حالیہ دنوں میں مقبوضہ مغربی کنارے میں مزاحمتی کارروائیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی سروسز کی طرف سے مزاحمت پر عائد پابندیوں پر عمل درآمد کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے لیے سیاسی گرفتاری اور مزاحمتی کارروائیوں کو آغاز سے ہی ختم کیا جارہا ہے ۔ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی جاری ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے پیر کو اپنی خصوصی رپورٹ میں بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مغربی کنارے میں 28 مزاحمتی کارروائیوں کی اطلاعات سامنے آئیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین نے اپنی رپورٹ میں وضاحت کی کہ اس نے پانچ شوٹنگ آپریشنز اور مسلح جھڑپوں کو ریکارڈ کیا۔ چار دھماکہ خیز آلات کے دھماکے، مولوٹوف کاک ٹیل اور پٹاخے پھینکنے کی دو کارروائیاں کی گئیں۔ آباد کاروں کے حملے بھی دیکھنے میں آئے۔ دو گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔
مرکز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے میں 11 الگ الگ مقامات پر نوجوانوں اور قابض افواج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ اسرائیل کے جرائم کی مذمت میں دو مظاہرے بھی ہوئے۔
قابض فوج کے عسکری ذرائع نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں گذشتہ برسوں کے مقابلے میں 2023 کے دوران شوٹنگ کی کارروائیوں میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ فوج نے 2021 میں لگ بھگ 50 شوٹنگ آپریشنز اور 2023 میں اسی طرح کے 350 واقعات ریکارڈ کیے تھے۔ فلسطینی مرکز برائے پالیسی ریسرچ کی طرف سے تیار کردہ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 58 فیصد سے زیادہ فلسطینی اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور موجودہ سیاسی تعطل کو توڑنے کے لیے مسلح کارروائی کی حمایت کرتے ہیں۔
أفادت القناة 14 العبرية بمقـ ـتل مستوطن وإصابة آخر بعملية إطلاق نار في #الأغوار وانسحاب المنفذين، لافتتا إلى أن سيارة مسرعة أطلقت النار تجاه سيارة للمستوطنين قرب مستوطنة "#محولا".
وقالت هيئة البث العبرية إن عملية إطلاق النار وقع في موقعين، فيما أوردت القناة 13 العبرية أن عملية pic.twitter.com/JzqJdWPCtv
قناة فلسطين اليوم (@Paltodaytv) August 11 2024
سات اکتوبر 2023 کو آپریشن "طوفان الاقصٰی” کے بعد مغربی کنارے میں مسلح بریگیڈیز کا دائرہ وسیع ہوا اور نوجوان عسکریت پسندوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کے قتل کی کارروائیوں اور ان کی گرفتاریوں میں تیزی کے باوجود مزاحمتی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا۔
فلسطین کے مرکزی ادارہ شماریات کے اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں شہداء کی تعداد 620 فلسطینیوں تک پہنچ گئی۔ ان شہدا میں 75 فیصد نوجوان اور بچے شامل تھے۔ گذشتہ چند دنوں کے دوران اتھارٹی کی سکیورٹی سروسز کی طرف سے سیاسی گرفتاریوں میں اضافہ کیا گیا۔ خاص طور پر شمالی مغربی کنارے کے علاقے نابلس میں تہران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد گرفتاریاں زیادہ کی گئی ہیں۔
في خون أكثر من هيك !
