اسرائیلی جیل میں قید اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سرکردہ رہ نما اور فلسطینی قانون ساز کونسل کے رکن جمال الطویل کو 10 ماہ انتظامی قید کے بعد رہا کردیا گیا۔ الشیخ جمال الطویل البیرہ گورنری کے سابق میئر بھی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق پانچ جنوری کو اسرائیلی فوجی عدالت نے الشیخ جمال الطویل کی انتظامی قید میں 6 ماہ کی توسیع کی گئی تھی تاہم بعد ازاں اسرائیلی سپریم کورٹ نے ان کی انتظامی قید کی مدت کم کرکے دو ماہ کردی تھی۔۔
الشیخ جمال الطویل کو اسرائیلی فوج نے 9 جولائی 2020ء کو ان کےگھر پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران حراست میں لیا تھا۔ ان کی صاحبزادی اور سرکردہ فلسطینی سماجی کارکن بشریٰ اطولیل بھی کئی بار قید وبند کی صعوبتوں کا سامنا کرچکی ہیں۔
الشیخ جمال الطویل البیرہ کے سابق میئر ہیں۔ یہ ان کی پہلی گرفتاری نہیں بلکہ وہ 14 سال مختلف ادوار میں صہیونی زندانوں میں قید کاٹ چکے ہیں۔ ان کی مدت حراست کا بیشتر عرصہ انتظامی قید پر مشتمل ہے۔ انتظامی قید ایک ایسا مکروہ صہیونی حربہ ہے جس میں کسی بھی فلسطینی کو بغیر کسی الزام کے غیر معینہ مدت تک پابند سلاسل رکھا جا سکتا ہے۔