقعات کے بعد دہشت گردی کی جو تعریف کی گئی تھی حماس اس کی رو سے دہشت گرد تنظیموں میں شامل نہیں ہوسکتی اور خود یورپی ممالک کے دہشت گردی اور حماس کے بارے میں موقف میں تضاد موجود ہے۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں خالد الشولی کا کہنا تھا کہ انہوں نے یورپی ممالک کی جانب سے حماس پر پابندیوں کے فیصلے کا باریک بینی سے مطالعہ کیا۔ یہ محض ایک سیاسی نوعیت کا فیصلہ تھا کیونکہ اس فیصلے میں حماس پر پابندیوں کا کوئی آئینی جواز پیش نہیں کیا گیا۔ یہی وجہ ہےکہ وہ یورپی یونین کے اس فیصلے کو کسی بھی عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا تھا۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں خالد الشولی نے کہا کہ حماس کے خلاف یورپی یونین کی پابندی کے فیصلے کی بنیاد کوئی آئینی یادداشت یا ثبوت نہیں بلکہ امریکا اور برطانیہ کی جانب سے جاری کردہ دو سیاسی فیصلے تھے۔ برطانوی حکومت کا فیصلہ سیاسی سے زیادہ انتظامی نوعیت کا تھا جبکہ امریکی حکومت کا فیصلہ محض سیاسی تھا۔ اس پر کوئی آئینی دلیل نہیں دی گئی تھی۔
حماس کے وکیل کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی عدالت کی جانب سے حماس کو کالعدم تنظیموں کی فہرست سے خارج کیے جانے کے تین ماہ بعد حماس کے یورپ میں تمام منجمد اثاثے بحال ہوجائیں گے۔ حماس پر پابندیاں ختم ہو جائیں گی اور حماس یورپی ممالک میں اپنے دفاتر کے قیام کی راہ ہموار کرلے گی۔