مصادر محلية: الأجهزة الأمنية الفلسطينية في جنين تلاحق مركبة مقاومين وتصطدم بها، وتعتقل اثنين من داخلها وتصادر سلاحهما. pic.twitter.com/hC7FtNcKcx
محمد عبد العزيز-غزة (@Mohammed_102006) May 7 2024
ادارہ نے کہا کہ ہمارے پاس دس افراد کی فہرست ہے جنہیں پریوینٹیو سکیورٹی سروس نے خاص طور پر گرفتار کیا تھا۔ ان افراد پر اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کے لیے مظاہروں میں فعال شرکت کا الزام لگایا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل کے خلاف ہدایت کی جانے والی ہر کارروائی، چاہے وہ فوجی مزاحمت ہو، اٹھنے کا مطالبہ ہو، مظاہرے میں نکلنا ہو یا کوئی اور چیز، فلسطینی سکیورٹی کی طرف سے گرفتاری کر لی جاتی ہے۔
سیاسی گرفتاری سے زیادہ خطرناک چیز مزاحمتی جنگجوؤں کا تعاقب کرنا، گولی مارنا اور گرفتار کرنا ہے۔ دو روز قبل نابلس شہر میں ایسا ہی کیا گیا۔
أمن السلطة يطلق النار على سيارة المقاوم كرس أبو الفول من كتيبة طولكرم الليلة مما أدى لإصابته بجروح خطيرة.
هنالك إصرار من السلطة على تطبيق تعهد عباس بواجب حماية أمن إسرائيل.
ردًا على ذلك قام الشبان بإغلاق شارع نابلس في طولكرم بالإطارات المشتعلة وإطلاق نار مكثف تجاه مقر المقاطعة. pic.twitter.com/nXkOQCY935
yaseenizeddeen (@yaseenizeddeen) May 1 2024
اسماعیل عوکل، جن کا تعاقب قابض افواج کے ذریعے کیا جا رہا تھا، گزشتہ جمعرات کو نابلس کے پرانے شہر میں اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز کی طرف سے چلائی گئی گولیوں سے زخمی ہو گئے۔ تصاویر میں زخمی شخص کو گھسیٹنے کے عمل کے دوران طویل فاصلے تک زمین پر خون کے دھبے نظر آئے۔
عینی شاہدین میں سے ایک نے بتایا کہ عوکل کو شبہ تھا کہ شہری لباس میں ملبوس مسلح افراد اس کے قریب آرہے ہیں۔ انہوں نے پہلی نظر میں یہ سمجھا کہ وہ عرب مسلح افراد قابض افواج کا پیچھا کر رہے ہیں لیکن ان میں سے ایک نے عوکل کو گھیرنے سے پہلے ہی تھوڑی دور سے فائرنگ کردی اور پھر عوکل کو گھسیٹتے ہوئے لے گئے۔ ان مسلح افراد کا تعلق فلسطینی پریوینٹیو سیکیورٹی سروس سے تھا۔
في صباح أول أيام رمضان|
اعتقلت قوات الاحتلال يوم أمس، واليوم الاثنين (25) مواطنًا على الأقل من الضّفة، بينهم أسرى سابقون.وتركزت عمليات الاعتقال في محافظة رام الله، فيما توزعت بقية الاعتقالات على محافظات قلقيلية، بيت لحم، الخليل، سلفيت، والقدس. pic.twitter.com/wyZna1H6j1
ق.ض (@jalestinian) March 11 2024
پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین نے بتایا کہ 28 سال کے عوکل کو کئی مرتبہ گرفتار کیا جا چکا ہے۔ عوکل کو اپنی حالت کے لیے خصوصی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ وہ عام طور پر دل کے پٹھوں کی کمزوری کا شکار ہیں۔ بچپن میں ایک اسرائیلی فوجی جیپ سے ٹکرا کر وہ زخمی ہو گئے تھے اور زخموں کی وجہ سے اب تک بیمار ہیں۔
گذشتہ مہینوں میں حکام نے اسرائیل کے خلاف بات کرنے والے کئی افراد کو گرفتار کرنے کی کوشش کی ہے۔ طولکرم میں محمد ابو شجاع کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ احمد ابو دواس کو بھی گرفتار کیا گیا وہ طوباس بریگیڈ کے ایک رکن تھے۔ ان کا تعاقب اسرائیلی فوج کر رہی تھی۔
الله يحييه مدير في السلطة الفلسطينية يهتف ضد الأجهزة الأمنية وسط رام الله، ويتخلى عن وظيفته
الأن pic.twitter.com/nR3U1bTn0Kد.أيسر Ayser (@aysardm) October 17 2023
سکیورٹی پراسیکیوشن کی رفتار قابض اسرائیل کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں کی تعداد اور نوعیت میں اضافے کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہیں اور مزاحمتی کارروائی میں کمی کے ساتھ کم ہو جاتی ہیں۔ طوباس کے ایک مصنف نے کہا کہ موجودہ مرحلے میں قابض افواج کو نشانہ بنانے کے مختلف طریقوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ براہ راست فائرنگ، دھماکہ خیز آلات نصب کرنے اور گاڑیوں کو بوبی ٹریپ کرنے کے طریقے سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اتھارٹی کی سکیورٹی سروسز کی طرف سے مزاحمت پر ظلم و ستم مزاحمت کو ایک تنگ دائرے میں کام کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کا ظلم وستم اسرائیل کو ستانے سے زیادہ مشکل ہیں کیونکہ یہ بٹالین کی نقل و حرکت کے لیے رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں اور سڑکیں کاٹ دیتے ہیں۔
سقوط جثامين شهداء جنين على الأرض، إثر هجوم قوات أمن السلطة الفلسطينية على الجنازة، باستخدام الرصاص الحي وقنابل الغاز.
