جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیل بائیڈن انتظامیہ کو یہودی آباد کاری جاری رکھنے کی تجویز دے گا

ہفتہ 30-جنوری-2021

اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں‌ یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رکھنے کے بارے میں امریکی انتظامیہ اور صدر جوبائیڈن کے سامنے ایک نئی تجویز پیش کرے گی تاکہ امریکا کی طرف سے فلسطین میں‌ یہودی آباد کاری پر مخالفت روکی جاسکے۔

عبرانی اخبار’یسرائیل ھیوم’ نے جمعہ کے روز شایع کی گئی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ تل ابیب اور نئی امریکی انتظامیہ کے درمیان عالمی سطح کی سرگرمیوں‌میں ایک حل طلب مسئلہ غرب اردن میں یہودی آباد کاری کا بھی شامل ہے۔ اسرائیلیوں‌ کو خدشہ ہے کہ امریکی انتظامیہ فلسطین میں‌یہودی آباد کاری کی مخالفت کرے گی۔

اخباری رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں سیاسی سطح پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ تل ابیب اعلانیہ طور پر امریکا کے ساتھ یہودی آباد کاری کے معاملے پر نہیں الجھے گا اور سابق صدر براک اوباما کے دور جیسے حالات پیدا نہیں کیے جائیں گے۔

عبرانی اخبار لکھتا ہے کہ اسرائیلی حکومت امریکی انتظامیہ کے سامنے یہ تجویز پیش کرے گی کہ وہ گذشتہ چار سال دوران یہودی آبادکاری سے متعلق اپنائی گئی پالیسی کو برقرار رکھے۔ صدر جوبائیڈن اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کو جاری رکھیں۔ اس طرح دونوں ملکوں کے درمیان کوئی تنائو پیدا نہیں ہوگا۔

اسرائیلی اخبار کے مطابق یہ تجویز اسرائیلی کابینہ کے چار سال قبل ہونےوالے ایک خفیہ فیصلے کا حصہ ہے۔ سابق امریکی صدور نے اسرائیل کی طرف سے اس نوعیت کی تجاویز پرپہلے بھی جزوی طور پرعمل درآمد کیا۔ گذشتہ امریکی حکومتوں نےاسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں محدود پیمانے پر آباد کاری کی اجازت دے رکھی تھی۔

اخباری رپورٹ کے مطابق مجوزہ منصوبے سے اسرائیل کو غرب اردن اور دوسرے علاقوں میں اندھا دھند آبادکاری کی اجازت نہیں دیتا مگر اس سے صہیونی ریاست کو اپنے آباد کاری اور صنعتی منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے کافی حد تک سہولت مل جاتی ہے۔

یسرائیل ھیوم کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چار سالہ دور میں اسرائیل کی سول ایڈمنسٹریشن نے غرب اردن میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کا سلسلہ آزادی کے ساتھ جاری رکھا۔ امریکی انتظامیہ کی طرف سے اسرائیل کی سول ایڈمنسٹریشن کو غرب اردن میں آباد کاری کے چار منصوبوں پرعمل درآمد کی اجازت تھی۔

مختصر لنک:

کاپی