اسرائیلی پارلیمنٹ میں کل اتوار کے روز دائیں بازو کے سیاسی رہ نما نفتالی بینیٹ کی حکومت کو منظور کر لیا گیا۔ اس طرح 49 سالہ بینیٹ اسرائیل کے نئے وزیر اعظم بن گئے۔ اس پیش رفت کے نتیجے میں بنیامین نیتن یاہو کی وزارت عظمی اختتام کو پہنچی جو عبرانی ریاست کی تاریخ میں طویل ترین عرصہ حکمراں رہے۔
نفتالی بینیٹ 25 مارچ 1972ء کو حیفا می پیدا ہوئے۔ ان کے والدین کیلیفورنیا سے ہجرت کرنے والے یہودی امریکی ہیں۔ اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے نئے وزیر اعظم کی ذاتی اور پیشہ وارانہ زندگی کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے۔
بینیٹ نے ایک سیکولر گھر میں پرورش پائی تاہم جب وہ چھوٹے سے تھے تو ان کا گھرانہ دھیرے دھیرے مذہب کی جانب مائل ہونا شروع ہو گیا۔
بینیٹ نے اسرائیلی فوج کے ایلیٹ یونٹس میں ایک بریگیڈ کے کمانڈر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ انہوں ںے بیت المقدس میں یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ گریجویشن کے کے بعد بینیٹ ایک اعلی ٹکنالوجی کی کمپنی قائم کی۔ اس کے بعد کئی برس انہوں نے نیویارک میں گزارے۔ وہاں انہوں نے "Cyota” کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کے طور پر کام کیا۔ یہ کمپنی اینٹی فراڈ سافٹ ویئرز تیار کرتی ہے۔
اسرائیل واپسی پر بینیٹ نے سیاست کا رخ کیا۔ وہ 2006ء سے 2008ء تک بنیامین نیتن یاہو کے دور میں چیف آف اسٹاف بھی رہے۔ بعد ازاں نیتن یاہو کی اہلیہ سارہ کے ساتھ اختلاف کے باعث انہیں لیکوڈ پارٹی میں شمولیت سے روک دیا گیا۔
نومبر 2012ء میں بینیٹ کو The Jewish Home پارٹی کا سربراہ چن لیا گیا۔ انہوں نے 2013ء کے انتخابات میں پارٹی کی قیادت کی جس نے پارلیمںٹ میں 12 نشستیں حاصل کیں۔ شدت پسند صہیونی جماعت نے 36 برسوں میں ایسا رہ نما نہیں دیکھا۔ بینیٹ 19 ویں منتخب پارلیمنٹ میں وزیر معیشت، وزیر مذہبی امور اور پردیسیوں کے امور کے وزیر بھی رہے۔
بینیٹ نے 2015ء کے انتخابات کے بعد پہلے تو وزیر دفاع کی کرسی حاصل کرنے کی کوشش کی جس کا وعدہ نیتن یاہو نے ووٹنگ سے قبل ان سے کیا تھا۔ تاہم بعد ازاں وہ وزیر تعلیم کے عہدے پر برا جمان ہو گئے۔