جمعرات کے روز ایک سرکردہ فلسطینی دانشور اور سیاسی و سماجی رہ نما نزار بنات کے فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں کی حراست میں ہونے والے قتل کے واقعے نے پوری فلسطینی قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس مجرمانہ اور بہیمانہ قتل کی دنیا بھر میں مذمت کرتے ہوئے اس گھناؤنے جرم میں ملوث اہلکاروں کو عبرت ناک سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
سرکردہ فلسطینی سیاسی اور سماجی رہ نما نزار بنات کے قتل پر فلسطین، علاقائی اور عالمی سطح پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ ہرطرف سے اس قتل کے خلاف اٹھنے والی آوازوں میں اس مجرمانہ قتل کی بین الاقوامی سطح پر آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
ماہرین، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی وسماجی رہ نماوٗں نے نزار بنات کے قتل کی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کامطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہناہے کہ نزار بنات کو جس بے رحمی کے ساتھ جان سے مارا گیا وہ ناقابل قبول اور ناقابل معافی جرم ہے۔ اس جرم کے پیچھے چھپے تمام کرداروں کو بے نقاب کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جانی چاہیے۔
یورپی یونین، امریکا اور عالمی برادری نے نزار بنات کے قتل کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ یورپی یونین میں فلسطینی مندوب نے ٹویٹر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی پارلیمنٹ کے نامزد امیدوار اور سرکردہ رہ نما نزار بنات کے قتل پرہم سب شدید صدمے اور دکھ کا شکار ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کی پولیس کی تحویل میں نزار بنات کی موت واقع ہونا کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے اور یہ ناقابل قبول ہے کہ کسی رہ نما کا شہری کو اس بے رحمی کےساتھ موت کےگھاٹ اتار دیا جائے۔
فلسطین میں انسانی حقوق کےلیے کام کرنےوالے گروپ حق اور قانون کے چیئرمین غاندی الربعی نے بین الاقوامی فوج داری عدالت سے نزار بنات کے قتل کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے الربعی نے کہا کہ تشدد جیسے سنگین جرائم کی تحقیقات کی نمائندہ عالمی فوج داری عدالت کو اس واقعے کی فوری تحقیقات شروع کرنی چاہئیں اور اس میں ملوث تمام عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر نزار بنات کے قتل کا مجرمانہ اقدام دبا دیا گیا اور اس کے مجرموں کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو کل کو کوئی بھی فلسطینی اسی طرح غیر محفوظ ہوگا اور کسی بھی ناقد کو اسی ظالمانہ اور سفاکانہ انجام سے دوچار کیا جاسکتا ہے۔
فلسطینی انسانی حقوق کے رہ نما نے کہا کہ اس مجرمانہ قتل میں جو بھی ملوث ہے وہ برابر کا مجرم ہے۔ نزار بنات ایک عام اور بے گناہ شہری تھے۔ جب انہیں حراست میں لیا گیا توان کے پاس کوئی پستول تک نہیں تھا۔ انہوں نے اپنی گرفتاری کے خلاف بھی کوئی رد عمل نہیں دیا۔ ان کے ساتھ جو ہوا وہ سنگین جرم ہے۔انہیں حراست میں لینے کے بعد ماورائے قانون اور ماورائے عدالت بے دردی سے تشدد کر کے شہید کیا گیا۔
فلسطین میں قانونی امور کے ماہر عصام عابدین نے الربعی کے موقف کی تائید کرتےہوئے کہا کہ نزار بنات کا قتل ٹارگٹ کلنگ کی کارروائی ہے۔ اس مجرمانہ اقدام کی عالمی فوج داری عدالت کے فورم پر تحقیقات کی جانی چاہئیں۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نزار بنات کے قتل کی تحقیقات کے لیے بین الاقوامی انکوائری کمیشن قائم کیا جائے جو اس اقدام میں ملوث تمام اہلکاروں کو بے نقاب کرکے انہیں قرار واقعی سزا دلوائے۔
انہوں نے کہا کہ اس مجرمانہ قتل پر خاموش رہنے والے بھی جرم میں برابر کے قصور وار سمجھے جائیں گے۔
فلسطینی انسانی حقوق کے مندوب راجی الصورانی نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نزار بنات کے قتل کے حوالے سے ہمیں جتنی معلومات دستیاب ہوئی ہیں، ان کے مطابق یہ ایک قبیح اور شرمناک واقعہ ہے۔ اس پر خاموش رہنے کا مطلب قاتلوں کو تحفظ دینا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس واقعے کی غیر جانب دارانہ اور شفاف تحقیقات کریں اور اس میں ملوث عناصر کو عبرت ناک سزا دے کر شہید نزار بنات کے لواحقین کو انصاف فراہم کریں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس بےرحمانہ طریقے سے نزار بنات کو گرفتار کیا گیا وہ نا قابل قبول اور بلا جواز ہے۔ انہیں نہ تو طلب کیا گیا اور نہ ہی ان کے گرفتاری وارنٹ جاری کیے گئے۔قوم یہ جاننا چاہتی ہے کہ نزار بنات کا ایسا کیا جرم تھا جس پراسے آدھی رات کو گھر سے اٹھا کر بے رحمی کے ساتھ ماورائے عدالت انتہائی سفاکی کے ساتھ شہید کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عباس ملیشیا کا نزار کے گھر میں گھستے وقت گھر کے دروازے اور کھڑکیاں توڑنا، گھر میں گھس کر ان کے خاندان کو یرغمال بنانا اور انہیں ہراسان کرنا۔ ان کی بیوی بچوں کے سامنے انہیں تشدد کا نشانہ بنانا کھلی دہشت گردی ہے۔ عباس ملیشیا اور فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے نزار بنات کےقتل سے قوم کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف زبان کھولنے والے کسی بھی شہری کا یہی انجام ہوگا۔
الصورانی کا کہنا تھا کہ نزار بنات کا ماورائے عدالت سفاکانہ طریقے سے قتل ناقبل معافی جرم ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نام نہاد فلسطینی سیکیورٹی اداروں نے نزار کو اسی طرح شہید کرنے کا پہلے سے منصوبہ بنا رکھا تھا۔