اسرائیلی حکام نے پانچ سال سے پابند سلاسل فلسطینی خاتون سماجی کارکن 23 سالہ انسام شواہنہ کو گذشتہ روز رہا کر دیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیرہ انسام شواہنہ کو جیل سے رہائی کے بعد جنین کی الجلمہ چوکی پر لایا گیا جہاں اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے رہ نما اور سابق وزیر وصفی قبھا سمیت اسیرہ کے خاندان کے کئی افراد اس کے استقبال کےلیے موجود تھے۔
خیال رہے کہ انسام شواہنہ کو اسرائیلی فوج نے نو مارچ 2016ء کو یونیورسٹی سے گھر لوٹتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا۔ 17 نومبر 2017ء کو اسرائیلی عدالت نے انسام کو پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی۔
شواہنہ فلسطین کی النجاح نیشنل یونیورسٹی کی طالبہ ہے اور اس نے انٹرمیڈیٹ کے امتحان میں 97 فی صد نمبروںکے ساتھ شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔
اسرائیلی زندانوں میں اس وقت بھی 33 فلسیطنی خواتین قید ہیں جن میں سے 11 کا تعلق مقبوضہ بیت المقدس سے ہے۔