مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے جنوب میں واقع سلوان ٹائون کے فلسطینی باشندوں کو علاقہ خالی کرانے کے لیے اسرائیلی ریاست کی طرف سے کئی طرح کے مظالم کا سامنا ہے۔ ان حربوں میں ایک مکروہ ہتھکنڈہ سیوریج اور بارشوں کے پانی کا ہے جسے استعمال کرکے صہیونی دشمن سلوان کے فلسطینیوں کو اپنے گھر بار اور زمیںیں خالی کرانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق موسم سرما میں سلوان کے باشندوں کی مشکلات اور بھی بڑھ جاتی ہیں۔ بارشوں سے سلوان کی تنگ گلیاں پانی سے بھرجاتی ہیں اور پانی گھروں کے اندر دخل ہوجاتا ہے۔ سیوریج کے ناقص نظام اور فلسطینیوں پر تعمیرو مرمت کی پابندیوں کے باعث مقامی آبادی کے پاس اس مشکل کے حل کے لیے کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ سیوریج لائنوں کے نہ بچھائے جانے کے بعد آلودہ پانی گھروں کے باہر جمع رہتا ہے جس کے نتیجے میں سانس کی بیماریوں کے علاوہ دوسرے عوارض جنم لیتے ہیں۔
اسرائیل کی پانی کی فراہمی کی ذمہ دار کمپنی ‘جیحون’ ہر سال سلوان کی کالونیوں میں فلسطینیوں کے گھروں کو پانی میں غرق کرنے کا موجب بنتی ہے۔ گھروں کے باہر مسلسل گندہ پانی کھڑا رہنے سے مکانوں کی دیواریں بھی بوسیدہ ہو رہی ہیں۔ دوسری طرف ستم در ستم یہ ہے کہ صہیونی حکام سلوان کے فلسطینیوں کو کسی قسم کی تعمیر اور اپنی مدد آپ کے تحت کام کی بھی اجازت نہیں دیتے۔
بارشوں اور سیوریج کے پانی سے متاثرہ ایک مقامی شہری محمد شویکی نے مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بارشوں کا پانی اور اسرائیل کی جیحون کمپنی کی طرف سے چھوڑا گیا پانی ہمارے گھروں کے آس پاس جمع ہوجاتا ہے۔ بعض اوقات یہ پانی نصف میٹر تک اونچا ہو کر ہمارے گھروں کے اندر داخل ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سردیوں کے سیزن میں بارشوں کے باعث پورا ٹائون تالاب کا منظر پیش کرتا ہے۔ مقامی فلسطینی آبادی کی یہ نہ ختم ہونے والی مصیبت ہے اور ہمیں اس پانی کی وجہ سے اپنے گھروں کی سال میں تین تین بار مرمت کرنا پڑتی ہے۔ اس کا سب سے بڑا سبب اسرائیلی کمپنی جیحون کی پانی کی لائنیں ہیں۔
شویکی نے کہا کہ بارشوں اور سیوریج کا پانی نہ صرف بجلی کے تعطل، فرنیچر اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں مقامی آبادی میں وبائیں پھیل رہی ہیں۔ بچے خاص طور پر اس سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔
محمد شویکی نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے سلوان کے باشندوں کی مشکلات اور صہیونی ریاست کی طرف سے سلوانی کے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی سازشوں کو نظر انداز کرنے کی مذمت کی ۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کےمتعلقہ حکام اس معاملے میں ان کےساتھ کسی قسم کا تعاون نہیں کر رہے ہیں اور نہ ہی ان کے حق میں آواز بلند کی جا رہی ہے۔