السلطة تستكمل عمل إسرائيل. pic.twitter.com/cmYkWBXrbq
Hosam Yahia (@HosamYahiaAJ) March 20 2024
مغربی کنارے میں مزاحمت کی طرف سے منصوبہ بندی کی گئی بہت سی کارروائیوں کو ناکام بنانے اور انہیں ناکام بنانے کے واقعات میں حال ہی میں اضافہ ہوا ہے۔ مختلف ذرائع سے خاص طور پر ان کارروائیوں کے منصوبہ سازوں یا عمل کرنے والوں کی گرفتاری کی گئی ہے۔
اتھارٹی کی سکیورٹی سروسز مزاحمتی جنگجوؤں کی طرف سے اسرائیلی قابض افواج کے لیے رکھے گئے گھریلو ساختہ دھماکہ خیز آلات نصب کرنے کے مقامات کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے انجینئرنگ یونٹ سے خصوصی ٹیمیں بھیج رہے ہیں۔ ان دھماکہ خیز آلات کو بازیافت کیا جاتا اور ناکارہ بنایا جاتا ہے۔ ان آلات کو پھر خالی زمینوں میں دھماکہ کرنے کے لیے کام میں لایا جاتا ہے۔
الدويري: 75 الف من الاجهزة الامنية الفلسطينية يقيدون حركة المقاومة والمقاومين بالضفة. pic.twitter.com/vJqkpXQSm2
خبرني – khaberni (@khaberni) August 12 2024
وکیل ابراہیم العامر نے تصدیق کی ہے کہ غزہ پر جنگ شروع ہونے کے بعد سے سیاسی گرفتاریاں نہیں رکی ہیں۔ بہت سی معاملات میں سکیورٹی وجوہات کو بیان کیا جاتا ہے تو گرفتار افراد کی رہائی کے عدالتی فیصلے بھی نافذ نہیں کیے جا سکتے۔ انہوں نے پریس بیانات میں کہا ہے کہ بعض اوقات رہائی کے فیصلے حقیقی جواز یا ٹھوس قانونی جواز کے بغیر منسوخ کر دیے جاتے ہیں۔
ابراہیم العامر بتاتے ہیں کہ گرفتاری کی اصل وجہ کا تعین کرنا آسان نہیں ہے کیونکہ تفتیش بنیادی طور پر مخصوص سیاسی مسائل کے گرد گھومتی ہے لیکن عدالت اور عدلیہ میں ان پر مختلف الزامات لگائے جاتے ہیں جو قانونی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ ان الزامات پر کوئی حقیقی ثبوت پیش نہیں کیے جاتے۔
كانت معدة لتفجيرها بقوات الاحتلال .. مشاهد توثق مصادرة الأجهزة الأمنية الفلسطينية عبوات ناسفة بعد تفكيكها في مخيم العين غرب نابلس. pic.twitter.com/VvE0GVoCMp
خبرني – khaberni (@khaberni) August 7 2024