چهارشنبه 30/آوریل/2025

انسٹا گرام پر ‘پی آئی سی’ کے اکائونٹ کی بندش

بدھ 27-جنوری-2021

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ‘انسٹا گرام’ نے بھی فیس بک اور ٹویٹر کی پیروی کرتے ہوئے مرکزاطلاعات فلسطین کا اکائونٹ بلاک کر دیا۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے سوشل صفحات کی بندش کا اب تک کا نہ تو پہلا واقعہ ہے اور نہ ہی آخری ہوگا۔ یہ ایک جنگ ہے جو سوشل میڈیا کے میدان میں 1997ء سے جاری ہے۔ یہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک سوشل میڈیا کے بڑے بڑے پلیٹ فارم صہیونی ریاست کی پشت پناہی اور اس کے دفاع کے لیے کام کرتے اور فلسطینیوں ‌کے ساتھ نفرت کا سلسلہ جاری رکھیں ‌گے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے سوشل صفحات کی بندش کے پیچھے ہمیشہ دو اہم محرکات رہے ہیں۔ زیادہ تر تو ایسے واقعات میں اسرائیل کو خوش کرنے کے لیے اکائونٹس بلاک کیے گئے مگر کئی بار فلسطینی اتھارٹی کے دبائو کی وجہ سے بھی مرکز اطلاعات فلسطین کے مواد کو نشانہ بنایا گیا۔

مرکز اطلاعات فلسطین کو فلسطینی قوم کے نصب العین کا ترجمان قرار دیا جانا بے جا نہ ہوگا۔ شروع دن سے اس پلیٹ فارم سے فلسطینی قوم کی مظلومیت کی آوازاور قابض اور سفاک ظالم کے ظلم کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی گئی۔

مرکزاطلاعات فلسطین کی جانب سے فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق کے حصول کے لیے میڈیا کے میدان میں جدو جہد پر دشمنوں کے ساتھ ساتھ اپنوں نےبھی اس پرحملوں میں کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ ان حملوں کا مقصد صرف اور صرف یہ کہ مرکز اطلاعات فلسطین سے فلسطینی قوم کے حقوق کے لیے جاندار اور توانا آواز کو خاموش کرنا اور اس کے بڑھتے اثرو نفوذ کو کم کرنا تھا۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے خلاف تازہ انتقامی کارروائی اور سائبر حملہ ‘انسٹا گرام’ کی طرف سے کیا گیا اور مرکز کا 1 لاکھ 70 ہزار فالورز کا پیج بلاک کردیا گیا۔

"فلسطینی انفارمیشن سینٹر” کی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ "فیس بک” نیٹ ورک کے "انسٹاگرام” سائٹ نے اچانک نیوز سائٹ کا صفحہ حذف کر دیا  اور اس کا کوئی جواز اور وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔

مرکز نے بتایا کہ  "انسٹاگرام” نے سماجی رابطے کی سائٹ سے "اعلان کردہ معیار” اور پالیسی اصولوں پرعمل درآمد کے باوجود تعصب اور کا مظاہرہ کرتے ہوئے پیج بلاک کر دیا۔

فلسطینی میڈیا سینٹر نے "انسٹاگرام” سائٹ کے انچارج افراد سے پیج کو حذف کرنے سے دستبردار ہونے اور سماجی نیٹ ورک پر فلسطینیوں کے مواد سے لڑائی روکنے پر زور دیتے ہوئے زور دیا کہ اس صفحے کی بحالی کے لیے عملی اقدامات شروع کر دیئے گئے ہیں۔

یہ پہلا حملہ نہیں تھا۔ اکتوبر 2019 میں ، فلسطینی اتھارٹی کی رام اللہ عدالت نے ناقص دعوؤں کے تحت، فلسطین میں 59 ویب سائٹوں کو بلاک کرنے کا فیصلہ جاری کیا جس میں سب سے نمایاں فلسطین انفارمیشن سینٹر کا فلسطین ڈائیلاگ نیٹ ورک شامل ہے۔

عدالت کا فیصلہ اتھارٹی کے پبلک پراسیکیوشن آفس کی درخواست پر آیا تھا۔ ان ویب سائٹس کو روکنے کے پیچھے وجہ یہ بیان کی گئی کہ  انٹرنیٹ پر قومی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والا مواد، تصاویر اور مضامین کو ہٹایا جا رہا ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کو بھی قومی سلامتی کے خلاف مواد پیش کرنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین

اکتوبر میں "فیس بک” ویب سائٹ نے "فلسطینی انفارمیشن سینٹر” کا صفحہ بلاک کر دیا تھا۔ اس حقیقت کے باوجود کہ اس نے 5 لاکھ فالورز کو عبور کیا۔  اس کے باوجود سوشل نیٹ ورک پر فلسطینیوں کے مواد کے خلاف لڑائی میں اضافہ فلسطینیوں کے ساتھ فیس بک کے تعصب کا کھلا ثبوت ہے۔

مرکز کی انتظامیہ نے کہا کہ بغیر کسی اطلاع کے "فیس بک”پر مرکز کا مرکزی اکائونٹ حذف کر دیا گیا۔ بندش کے وقت اس کے فالورز کی تعداد پانچ ملین سے زیادہ تھی۔

مرکزاطلاعات فلسطین نے فیس بک انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کا پیج بحال کرے مگر ایسا نہیں کیا گیا۔ انتظامیہ نے ایک اور صفحہ تخلیق کیا اور فیس نے اسرائیل کی خوشنودی کے حصول کے لیے اسے بھی بند کردیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ مرکزاطلاعات فلسطین سے منسلک بعض دوسرے نیٹ ورک اور اس کے منتظمین اور موثر اور اہم فلسطینی شخصیات کے اکائونٹس بھی بند کر دیے گئے۔

مختصر لنک:

کاپی