فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں ایک طرف اسرائیلی ریاست کی طرف سے معاشی ناکہ بندی مسلط ہے اور دوسری طرف شہریوں میں کینسر جیسے خطرناک اور جان لیوا امراض میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع یورپی اسپتال میں محکمہ آنکولوجی کے سربراہ ڈاکٹراحمد الشرافا نے بتایا کہ حالیہ برسوں کے دوران کینسر کے مریضوں کی تعداد 8،644 تک پہنچ گئی ہے ، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ کی پٹی میں سالانہ 2 ہزار کیسز ریکارڈ ہورہے ہیں۔
ڈاکٹر الشرافا نے چار فروری کو کینسر کے عالمی دن کے موقعے پر ایک بیان میں کہا کہ ایسے جینیاتی عوامل ہیں جو انفیکشن اور دوسرے ماحولیاتی ماحول کے امکانات میں اضافہ کرتے ہیں غزہ میں کینسر کے پھیلائو کا پہلا سبب ہیں۔ غزہ میں کینسر کے کیسز کا دوسرا بڑا سبب ماحولیاتی مسئلہ ہے۔ وزارت صحت کی ویب سائٹ کے مطابق فیکٹریوں اور آگ سے گیسوں کے نتیجے میں ہونے والے ماحولیاتی آلودگی سے کنڈلی ، پیٹ ، مثانے ، گردن ، منہ اور پھیپھڑوں کے کینسر کا باعث ہیں۔ اسی طرح ایک بڑا عوامل تمباکو نوشی بھی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں چھاتی کا کینسر سب سے عام کینسر ہے۔ اس کی شرح 18 فیصد ہے۔ اس کے بعد بڑی آنت کا کینسر ، لیوکیمیا ، تائرواڈ کینسر اور پھیپھڑوں کا کینسر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ ک پٹی میں دواؤں کے بحران کے نتیجے میں کینسر کے مریض حقیقی مصائب کا شکار ہیں۔