صہیونی ریاست کی نام نہاد مرکزی عدالت کے فیصلے کے تحت مقبوضہ بیت المقدس کے نواحی علاقے الشیخ جراح میں قابض صہیونی فوج نے 6 فلسطینی خاندان ان کے گھروں سے نکال دینے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ بے دخل کیے گئے فلسطینیوںکی تعداد 27 ہے جن میں زیادہ بچے اور خواتین ہیں۔ یہ خاندان 70 سال سے ان گھروںمیں آباد تھے۔ ان کی جبری بے دخلی کا مقصد وہاں پر یہودیوںکو آباد کرنا ہے۔
مقامی انسانی حقوق کے ذرائع نے بتایا کہ فلسطینی خاندانوں کو مکانات خالی کرنے کے عدالتی فیصلے کے بارے میں بتا دیا گیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ انہیں گھر خالی کرنے کے لیے 2 مئی تک کی مہلت دی گئی ہے۔
اسرائیل کی مرکزی عدالت کا یہ فیصلہ الشیخ جراح میں فلسطینیوںکے گھروں کی مسماری اور غاصبانہ قبضے کی منظم صہیونی مہم کا حصہ ہے۔
اسرائیلی عدالتوں کی طرف سے الشیخ جراح، بطن الھویٰ اور سلوان میں بسنے والے سیکڑوں فلسطینی خاندانوں بے دخل کرنے کےفیصلے صادر ہو رہے ہیں۔
گذشتہ ہفتے اسرائیل کی ایک عدالت نے سلوان میں بطن الھویٰ کے مقام پر آباد چار فلسطینی خاندانوںکو بے دخل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
سال 2020ء کے دوران اسرائیلی عدالتوں نے 14 فلسطینی خاندانوں کوبطن الھویٰ اور الشیخ جراح کے مقامات سے نکل جانے اور گھر خالی کرنے کے احکامات دیے تھے۔
ادھر کل منگل کے روز اسرائیلی فوج نے بیت المقدس میں صور باھر اور الطور کے مقامات پر چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران دو فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا۔