مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والی ایک سرکردہ فلسطینی خاتون سماجی کارکن کو اسرائیلی فوج نے قبلہ اول میں عبادت کی پاداش میں گرفتار کیا اور اس کی مدت حراست میں مسلسل توسیع کی گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج نے بزرگ فلسطینی خاتون رہ نما عایدہ الصیداوی کو گذشتہ جمعہ کو حراست میں لیا۔ ان کا واحد جرم مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ میں شرکت کرنا بنا ہے۔ اسے مسجد اقصیٰ کے باب المجلس سے گرفتار کرکے ایک بدنام زمانہ حراستی مرکز مسکوبیہ منتقل کیا گیا جہاں اس کی عمر رسیدگی اور خاتون ہونے کے تقدس کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔
عایدہ الصیداوی جس کی عمر 59 سال ہے اس وقت بھی حراستی مرکز میں ہے اور اسرائیلی پولیس حکام دانستہ طورپر اسے پابند سلاسل رکھے ہوئے ہیں۔
عایدہ الصیداوی کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب باب المجلس کے قریب اسرائیلی پولیس نے ایک فلسطینی ڈاکٹر حازم الجولانی کو گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ ڈاکٹر الجولانی کی شہادت پرفلسطینی عوام میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور لوگ گھروں سے نکل کراحتجاج کے لیے سڑکوں پر آگئے تھے۔
عایدہ الصیداوی کو قابض فوج ماضی میں بھی متعدد بارمسجد اقصیٰ سے بے دخل کیا گیا اور مسجد اقصیٰ میں عبادت کی آڑ میں اسے حراست میں لیا گیا۔