سعودی عرب کی ایک فوج داری عدالت کی طرف سے 69 فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کو فلسطینی تحریک آزادی کی حمایت میں دی گئی قید کی سزاوٗں کو غیرمنصفانہ اور ظالمانہ قرار دیتے ہوئے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی فوج داری عدالت کی طرف سے فلسطینی مزاحمت کے حامیوں کو قید کی سزائیں سنائے جانے پر گہرا صدمہ پہنچا ہے۔ سعودی عرب میں مقیم فلسطینی اور اردنی بھائیوں کو اس طرح کی سزائیں سنانا غیرمنصفانہ اور سعودی عرب کی روایات کےخلاف ہے۔
حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی فوج داری عدالت کی طرف سے فلسطینی اور اردنی شہریوں کو قید کی سزائیں سنا بلا جواز، ظالمانہ اور غیرمنصفانہ اقدام ہے۔ سعودی عرب کی حکومت اور اس کی عدالتیں قضیہ فلسطین کی نصرت کے بجائے تحریک آزادی فلسطین کے حامیوں کو ایذادینے اور فلسطینی کاز کو نقصان پہنچانے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
درایں اثنا اسلامی جہاد نے سعودی عرب کی فوجی عدالت سے اردنی اور فلسطینی قیدیوں کو سزائیں سنائے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی عدالت سے فلسطینی تحریک آزادی کے حامیوں کو جیلوں میں ڈالنے کا فیصلہ فلسطینی قوم کی دیرینہ حقوق کی حمایت نہیں بلکہ غاصب صہیونیوں کو خوش کرنے کی مجرمانہ کوشش ہے۔
اسلامی جہاد نے سعودی عرب کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جیلوں میں ڈالے گئے فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کو باعزت رہا کرے اور انہیں دی گئی ظالمانہ سزائیں ختم کی جائیں۔
خیال رہے کہ دو روز قبل سعودی عرب کی فوج داری عدالت سے 69 فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کو 3 سال سے 22 سال تک قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ ان قیدیوں پر فلسطینی تحریک مزاحمت اور تحریک آزادی کی حمایت کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