یکشنبه 17/نوامبر/2024

فلسطینی اتھارٹی سے مالی مدد لینے کی اسرائیلی شہریت ختم کرنے کا قانون

ہفتہ 10-جولائی-2021

عبرانی میڈیا نے بتایا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسیٹ) میں دائیں بازو کے دوارکان  اور صیہونی مذہبی جماعت کے رہنما اورٹ اسٹرک اور لیکود پارٹی سے آوی ڈچٹر قانون ساز کمیٹی کو ایک بل پیش کریں گے ۔

اتوار کے روز ہونے والے اجلاس میں اس بل پر رائے شماری کی جائے گی۔ اس بل میں سفارش کی گئی ہے کہ ایسے سابق فلسطینی قیدی جن کے پاس اسرائیلی شہریت ہے اور وہ فلسطینی اتھارٹی سے وظیفہ وصول کرتے ہیں ان کی شہریت منسوخ کر دی جائے گی۔

دونوں ارکان نے مسودہ قانون میں یہ دعوی کیا ہے کہ اسرائیلی شہریت رکھنے والے یا مستقل رہائشیوں میں سے 48 قیدیوں میں سے بہت سے  فلسطینی اتھارٹی سے ماہانہ تنخواہ وصول کرتے ہیں۔ بل میں ایسے فلسطینیوں کو” غدار "قرار دیا گیا ہے۔

عبرانی نیوز ویب سائٹ (0404) نے بتایا ہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ سے تعلق رکھنے والی اسرائیلی پارلیمنٹ کے 44 ارکان نے اس قانون کی حمایت کی ہے۔

ووٹر فار لائف جو فلسطینی مزاحمتی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کے اہل خانہ کی نمائندگی کرتا ہے نے کنیسٹ کے تمام ممبروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس اہم بل کی حمایت کریں۔

آوی ڈچٹر نے کہا کہ اس قانون کا اصول بہت آسان ہے۔ جو بھی اسرائیل کے خلاف حملوں کے بدلے فلسطینی اتھارٹی سے رقم وصول کرتا ہے  وہ اسرائیل کے اندر اور اس کے خلاف فلسطینی اتھارٹی کا ایجنٹ ہے۔ لہذا وہ اپنی اسرائیلی شہریت سے محروم ہوجائے گا۔

1948 میں مقبوضہ علاقوں میں لگ بھگ 150 فلسطینی اسرائیلی قابض جیلوں میں قید ہیں۔ ان میں سے 26 1993 میں "اوسلو” معاہدے پر دستخط کرنے سے قبل گرفتار کیے گئے تھے۔

مختصر لنک:

کاپی