جمعه 15/نوامبر/2024

یورپی یونین بن گویر اور سموٹریچ پر پابندی لگائے: بوریل

پیر 12-اگست-2024

یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار نے کہا ہے کہ اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر کی طرف سے غزہ کی امداد بند کرنے کے مطالبے کے جواب میں انہیں پابندیوں پر غور کرنا چاہیے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ ایتمار بن گویر کے حالیہ ریمارکس "جنگی جرائم کے لیے اشتعال دلانے” کے مترادف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "پابندیاں ہمارے یورپی یونین کے ایجنڈے پر ہونی چاہئیں۔”

ایکس پر اپنی پوسٹ میں اور میڈیا انٹرویوز میں بین گویر نے کہا، ممکنہ جنگ بندی کے معاہدے پر رضامند ہونے کے بجائے اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد اور ایندھن کا داخلہ اس وقت تک کے لیے روک دینا چاہیے جب تک حماس تمام مغویوں کو رہا نہ کر دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح گروپ گھٹنے ٹیک دے گا۔

بین گویر نے اسرائیل سے غزہ پر مستقل طور پر دوبارہ قبضہ کرنے، وہاں یہودی بستیوں کی تعمیرِ نو اور فلسطینیوں کی علاقے سے "رضاکارانہ” ہجرت کی حوصلہ افزائی کرنے کا بھی بارہا مطالبہ کیا ہے۔

وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کے گورننگ اتحاد کے ایک اہم رکن بین گویر نے دھمکی دی ہے کہ اگر جنگ بندی کے مذاکرات میں بہت زیادہ رعایتیں دی گئیں تو وہ حکومت گرا دیں گے۔

بوریل نے اسرائیل کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ "جنگی جرائم کے ارتکاب کے لیے ان اشتعال انگیزیوں سے واضح طور پر خود کو دور کرے” اور "نیک جذبے سے” امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں جنگ بندی کے مذاکرات کے ساتھ شامل ہو۔

امریکہ اور اسرائیل کے دیگر مغربی اتحادیوں نے بارہا فلسطینی شہریوں کی ہلاکت اور 10 ماہ پرانی جنگ میں امدادی کارروائیوں پر اسرائیلی پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ لیکن وہ اس کی جارحیت کے لیے اہم فوجی اور سفارتی مدد فراہم کرتے رہتے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی