اقوام متحدہ نے اسرائیل حکومت سے مقبوضہ بیت المقدس شہر میں "موجودہ تاریخی اسٹیٹس ” کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا کہ مسجد اقصیٰ کی حیثیت کے حوالے سے اس کی پوزیشن تبدیل نہیں ہوئی ہے۔
نیو یارک میں سیکریٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک کی ایک پریس کانفرنس میں گذشتہ دو دنوں کے دوران مسجد اقصیٰ پر حملہ کرنے والے یہودی آباد کاروں کی شدت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے یہودی آباد کاروں کو مسجد اقصیٰ میں داخلے کے موقعے پر سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں مقد مقام کے تاریخی اسٹیٹس کو نقصان پہنچتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ مسجد اقصیٰ اور مقدس کے دیگر مقدس مقامات کی حیثیت کے بارے میں ہمارا موقف تبدیل نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے مقدس مقامات کی حالت کا احترام کیا جانا چاہیے۔
نام نہاد "ہیکل سلیمانی” مقدسات کے خلاف دائیں بازو کی یہودی تنظیموں کے گروہوں نے نام نہاد "یوم کپور” کے موقعے پر مسجد اقصیٰ میں گھس کر مقدس مقام کی مجرمانہ بے حرمتی کی۔
انتہا پسند گروہ مسجد اقصیٰ میں بائبل کی رسومات مسلط کر کے نام نہاد ہیکل سلیمانی کے ایجنڈے پرعمل کرتے ہوئے چھٹیوں سے فائدہ اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں جس نے 2019 سے اسے اپنا مرکزی ہدف بنا رکھا ہے۔
"اسٹیٹس کو” وہ صورتحال ہے جو عثمانی دور میں اسلامی اور عیسائی مقدس مقامات کے حوالے سے چلی آ رہی ہے۔ فلسطین اور اردن کی حکومت پر برطانوی قبضے کے دوران اور 1967 میں القدس پر اسرائیلی قبضے کے بعد بھی جاری رہی۔
یہ قابل ذکر ہے کہ اردن میں وزارت اوقاف ، مقدسات اور اسلامی امور کاالقدس اوقاف کا محکمہ بین الاقوامی قانون کے مطابق مسجد اقصیٰ اور القدس اوقاف کا سرکاری نگران ہے جو اردن کو ان مقدسات کی نگرانی کرنے والا آخری مقامی اتھارٹی سمجھتا ہے۔
ردن نے وادی عربہ معاہدے کے تحت القدس میں مذہبی امور کی نگرانی کا حق برقرار رکھا۔ مارچ 2013 میں اردن کے بادشاہ اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے ایک معاہدے پر دستخط کیے جس میں اردن کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں "القدس اور مقدس مقامات کی سرپرستی اور دفاع” کا حق دیا گیا۔