مسلم اکثریتی یورپی ملک کوسوو نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے بعد بیت المقدس میں اپنے سفارت خانے کا افتتاح کردیا ہے۔حال ہی میں کوسوو نے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت بھی تسلیم کر لیا تھا جس پر فلسطینی حلقوں کی طرف سے شدید تنقید کی گئی تھی۔
مقبوضہ بیت المقدس اور پریسٹینا میں زُوم ایپ کے ذریعے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات استوار کرنے کے لیے معاہدے پر دست خط کی تقریب چند ہفتے قبل منعقد ہوئی تھی۔ اسرائیلی وزیرخارجہ گابی اشکنازی اور کوسوو کی وزیرخارجہ ملیزا حرادیناج اسٹیبلا نے مشترکہ اعلامیے پر بیک وقت اپنے اپنے دفتر سے دست خط کیے ہیں۔
اس موقع پر گابی اشکنازی نے کہا کہ ’’انھوں نے کوسوو کی یروشلیم میں سفارت خانہ کھولنے کی باضابطہ درخواست کی منظوری دے دی ہے۔
اسرائیل نے گذشتہ سال سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کے نتیجے میں چارعرب ممالک متحدہ عرب امارات ، بحرین ، مراکش ، اور سوڈان کے ساتھ امن معاہدے طے کیے تھے اور ان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔کوسوو کے ساتھ سفارتی تعلقات کا قیام بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
ان تمام امن معاہدوں کو مجموعی طور پر ابراہیم معاہدوں کا نام دیا گیا ہے۔بیشتر مسلم اکثریتی ممالک نے اسرائیل سے ان معاہدوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان ممالک کا یہ مؤقف ہے کہ فلسطینی تنازع کے حل تک کسی اسلامی ملک کو اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار نہیں کرنے چاہییں۔
تاہم معاہدۂ ابراہیم کے فریق عرب ممالک کا کہنا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہیں کرتے ہیں اور وہ تل ابیب ہی میں اپنے سفارت خانے قائم کریں گے۔