قابض اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کی مرابطہ اور سرکردہ سماجی کارکن خدیجہ خویص کو قبلہ اول میں باب رحمت میں داخل ہوتے وقت گرفتار کرلیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق خدیجہ خویص کو گرفتاری کے بعد پرانے بیت المقدس میں قائم ایک حراستی مرکز لے جایا گیا ہے۔ تاہم اس کی گرفتار کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔
خیال رہے کہ خدیجہ خویص کی گرفتاری ایک ایسے وقت میں عمل میں لائی گئی ہے جب دوسری طرف مسجد اقصیٰ میں باب رحمت کی مرمت کے لیے اپیل کرنے والے متعدد فلسطینی سماجی کارکنوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
گرفتاری سے قبل خدیجہ خویص نے بتایا کہ یہودی آباد کار روزانہ کی بنیاد پر مسجد اقصیٰکی بے حرمتی کرتے ہیں۔ آباد کاروں کی طرف سے باب رحمت کے مقام پر توڑپھوڑ بھی کی گئی ہے جس کی مرمت کے لیے شہریوں سے مدد کی اپیل کی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ خدیجہ خویص کو 2 فروری مسجد اقصیٰ سے بے دخل ہوئے 14 ماہ کا عرصہ گذر چکا ہے۔ اس پابندی کے باعث وہ مسجد اقصی کے صحن میں داخل نہیں ہوسکتیں۔ یہ ان کی پہلی بے دخلی یا گرفتاری نہیں بلکہ انہیں اس سے قبل بھی متعدد بار گرفتار اور مسجد اقصیٰ سے بے دخل کیا جا چکا ہے۔
انہیں 21 جنوری کو اسرائیلی فوج نے حراست میں لیا اور ایک ہفتے کے لیے مسجد اقصیٰ سے بے دخل کیا۔ خدیجہ خویص کو کئی بار مسجد اقصیٰ میں داخلے کی پاداش میں بھاری جرمانے تک کیے جا چکے ہیں۔