فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں قید 16 فلسطینی کینسر جیسے موذی اور جان لیوا مرض کا شکار ہیں۔ رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ کینسر میں مبتلا فلسطینی قیدیوں کو کسی قسم کے علاج کی سہولت میسر نہیں اور وہ سسک سسک کراور آہستہ آہستہ موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔
اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے یہ اعدادو شمار انسداد کینسر کے عالمی دن کے موقعے پر جاری کیے۔ انہوںنے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں قید 16 فلسطینی مختلف اقوام کے مہلک کینسر کا شکار ہیں۔ انہیں سوائے درد کش ادوایات کوئی طبی سہولت میسر نہیں۔ ان قیدیوں کی زندگی مسلسل خطرے میں ہے اور وہ آہستہ آہستہ موت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
اسیران اسٹڈی سینٹر کے ذمہ دار نے کہا کہ اسرائیلی زندانوںمیں 16 فلسطینیوں کا کینسر کا شکار ہونا عالمی اداروں کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے۔ ان قیدیوںکو کسی قسم کی طبی سہولت اور علاج میسر نہیں ہے۔ان میں سے بعض قیدیوں کی حالت انتہائی مخدوش اور خطرے میں ہے۔ ان کی زندگی اور موت کی ذمہ داری صہیونی جیل انتظامیہ پرعاید ہوتی ہے۔
ریاض الاشقر کا کہنا تھا کہ صہیونی زندانوں میں فلسطینی اسیران کی اموات کی سب سے بڑی اور پہلی وجہ کینسر ہے۔ سال 2020ء کے دوران دو فلسطینی کمال ابو وعر اور غزہ کے سعدی الغرابلی کینسر کے نتیجے میں اسرائیلی عقوبت خانوں میں دم توڑ گئے تھے۔