اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت اخبار’ہارٹز‘ نےدعویٰ کیا ہےکہ غرب اردن میں فلسطینی شہریوں کے احتجاجی مظاہروں کو کچلنے کے مختلف مراحل سے یہ واضح ہوتا ہے کہ فلسطینی سیکیورٹی فورز نے اس حوالے سے ذمہ داریاں آپس میں بانٹ رکھی ہیں اور وہ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہےجب دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی سول انتظامیہ پربدانتظامی کا الزام عاید کیا جا رہا ہے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نے پہلے مرحلےمیں پرامن مظاہرین پر طاقت کا اندھا استعمال کیا۔ اس کے بعد فلسطینی صحافیوں پرحملہ کیا اور ان کے موبائل فون تک ان سے چھین لیے گئے، تشدد کے نتیجے میں کئی صحافی زخمی ہوئے۔ تیسرے مرحلے میں محمود عباس کی مخالفت میں ہونے والی عام فضا کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی اور ذرائع ابلاغ کے اداروں پر دباؤ ڈالا گیا۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کہ مظاہرین پر تشدد میں عالمی برادری اس کے ساتھ کھڑی ہے۔ اسرائیل کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے تعلقات کا مقصد بھی ایک مخصوص انداز میں علاقے میں استحکام برقرار رکھنا ہے۔ اس کے لیے رام اللہ اتھارٹی کو عالمی برداری کی حمایت بھی حاصل ہے۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق مغربی ممالک کی حمایت اور عالمی برادری کی خاموشی پر فلسطینی اتھارٹی بھی غرب اردن کے علاقوں میں اسرائیلی توسیع پسندی پرخاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